اقوام متحدہ کے ادارہ برائے منشیات و جرائم (یو این او ڈی سی) نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ مشرقی تیمور میں ایک مشتبہ کال سینٹر اور کمپنیوں کے نیٹ ورک کا سراغ ملا ہے، جس کے روابط حال ہی میں قائم ہونے والے فری ٹریڈ زون سے جڑے ہیں۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جنوب مشرقی ایشیا میں ایسے مراکز تیزی سے پھیل رہے ہیں جو انٹرنیٹ کے ذریعے دھوکا دہی کے فراڈ کرتے ہیں اور ہر سال متاثرین کو کھربوں روپے کا نقصان پہنچاتے ہیں۔ یہ مراکز زیادہ تر دور دراز اور محفوظ علاقوں میں قائم کیے جاتے ہیں۔میانمار اور کمبوڈیا میں ایسے مراکز رومانوی فراڈ (romance scams) کے لیے بدنام ہیں، جہاں جعلی شناختوں کے ذریعے لوگوں کو فرضی سرمایہ کاری پر آمادہ کیا جاتا ہے۔ اسی طرح کے نیٹ ورک فلپائن اور لاؤس میں بھی سرگرم ہیں، جبکہ اپریل میں یو این او ڈی سی نے خبردار کیا تھا کہ یہ دھندہ لاطینی امریکہ اور افریقہ تک پھیل چکا ہے۔
مشرقی تیمور کے علاقے اوئکوسے میں اگست کے آخر میں پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے ایک مشتبہ مرکز پر چھاپہ مارا اور انڈونیشیا، ملائیشیا اور چین سے تعلق رکھنے والے 30 سے زائد غیر ملکیوں کو گرفتار کیا۔ تاہم رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ واضح نہیں ہو سکا کہ آیا یہ افراد اسمگلنگ یا جبری مشقت کا شکار ہوئے تھے۔
یو این او ڈی سی کے نمائندے بینیڈکٹ ہوفمن نے کہا کہ "مشرقی تیمور میں جو صورتحال ہم دیکھ رہے ہیں وہ ویسی ہی ہے جیسی جنوب مشرقی ایشیا میں اس انڈسٹری کے آغاز پر دیکھی گئی تھی۔ یہ تشویشناک ہے کیونکہ جلد ہی تیمور-لیستے آسیان کا رکن بننے جا رہا ہے، جس سے کنیکٹیویٹی مزید بڑھے گی۔”
نیپال: احتجاجی مظاہروں میں 51 افراد ہلاک، 1,300 سے زائد زخمی
ایشیا کپ: پاکستان کی عمان کے خلاف بیٹنگ جاری
جناح میڈیکل کمپلیکس کی تعمیر، آئی ایم ایف سے نیا ٹیکس لگانے کی اجازت مانگ لی








