لاہور ہائیکورٹ ،توشہ خانہ میں بانی پی ٹی آئی کی نااہلی اور پی ٹی آئی کو ڈی لسٹ کرنے کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی
جسٹس شمس محمود مرزا کی سربراہی میں پانچ رکنی بنچ نے سماعت کی،بانی پی ٹی آئی کے وکیل علی ظفر نے پانچ عدالتی فیصلے بنچ کے سامنے رکھ دیے،علی ظفر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن کے پاس تحقیقات کر کے نااہل کرنے کا اختیار نہیں ہے۔الیکشن کمیشن کو 26 اے کے تحت نااہل کرنے کا اختیار نہیں ہے۔ریفرنس فائنل کرتے وقت وجوہات موجود ہونا ضروری ہے۔الیکشن کمیشن کوئی عدالت نہیں ہےای سی پی کے پاس کسی کو نااہل کرنے کا اختیار نہیں ہے۔الیکشن کمیشن کا دائر اختیار بڑا محدود ہے۔الیکشن کمیشن کا کام صاف شفاف انتخابات کروانا ہے۔الیکشن کمیشن کے مطابق نااہلی 63 ون پی کے تحت کی گئی۔جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ سیکشن 173 کے تحت الیکشن کمیشن نے فیصلہ دیا،سیکشن173 کے تحت کون فیصلہ کر سکتا ہے۔علی ظفر نے کہا کہ سیشن جج فوجداری کے سیکشن 173 کے تحت فیصلہ کر سکتا ہے
جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن سزا ہونے کے بعد کسی کو نااہل قرار دے سکتا ہے۔جسٹس شمس محمود مرزا نے کہا کہ ہمارے سامنے دائرہ اختیار کا معاملہ ہے۔علی ظفر نے کہا کہ جی ہم نے دیکھنا ہے کہ الیکشن کمیشن کو اس کا اختیار ہے یا نہیں۔
عمران خان چوری کے مرتکب پارٹی سربراہی سے مستعفی ہونا چاہیے،عطا تارڑ
نااہلی فیصلہ، احتجاج میں چند لوگ کیوں نکلے؟ عمران خان برہم
وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے عمران خان کیخلاف مقدمہ درج کروانے کا اعلان کیا ہے
ویڈیو، اللہ کرے میں نااہل ہو جاؤں، عمران خان اپنی نااہلی کو بھی درست قرار دے چکے
واضح رہے کہ 21 اکتوبر کو الیکشن کمیشن نے عمران خان کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس پر 19 ستمبر کو محفوظ کیا گیا فیصلہ سنایا تھا ،الیکشن کمیشن نے توشہ خانہ ریفرنس میں سابق وزیر اعظم عمران خان کو 63 ون کے تحت نااہل قرار دے دیا ہے۔