دنیا صرف مذمتیں کرتی رہی،ٹرمپ نے غزہ میں سیز فائر کرادیا
پاکستان میں مذاکرات کا سیزن،پارا چنار میں انسانیت تڑپ رہی مذاکرت کیوں نہ ہوئے؟
موجودہ مذاکرات سیاسی اور مفاداتی،اصل مذاکرات 1973ء میں پاکستان اور عوام کیلئے ہوئے تھے
ہرا لیکشن کے بعد رونا پیٹنا عام،اب کے پی دہشتگردی پر سب جماعتوں کو کیوں سانپ سونگھ گیا؟
تجزیہ ،شہزاد قریشی
او آئی سی، عرب لیگ، دیگر اسلامی ممالک، فلسطین اور اسرائیل کی جنگ کو لے کر اجلاس منعقد کر رہے تھے۔ مذمتی بیانیوں کا نہ رکنے والا سلسلہ شروع تھا۔ تمام ممالک میں احتجاج ہو رہے تھے لیکن نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی خواہش تھی کہ حلف لینے سے قبل جنگ بندی ہو۔ ویسا ہی ہوا اور امریکی صدر کی خواہش پوری ہو گئی اس سے ثابت ہوا امریکی صدر اپنے وعدوں کو پورا کرنے کے لئے پرعزم ہیں۔ دنیا کو پتہ چل جائے گا اگلے چار سالوں میں امریکہ کیسا رہے گا امریکی تاریخ میں ٹرمپ ایک الگ کہانی ہے وہ الزمات کے سمندر میں تیرتا ہے اور غیر محفوظ نکلتا ہے وہ اپنے نعروں اپنے اشاروں اور اپنے رقص کے ساتھ سب کچھ بدل دینے کا ماہر ہے کچھ بھی کہیں، دنیا امریکہ کے بغیر نہیں چل سکتی امریکہ صرف طاقتور بحری بیڑوں کا مجموعہ نہیں یہ ایک معیشت ہے۔ آزادی، ٹیکنالوجی، یونیورسٹیوں اور ذہانت کا مرکز ہے ٹرمپ نے گلوبل امن کی بات کی ہے ٹرمپ اور اس کی انتظامیہ کی پالیسی کے اثرات پوری دنیا پر پڑیں گے۔ ملک میں سیاسی جماعتوں کے درمیان مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے۔ پی ٹی آئی حکومت میں شامل جماعتوں سے مذاکرات کر رہی ہے کیا یہ مذاکرات کامیاب ہوں گے؟ ان مذاکرات کے اثرات ملک و قوم کے لئے کیسے ہوں گے؟ مذاکرات ملک و قوم کے لئے نہیں بلکہ یہ مذاکرات ذاتی مفاد اور گروہی مفادات کے گرد گھوم رہے ہیں۔ ان مذاکرات کا کامیاب ہونا یا ناکام ہونا ملک و قوم کو کوئی فائدہ نہیں۔ پاکستان کی تاریخ گواہ ہے کہ 1973ء میں مذاکرات کامیاب ہوئے ان میں ملک کی تمام سیاسی و مذہبی جماعتیں شامل تھیں ان مذاکرات میں نہ تو کسی کے ذاتی مفاد تھے اور نہ ہی گروہی مفاد تھے ان مذاکرات کا مقصد پاکستان تھا اور پاکستان کا آئین تھا۔ آج کے مذاکرات کا مقصد نہ تو پاکستان ہے نہ 25کروڑ عوام ہے آج کے مذاکرات ذاتی اور گروہی مفادات کے گرد گھوم رہے ہیں۔ سیاسی جماعتوں کے مذاکرات پارا چنار کے دلخراش واقعہ پر کیوں نہیں ہوئے؟ بہت بڑا انسانی المیہ ہوا ہے۔ ملک میں ہر قومی انتخابات پر سینہ کوبی کی جاتی سیاسی جماعتیں دھاندلی کا شور مچاتی ہیں اس قومی المیہ پر مذاکرات کیوں نہیں ہو رہے؟ تاکہ دھاندلی دھاندلی کا الزام ایک دوسرے پر نہ لگایا جائے۔ کے پی کے میں دوبارہ دہشت گردی کے واقعات رونما ہو رہے ہیں ہماری مسلح افواج کے نوجوان شہید ہور ہے ہیں اس پر سیاسی و مذہبی جماعتوں کے درمیان مذاکرات کیوں نہیں ہو رہے؟ مذاکراتی ٹیم میں شامل جماعتیں اپنے ضمیر سے مذاکرات کریں اور فیصلہ کریں ان مذاکرات کا مقصد پاکستان یا عوام ہے؟ سچ تو یہ ہے کہ یہ مذاکرات ذاتی مفادات کے گرد گھوم رہے ہیں-