نیویارک: امریکی کمپنی الیف ایرو ناٹیکس نے اپنی پہلی اڑنے کی صلاحیت رکھنے والی گاڑی کی اڑان کی آزمائش کی ہے۔
باغی ٹی وی : اس گاڑی کی خاص بات یہ ہے کہ اس میں پرواز میں مدد فراہم کرنے والے ونگ یا پر موجود نہیں،الیف ماڈل اے نامی گاڑی کی اولین پرواز کی آزمائش گزشتہ دنوں ہوئی اور کمپنی کی جانب سے اس کی ویڈیو بھی شیئر کی گئی۔
ویڈیو کے کیپشن میں لکھا تھا کہ یہ دنیا میں پہلی بار ہے جب ایک اڑنے والی حقیقی گاڑی نے اڑان بھری، اس گاڑی نے ہیلی کاپٹر کی طرح ٹیک آف کیا اور اسی طرح لینڈ بھی کیا، کمپنی کے چیف ایگزیکٹو Jim Dukhovny نے بتایا کہ ان سے متعدد بار پوچھا گیا کہ اب تک کمپنی کی فلائنگ کار کی پرواز کی کوئی ویڈیو کیوں نہیں جاری کی گئی۔
انہوں نے بتایا کہ ہم ہر چیز کو عوام کے سامنے نہیں لاسکتے کیونکہ ہم چاہتے ہیں کہ اس گاڑی کی حقیقی خصوصیات اس وقت تک سامنے نہ آئیں جب تک ہم اسے فروخت کے لیے پیش نہیں کردیتے، امریکی ریاست کیلیفورنیا کے علاقے Santa Mateo میں اس گاڑی نے اڑان بھری، گاڑی کی آزمائش سے قبل کمپنی نے سڑک کو ٹریفک کے لیے بند کر دیا تھا تاکہ کسی گڑبڑ کی صورت میں کوئی نقصان نہ ہو،یہ الیکٹرک گاڑی سڑک پر 200 میل جبکہ فضا میں 110 میل کا سفر طے کرسکے گی۔
جب دہشت گردی کی کوئی اخلاقی حدود نہ ہو تو پھر سانحہ اے پی ایس ہوتا ہے،عطا تارڑ
دیکھنے میں یہ کسی سائنس فکشن فلم کی گاڑی لگتی ہے جس کا کیبن اس طرح ڈیزائن کیا گیا کہ پرواز کے دوران ہوا میں اس کی حرکت مستحکم رہے جبکہ اس کا اندرونی سسٹم ہیلی کاپٹر کی طرح عمودی پرواز میں مدد فراہم کرتا ہے۔
کمپنی کے مطابق یہ گاڑی کسی ہیلی کاپٹر کی طرح ٹیک آف اور لینڈ کرسکے گی جبکہ 90 کلوگرام تک وزنی مسافر اس میں سفر کرسکیں گےچونکہ اس میں ونگ نہیں تو یہ کسی ڈرون کی طرح پرواز کرسکے گی جس کے پروپیلر پرواز میں مددگار ثابت ہوں گے،اس میں ایک وقت میں ایک ہی فرد سفر کرسکتا ہے۔
کمپنی کے مطابق یہ اڑن گاڑی ٹرانسپورٹیشن کے شعبے میں انقلاب برپا کرے گی اور دنیا بھر میں ٹریفک کا مسئلہ حل ہوجائے گا،البتہ کمپنی کی جانب سے یہ واضح نہیں کیا گیا کہ اس گاڑی کو کب تک عام فروخت کے لیے پیش کیا جا سکتا ہے،یہ کمپنی ہائیڈروجن فیول سیلز سے چلنے والی گاڑی کو بھی تیار کرنا چاہتی ہے جو کہ 400 میل تک سفر کرسکے گی۔
باغی ٹی وی کی تحقیقاتی رپورٹ، کرپشن میں ملوث سابق انچارج پرنسپل مستقل تعیناتی سے محروم
کیلیفورنیا میں قائم ’الیف ایروناٹکس 26‘ تک اس ماڈل کی تجارتی پیداوار شروع کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ اگر یہ منصوبہ کامیاب ہوتا ہے تو مستقبل میں شہروں میں اڑنے والی کاریں عام نظر آسکتی ہیں، جس سے سفری سہولیات میں انقلابی تبدیلی آ سکتی ہے،کیا یہ کار حقیقت میں عام لوگوں کے لیے دستیاب ہوگی یا پھر یہ صرف امیروں کا ایک مہنگا خواب رہے گی؟ یہ سوال وقت کے ساتھ ہی واضح ہوگا۔ لیکن ایک بات طے ہے کہ انسان نے ایک اور سائنسی معجزے کو حقیقت میں بدلنے کی راہ ہموار کر دی ہے۔