الیکشن کمیشن کل سے ہو گا غیر فعال، کون بنے گا قائمقام چیف الیکشن کمشنر؟

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق الیکشن کمیشن کے اراکین کی تقرری کے حوالہ سے اپوزیشن اور حکومت کے درمیان ڈیڈ لاک برقرار ہے، الیکشن کمیشن کے اراکین کی تقرری کا فیصلہ نہ ہو سکا اور پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس ایک ہفتے کے لئے متفقہ طور پر موخر کر دیا گیا، جس کی وجہ سے الیکشن کمیشن کل سے غیر فعال ہو جائے گا ،کیونکہ چیف الیکشن کمشنر کی مدت ملازمت کل ختم ہو رہی ہے اور دو اراکین بھی کم ہیں جن کا تقرر نہیں ہو سکا، نئے چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کا فیصلہ بھی ابھی نہیں ہوا، اس ضمن میں شہباز شریف نے وزیراعظم کو خط میں نام بھجوائے ہیں.

فارن فنڈنگ کیس، شیخ رشید نے بھی بڑا مطالبہ کر دیا

فارن فنڈنگ کیس سماعت سے قبل وزیراعظم عمران خان کے لئے ایک اور مشکل

غیر ملکی فنڈنگ کیس میں تحریک انصاف کو ملی عدالت سے ملی بڑی کامیابی

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق چیف الیکشن کمشنر کی ریٹائر منٹ کے بعد جسٹس الطاف ابراہیم قائمقام چیف الیکشن کمشنر کا عہدہ سنبھالیں گے اور نئے چیف الیکشن کمشنرکی تعیناتی تک ذمہ داریاں ادا کریں گے.

پارلیمانی کمیٹی کااجلاس مختصرکارروائی کےبعدآئندہ ہفتے کے لئے ملتوی کر دیا گیا، ذرائع کے مطابق پیپلزپارٹی نےالیکشن کمیشن ارکان کی حمایت چیف الیکشن کمشنر کے تقرر سے مشروط کردی، جس کے بعد اجلاس ملتوی کیا گیا.

اجلاس کے بعد پارلیمانی کمیٹی کی سربراہ شیریں مزاری نے کہا کہ نئےچیف الیکشن کمشنر کا فیصلہ سرداررضاکی ریٹائرمنٹ کے بعد غور ہوگا،آئندہ اجلاس میں تینوں ارکان کے تقرر کا فیصلہ کیاجائےگا،

پی ٹی آئی فنڈنگ کیس، سماعت کب تک ملتوی ہوئی؟ اکبر ایس بابرسمیت اپوزیشن پریشان

مسلم لیگ ن کے رہنما مشاہداللہ خان نے کہا کہ اپوزیشن نےہمیشہ ذمہ داری کا مظاہرہ کیا،الیکشن کمیشن غیرفعال ہوا تو یہ اچھا نہیں ہو گا ،الیکشن کمیشن ارکان کے تقرر کیلئےسپریم کورٹ نہیں جائیں گے ،

پیپلز پارٹی کے راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں الیکشن کمیشن کے اراکین اور چیف کمشنر کی تقرری ایک ساتھ ہو تا کہ الیکشن کمیشن مکمل ہو،حکومت سے کہا ہے کہ میرٹ پر فیصلہ کریں.

5 دسمبر کو چیف الیکشن کمشنر کی مدت ملازمت ختم ہو رہی ہے، اپوزیشن جماعتوں کی خواہش ہے کہ پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ انہی کے دور ملازمت میں ہو، جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے  مطالبہ کیا ہے کہ اگر فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ نہیں ہوتا تو ان کی مدت ملازمت میں توسیع کی جائے.

Shares: