احتساب کا نعرہ دفن ، نواز شریف نے آرمی ایکٹ بل کی حمایت کیوں کی؟ عارف حمید بھٹی نے کئے انکشافات

0
47

احتساب کا نعرہ دفن ، نواز شریف نے آرمی ایکٹ بل کی حمایت کیوں کی؟ عارف حمید بھٹی نے کئے انکشافات

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سینئر صحافی و اینکر پرسن عارف حمید بھٹی نے کہا ہے کہ حقائق آپ تک لانے کی کوشش کرتا ہوں، اوورسیز پاکستانی کے بہت سارے مسائل ہوتے ہیں، مکمل سچ لاتا ہوں، میں ایک عام شہری ہوں،ہر شہری مشکلات کا شکار ہے، نہ نظر آنے والی چیزیں ہمیں کچھ کہنے سے روکتی ہیں اور اگر کچھ کہہ دیا جائے کوئی خبر سامنے لائے جائی تو ثبوت مانگے جاتے ہیں اور طاقتور لوگ ثبوت چھپاتے ہیں.

عارف حمید بھٹی کا کہنا تھا کہ اسوقت پاکستان کا دنیا میں بہت اہم ایشو پر بات کریں گے ایک امریکا ایران کشیدگی، امریکہ نے ایرانی جنرل کو جاں بحق کر دیا، امریکہ کا خیال تھا کہ ایران ماضی کی طرح زیادہ ری ایکشن نہیں کرے گا وہ مزید دھمکیاں دے کر ایران کو چپ کروا دے گا لیکن اس بار ایسا نہیں ہوا، ایرانی حکومت، فوج نے بھر پور ری ایکشن کیا اور کہا کہ جواب دیا جائے گا کہ امریکہ کا آنے والی نسلیں یاد رکھیں گی ہم اس کو نہیں بھولیں گے، ہم اس کا جواب دیں گے ،امریکہ پر حملہ کریں گے یا امریکہ کے دوست اسرائیل کا نام لیا جا رہا ہے،

عارف حمید بھٹی نے مزید کہا کہ ایرانی حکومت نے امریکہ اڈوں پر عراق پر میزائل حملے کئے اور سخت نقصان کیا تو کانگریس نے ٹرمپ سے کہا کہ آپ نے کس سے پوچھ کر جنگ شروع کی ، اس طرح خطے میں امن نہیں عالمی جنگ کا خطرہ ہے، امریکی صدر ٹرمپ کو پہلی بار کانگریس اور عوام سے سخت ری ایکشن کا سامنا کرنا پڑا،اسکا خیال تھا کہ ایران چپ ہو جائے گا، بالاخرایران کے ساتھ غیر مشروط کے لئے آ گیا اس میں اچھی بات یہ ہوئی کہ سپرپاورز نے بھی اہم رول ادا کیا، امریکن حکام، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے رابطہ کیا تو انہوں نے امریکا کو یہی کہا کہ مشرق وسطیٰ میں جنگ کے خطرات منڈلا رہے ہیں امریکا کوئی ایسی حرکت نہ کرے جس سے دنیا تیسری عالمی جنگ کی طرف جائے،اور انہوں نے کہا کہ پاکستان کسی بھی قیمت پر اپنی سر زمین کو کسی دہشت گردی یا کسی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دے گا.حالات نے کروٹ لی،ابھی تک حملہ ٹل گیا،

عارف حمید بھٹی کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان میں کوئی بات کہنا حتمی نہیں کیونکہ پاکستان کے سیاسی حالات کرکٹ کی طرح ہوتے ہیں ایک سیاسی جماعت آج کچھ کہتی ہے کل کچھ کہتی ہے،حکومت اور اپوزیشن متضاد بیانات دے کر ایک دوسرے سے دور چلے جاتے ہیں اور پھر ذاتی مفادات کے لئے آپس میں شیرو شکر ہو جاتے ہیں، ایک دوسرے کے ساتھ مل جاتے ہیں اسی طرح کے واقعات آرمی ایکٹ ترمیم میں نظر آئے پہلے مسلم لیگ ن نے اسکی سخت مخالفت کی،اسکے بعد پی پی کے بلاول نے کہا کہ جب تک یہ وزیراعظم ہے آرمی ایکٹ میں ترمیم ہو ہی نہیں سکتی، خیر نظر نہ آنے والی چیز وں نے تینوں جماعتوں کو ایک پیج پر لے آئے، وہی حکومت جو اپوزیشن سے سخت نالاں تھی، ان کے خلاف کاروائیوں کے دعوے کر رہی تھی اور کہہ رہی تھی کہ نیب انہیں نہیں چھوڑے گا وہ حکومت آہستہ آہستہ پیچھے ہٹ گئی اور اپوزیشن جو عمران خان پر سیخ پا تھی انہوں نے پالیسی بدلی ،نہ جانے کس نے ان کے کانوں میں آ‌کر بات کی کہ اب حالات اس طرح نہیں چلیں گے، حالات نے کروٹ لی، عمران خان نے تھوڑا سا خاموشی کی اور عدالتوں نے آئین و قانون کے تحت آصف زرداری، نواز شریف کو رہا کیا اور وزیراعظم نے انسانی حقوق کے تحت، ہمدردی کے تحت نواز شریف کو بیرون ملک جانے کی اجازت دی، نواز اور شہباز بیرون ملک علاج کے لئے چلے گئے جبکہ ن لیگ کے کچھ رہنما سیخ پا رہے، وزیراعظم کو سیلکٹڈ کہتے رہے، ہر تقریر میں حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے رہے،انہیں غصہ ،انتقام نظر آتا تھا ،رانا ثنا گرفتار ہوئے ان کی ضمانت ہوئی، انہوں نے قرآن اٹھا کر کہا کہ منشیات کیس غلط ہے، رانا ثناء اللہ کو منشیات کیس میں ضمانت پر رہائی مل گئی،اس دوران جو خوبصورت بات آئی مریم نواز جو طویل خاموشی ہیں جو پاکستان کی عدلیہ اور اسٹیبلشمنٹ کے حوالہ سے ایسی ایسی باتیں‌ کہتی تھیں کہ کئی لوگوں کو اندر جانا پڑا لیکن دو ماہ سے اچانک مریم نواز والد کی محبت اوران کے خلوص میں خاموش ہو گئیں ،ان کے منہ سے نکلنے والے الفاظ جو آگ پر تیل کا کام کرتے تھے وہ خاموش ہیں اور انہوں نے اداروں کے حوالہ سے کوئی بیان نہیں دیا،اپنے والد کے لئے جلسے جلوس بھی نہیں کئے،لیکن ان کا ایک ہی نعرہ تھا بندوقوں والے ڈر گئے ایک نہتی لڑکی سے ، اور ایک نہتی لڑکی خاموش ہو گئی اور طویل عرصے سے جاری ہے جب نواز شریف کو جیل سے ہسپتال لایا گیا تھا کچھ لوگ اس کو گو اینڈ ٹیل کہہ رہے ہیں.

