قدرتی وسائل سے مالا مال بلوچستان، جو رقبے کے لحاظ سے ملک کا سب سے بڑا صوبہ ہے، بچوں کی ابتدائی تعلیم کے حوالے سے سنگین چیلنجز کا سامنا کر رہا ہے۔

صوبے میں پرائمری سطح پر بچوں کے اسکول چھوڑنے کی شرح 59 فیصد ہے، جن میں 61 فیصد لڑکے اور 59 فیصد لڑکیاں شامل ہیں۔ معاشی مسائل، بچوں سے مزدوری، اسکولوں تک طویل فاصلے اور بنیادی سہولیات کی کمی اس تشویشناک صورتحال کی اہم وجوہات قرار دی جاتی ہیں۔تعلیمی بحران سے نمٹنے کے لیے حکومتِ بلوچستان نے ایک اہم قدم اٹھاتے ہوئے سرکاری اسکولوں میں ارلی وارننگ سسٹم نافذ کر دیا ہے۔ اس نظام کا مقصد ایسے بچوں کی بروقت نشاندہی کرنا ہے جو کسی بھی وجہ سے اسکول چھوڑنے کے خطرے کا شکار ہوں، تاکہ انہیں بروقت مدد فراہم کی جا سکے اور ان کا تعلیمی سفر جاری رہے۔

اسکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ بلوچستان نے یونیسف اور گلوبل پارٹنرشپ فار ایجوکیشن کے ساتھ مل کر 2016 سے 2021 تک ایک تفصیلی سروے کیا، جس میں بچوں کے اسکول چھوڑنے کی بنیادی وجوہات کا جائزہ لیا گیا۔ انہی نتائج کی بنیاد پر وزیر اعلیٰ میر سرفراز بگٹی اور وزیر تعلیم راحیلہ امین درانی کے وژن کے تحت یہ نظام تیار کیا گیا ہے۔

ارلی وارننگ سسٹم کے تحت ہر طالب علم کی کارکردگی، رویے اور حاضری کو ایک جدید سافٹ ویئر کے ذریعے مانیٹر کیا جائے گا۔ اگر کسی بچے کی کارکردگی میں کمی، سیکھنے میں عدم دلچسپی یا مسلسل غیر حاضری سامنے آئے گی تو سسٹم خودکار طور پر اسے ’ہائی رسک‘ کے طور پر ظاہر کرے گا، جس کے بعد متعلقہ عملہ بروقت اقدام کرے

سیکیورٹی میں نیا اضافہ،سی ٹی ڈی کا کمانڈ اینڈ کنٹرول موبائل یونٹ فعال

بنگلادیش کو برآمد کے لیے 1 لاکھ ٹن چاول خریداری کا ٹینڈر جاری

Shares: