چیئرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) ڈاکٹر مختار احمد نے پاکستان کے اعلیٰ تعلیمی نظام کے سامنے موجود گورننس اور کوالٹی ایشورنس کے چیلنجز پر روشنی ڈالی ہے۔ انہوں نے یہ بات ایچ ای سی سیکریٹریٹ اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ڈاکٹر مختار احمد نے یونیورسٹیوں کی قیادت، فیکلٹی، اور متعلقہ سرکاری محکموں پر زور دیا کہ وہ گورننس کے مسائل کو حل کرنے کے لیے فوری اقدامات کریں، کیونکہ یہ مسائل تعلیم و تحقیق کے معیار کو متاثر کر رہے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ اگر ہم اپنی اعلیٰ تعلیمی اداروں میں گورننس کے نظام کو بہتر بنائیں گے تو اس کا براہ راست اثر تعلیم اور تحقیق کے معیار پر پڑے گا اور مالی مشکلات کا بھی حل نکلے گا، جو بہت سی جامعات کو درپیش ہیں۔انہوں نے ایچ ای سی کی پچھلے دو دہائیوں میں کی جانے والی شاندار کارکردگی کا ذکر کیا اور کہا کہ 2002 میں قیام کے بعد ایچ ای سی نے اعلیٰ تعلیم کی ترقی کے اہم شعبوں پر بھرپور توجہ دی ہے، جس میں فیکلٹی کی ترقی، تحقیق کا فروغ، تکنیکی تیاری، کوالٹی ایشورنس کی پالیسیاں، انفراسٹرکچر کی ترقی، اور بین الاقوامی اشتراک شامل ہیں۔
ڈاکٹر مختار نے حکومت کے مالی چیلنجز کے باوجود اعلیٰ تعلیم کے شعبے کی دیکھ بھال پر شکر گزار ہوتے ہوئے وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے مزید وسائل کی درخواست کی۔ انہوں نے کہا کہ "اعلیٰ تعلیم کی فنڈنگ گزشتہ کئی سالوں سے جمود کا شکار ہے، جبکہ جامعات کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔” انہوں نے سندھ حکومت کی تعریف کی، جس نے وفاقی گرانٹ کے علاوہ صوبائی جامعات کے لیے خاطر خواہ رقم فراہم کی ہے، اور دیگر صوبوں سے بھی درخواست کی کہ وہ اپنے جامعات کے لیے فنڈز کی فراہمی یقینی بنائیں۔
چیئرمین ایچ ای سی نے کہا کہ پاکستانی جامعات کے لیے ایک ایسا ایکو سسٹم تشکیل دیا گیا ہے تاکہ وہ جامع انداز میں ترقی کرسکیں۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ محققین نے مختلف شعبوں میں کافی تحقیق کی ہے، انہیں اپنی تحقیق کے ملک کی سماجی و اقتصادی ضروریات پر اثرات پر بھی غور کرنا چاہیے۔ ڈاکٹر مختار نے مزید کہا کہ "ہماری آئی ٹی ٹیم ایک جامع منصوبے پر کام کر رہی ہے تاکہ ہمارے اعلیٰ تعلیمی ادارے باقی دنیا کے تقاضوں کے ساتھ ہم آہنگ ہو سکیں۔” انہوں نے ایچ ای سی کی مختلف پالیسیوں کا ذکر کیا جو تعلیم و تحقیق کے معیار کی بہتری کے لیے متعارف کرائی گئی ہیں۔
انہوں نے ایچ ای سی کی طرف سے بی ایس، ایم ایس، اور پی ایچ ڈی کی تعلیم کے لیے فراہم کردہ اسکالرشپس کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ "ہمارے اسکالرز نے ثابت کیا ہے کہ اگر مواقع فراہم کیے جائیں تو وہ حیرت انگیز کارنامے انجام دے سکتے ہیں۔کھیلوں کے میدان میں ایچ ای سی کی کامیابیوں کا ذکر کرتے ہوئے ڈاکٹر مختار نے کہا کہ ایچ ای سی کھلاڑیوں کی تربیت کے لیے ایک نرسری کے طور پر کام کر رہا ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ کئی کھلاڑی جو ایچ ای سی کے پلیٹ فارم پر تربیت حاصل کر چکے ہیں، اب قومی اور بین الاقوامی چیمپئن شپ میں شاندار کارکردگی دکھا رہے ہیں۔
چیئرمین ایچ ای سی نے انڈسٹری اور تعلیمی اداروں کے درمیان ہم آہنگی کی ضرورت پر زور دیا اور انٹرن شپ کو ڈگری مکمل کرنے کے لیے لازمی قرار دینے کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ طلباء کی جاب مارکیٹ میں کمی کے چیلنجز کا سامنا کرنے کے لیے انٹرپرینیورشپ کورسز متعارف کرائے گئے ہیں، تاکہ طلباء ملازمت کے مواقع پیدا کرنے والے بن سکیں۔تعلیمی اخراجات میں اضافے کے خدشات پر گفتگو کرتے ہوئے، انہوں نے واضح کیا کہ اگرچہ یونیورسٹی کی فیسوں کو کنٹرول کرنا ایچ ای سی کے دائرہ اختیار میں نہیں ہے، کمیشن اداروں کو پالیسیوں، فنڈنگ، اور اسکالرشپس کے ذریعے سہولت فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
اس موقع پر ایچ ای سی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر ضیاء الحق قیوم، ممبر (ریسرچ اینڈ انوویشن) ڈاکٹر بشریٰ مرزا، نیشنل اکیڈمی فار ہائر ایجوکیشن کی منیجنگ ڈائریکٹر محترمہ نور آمنہ ملک، ایڈوائزر گلوبل انگیجمنٹ اویس احمد، ایڈوائزر اسکالرشپس محمد رضا چوہان، ڈائریکٹر میڈیا اینڈ کوآرڈینیشن طارق اقبال، ڈائریکٹر پلاننگ عرفان اللہ، ڈائریکٹر فنانس محترمہ ثمینہ درانی، اور ڈائریکٹر اسپورٹس جاوید میمن بھی موجود تھے۔

اعلیٰ تعلیم کے شعبے کو گورننس اور کوالٹی ایشورنس کے چیلنجز کا سامنا ہے: چیئرمین ایچ ای سی
Shares:







