ویپنگ یا ای سگریٹ کا استعمال نوجوانوں میں بڑھتا جا رہا ہے، لیکن ماہرین صحت نے اس کے خطرات کے بارے میں نئی تحقیق کی بنیاد پر شدید تحفظات ظاہر کیے ہیں۔ ایک حالیہ تحقیق میں یہ ثابت ہوا ہے کہ ویپنگ نہ صرف روایتی تمباکو نوشی سے زیادہ غیر محفوظ ہے، بلکہ اس کے جسم پر فوری اور خطرناک اثرات مرتب ہو سکتے ہیں جو جان لیوا ثابت ہو سکتے ہیں۔
شکاگو میں ریڈیالوجیکل سوسائٹی آف نارتھ امریکہ کے اجلاس میں پیش کی گئی تازہ ترین تحقیق نے ویپنگ کے بارے میں خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔ یونیورسٹی آف آرکنساس فار میڈیکل سائنسز کی ڈاکٹر ماریان ناباؤٹ نے اس تحقیق کی قیادت کی۔ ان کا کہنا ہے کہ ای سگریٹ کو طویل عرصے تک تمباکو نوشی کا ایک "محفوظ متبادل” سمجھا جاتا رہا ہے، لیکن اب یہ واضح ہو چکا ہے کہ ویپنگ نہ صرف شریانوں کے افعال کو متاثر کرتا ہے بلکہ مجموعی طور پر صحت کے لیے بھی نقصان دہ ہے۔تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ویپنگ جسم میں خون کی نالیوں پر برا اثر ڈالتا ہے اور خون کی روانی میں کمی لاتا ہے۔ جب انسانی جسم میں خون کی روانی متاثر ہوتی ہے، تو اس کا برا اثر پورے جسم کے نظام پر پڑتا ہے، خاص طور پر پھیپھڑوں پر جہاں آکسیجن کی کمی ہو سکتی ہے۔
یونیورسٹی آف پنسلوانیا کی تحقیق میں ویپنگ اور تمباکو نوشی کے اثرات پر تفصیل سے تجربات کیے گئے۔ اس میں 31 صحت مند افراد کو شامل کیا گیا جن کی عمریں 21 سے 49 سال کے درمیان تھیں۔ ان افراد کو تین مختلف سیشنز میں تقسیم کیا گیا، جن میں سے ایک گروپ نے تمباکو نوشی کی جبکہ دوسرے گروپ نے ای سگریٹ کا استعمال کیا۔تحقیق کے دوران شرکاء کا خون کی نالیوں میں بہاؤ، آکسیجن کی مقدار اور دماغ میں خون کی روانی کو مختلف طریقوں سے ماپا گیا۔ نتائج سے پتہ چلا کہ دونوں صورتوں میں (یعنی ای سگریٹ کا استعمال یا روایتی سگریٹ نوشی) خون کی روانی میں کمی واقع ہوئی، مگر نیکوٹین والے ای سگریٹ کا اثر زیادہ نمایاں تھا۔ نیکوٹین والی ای سگریٹس کے استعمال کے بعد خون کی روانی میں زیادہ کمی دیکھی گئی۔
ویپنگ کے اثرات میں سب سے اہم یہ بات سامنے آئی کہ ای سگریٹ کے استعمال کے بعد خون میں آکسیجن کی کمی واقع ہوتی ہے، چاہے اس میں نیکوٹین ہو یا نہ ہو۔ اس کے نتیجے میں جسم کے مختلف حصوں کو مناسب مقدار میں آکسیجن فراہم نہیں ہو پاتی، جو کہ طویل عرصے تک صحت کے لیے انتہائی نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔
ڈاکٹر ماریان ناباؤٹ نے سی این این سے بات کرتے ہوئے کہا کہ "ہمیشہ تمباکو نوشی اور ویپنگ سے پرہیز کرنے کی سفارش کی جاتی ہے۔” ان کا کہنا تھا کہ ویپنگ کے فوری اثرات نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ ای سگریٹ، تمباکو نوشی کے مقابلے میں کم خطرناک نہیں بلکہ کچھ معاملات میں زیادہ خطرناک ہو سکتا ہے۔
ویپنگ کے مختلف ذائقوں کی وجہ سے نوجوانوں میں اس کا استعمال زیادہ بڑھا ہے، لیکن ماہرین صحت نے اس بات پر زور دیا ہے کہ اس عادت کو اپنانا صحت کے لیے انتہائی نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔ نوجوانوں کے لیے ای سگریٹ ایک خطرناک رجحان بن سکتا ہے، کیونکہ اس میں موجود کیمیکلز اور زہریلے مادے شریانوں اور پھیپھڑوں کو بری طرح متاثر کرتے ہیں۔
ویپنگ ایک بڑھتا ہوا عالمی مسئلہ بنتا جا رہا ہے، اور ماہرین نے اس کی صحت پر منفی اثرات کے بارے میں آگاہ کیا ہے۔ اگرچہ ای سگریٹ کو تمباکو نوشی کا محفوظ متبادل سمجھا گیا تھا، تاہم اب یہ بات واضح ہو چکی ہے کہ یہ صحت کے لیے اتنا ہی خطرناک، بلکہ بعض صورتوں میں زیادہ خطرناک ہو سکتا ہے۔ اس لیے نوجوانوں سمیت ہر فرد کو اس عادت سے بچنے کی سخت ضرورت ہے۔