عارف حمید بھٹی نے مزید کہا کہ وزیراعظم عمران خان 22 سال سے احتساب کا نعرہ لگا رہے تھے ،25 جولائی 2018 کو ان کی حکومت آئی اور ان کا پھر بھی احتساب کا نعرہ تھا اور کہتے تھے کہ کسی کو این آر او نہیں دوں گا، ہزار ہا بار یہ بیان دہرایا، اور کہا کہ لوٹا ہوا پیسہ لوں گا، نیب نے بے شمار لوگوں کو گرفتار کیا لیکن ایک پسیہ بھی ری کور نہیں ہوا، آرمی ایکٹ میں ترمیم کی باری آئی تو عمران خان احتساب کو بھول گئے ،پس پردہ ڈال دیا ، وہ بھول گئے کہ دو بڑی جماعتیں جو تیس چالیس سال سے اقتدار میں تھیں ان سے لوٹا ہوا پسیہ واپس لے کر قومی خزانے میں جمع کروایا جائے گا یہ وزیراعظم کا عوام سے وعدہ تھا، اور کرپشن کے خاتمے کے لئے سخت قانون بنائے جائیں گے ،لیکن اچانک وہ خاموش ہو گئے، کسی کو این آر او نہیں دوں گا یہ کچھ دن سے وہ بھول گئے کہ یہ ان کا بیانیہ تھا، نیب کے آرڈیننس میں بھی تبدیلی آ گئی، ایسے لگ رہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کو کرپشن کے حوالہ سے بھی کمپرومائیز کرنا پڑ رہا ہے، بظاہر وہ تسلیم نہیں کر رہے لیکن آرمی ایکٹ میں ترمیم کو اچانک نیب کے پر کاٹنے کے بعد احتساب کا سلسلہ رک گیا، کوئی گرفتاری نظر نہیں آتی، ن لیگ اپنے قائد کے لئے کہہ رہی ہے کہ شاید انہوں نے گیو اینڈ ٹیک کر لیا، کسی سیاسی جماعت میں ہمت نہیں ہوئی کہ اپنے لیڈروں کو کہے کہ اپنی پالیسی کیوں بدلی، نواز شریف نے لندن میں اجلاس میں پارٹی رہنماؤں سے قرآن پر حلف لیا،کہ جو بات اس ڈرائنگ روم میں ہوئی گیو اینڈ ٹیک کی، یا این آر او کی ،اس کا ذکر کوئی نہیں کرے گا،

عارف حمید بھٹی کا مزید کہنا تھا کہ سیاستدانوں نے اس پر زبان نہیں کھولی اور کہا کہ ہم نے اس پر حلف دیا ہوا ہے،ہم کوئی بات نہیں کریں گے، بائیس سال کی عمران خان کی کرپشن کے خلاف جدودجہد اور احتساب کے نعرے کو فی الحال دفن کر دیا گیا ہے، اپوزیشن و حکومت ملکر اسمبلی چلانے کا سوچ رہے ہیں، اس دوران میر حسن پانچ بچوں کا باپ خود کشی کر گیا،سردی سے بچنے کے لئے وہ بچوں کو کپڑے نہیں دے سکا، پاکستان میں گردے بیچ کر بچوں کا گزارہ کیا جا رہا ہے، پر کشش باتیں سنتے ہیں جب حکمران آتے ہیں تو پھر وہی حال ہوتے ہیں، ہم اس حال پر جی رہے ہین کہ کبھی تو شہریوں کو تعلیم و صحت کو حقوق دیں گے جب تک شہریوں کو حقوق نہیں دیں گے پاکستان کبھی خوشحال نہیں ہو سکتا.

Leave a reply