الیکشن ایکٹ2017 میں کیا ترامیم کی گئیں؟ تفصیلات سامنے آ گئیں

رجسٹرڈ ووٹرز کی مساوی تعداد کی بنیاد پر حلقہ بندیاں کی جائیں گی
0
35
ecp

اسلام آباد: الیکشن ایکٹ2017 میں کی گئیں ترامیم کے مطابق کوئی بھی کامیاب امیدوار قومی اسمبلی یا سینٹ اجلاس کے 2 ماہ کے اندر حلف نہیں لیتا تو اس کی نشست خالی قرار دے دی جائے گی۔

باغی ٹی وی : الیکشن ایکٹ2017 میں ترامیم کی تفصیلات کے مطابق انتخابی عزرداری پر 30 دن کے اندر فیصلہ کرنا ہوگا، اور 30 دن میں فیصلہ نہ کیا تو امیدوار کو کامیاب قراردیا جائے گا جبکہ ریٹرننگ افسر نتائج کی کاپی فوری الیکشن کمیشن کو بھجوائے گا، اور اوریجنل کاپی 24 گھنٹے کے اندر الیکشن کمیشن کو بھجوانے کا پابند ہوگا۔

ترامیم کے مطابق رجسٹرڈ ووٹرز کی مساوی تعداد کی بنیاد پر حلقہ بندیاں کی جائیں گی، تاہم حلقہ میں ووٹرز کی تعداد کی تبدیلی 5 فیصد سے زیادہ نہیں ہوسکے گی نئی ترامیم میں الیکشن ایکٹ کے سیکشن 24، 26، 28 سے 34، 36 اور44 کو حذف کردیا گیا ہے، کوئی بھی کامیاب امیدوار قومی اسمبلی یا سینٹ اجلاس کے 2 ماہ کے اندر حلف نہیں لیتا تو اس کی نشست خالی قرار دے دی جائے گی۔

سائفر کیس: چیئرمین پی ٹی آئی ایف آئی اے کی مشترکہ انکوئری ٹیم کے سامنے …

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیر صدارت سینیٹ کے اجلاس میں الیکشن ایکٹ 2017 ترمیمی بل میں مزید ترامیم کا بل پیش کیا گیا تھا جو کہ منظور کرلیا گیا تھا ، جس کے تحت الیکشن کمیشن نیا شیڈول اورعام انتخابات کی تاریخ کااعلان کرے گا جبکہ الیکشن پروگرام میں ترمیم بھی کر سکے گا۔

وزیرمملکت شہادت اعوان نے الیکشن ایکٹ دو ہزار سترہ میں ترمیم کا بل پیش کیا تھا ،جسے ایوان نے کثرت رائے سے منظور کیا تھا بل میں کہا گیا تھا کہ الیکشن ایکٹ کی سیکشن ستاون میں ترمیم کی گئی ہے، جس کے تحت الیکشن کمیشن نیا شیڈول اورعام انتخابات کی تاریخ کااعلان کرے گا جبکہ الیکشن پروگرام میں ترمیم بھی کر سکے گا۔

چیئرمین پی ٹی آٸی کی بہنوں کو اشتہاری قرار دینے کی کاررواٸی منسوخ

بل میں کہا گیا تھ کہ آئین میں جس جرم کی سزا کی مدت کا تعین نہیں کیا گیا، وہاں نااہلی پانچ سال سے زیادہ نہیں ہوگی جبکہ الیکشن ایکٹ کی اہلی اور نااہلی سے متعلق سیکشن 232 میں ترمیم اہلیت اور نااہلی کا طریقہ کار، طریقہ اور مدت ایسی ہو جیسا آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 میں فراہم کیا گیا ہےجہاں آئین میں اس کے لیے کوئی طریقہ کار، طریقہ یا مدت فراہم نہیں کی گئی ہے، اس ایکٹ کی دفعات لاگو ہوں گی، سپریم کورٹ ، ہائیکورٹ یا کسی بھی عدالتی فیصلے ، آرڈر یا حکم کے تحت سزا یافتہ شخص فیصلے کے دن سے پانچ سال کیلئے نااہل ہو سکے گا آئین کے آرٹیکل 62 کی کلاز ون ایف کے تحت پانچ سال سے زیادہ کی نااہلی کی سزا نہیں ہو گی، متعلقہ شخص پارلیمنٹ یا صوبائی اسمبلی کا رکن بننے کا اہل ہوگا۔

خیبر میں تھانہ علی مسجد کی حدود میں خود کش دھماکا، ایڈیشنل ایس ایچ او …

Leave a reply