آج سعودیہ میں عید کا تیسرا دن ہے احباب جدہ نے اس دن مل بیٹھنے کا بہانا نکال لیا ، شاہد احمد داود بھائی کئی سالوں سے جدہ میں مقیم ہیں او ر اپنے ہم وطنوں میں بہت مقبول ہیں آپکا تعلق کراچی سے بے حد محبت کرتے ہیں عید کی خوشیاں دوبالا کرنے کیئے آج اپنے گھر میں دعوت کا اہتمام کیا نماز جمعہ کی ادائیگی کے فوراً بعد ہم شاہد بھائی کی طرف پہنچ گئے
کھانے کا وقت ہوا تو حیرت انگیز انکشاف ہوا کہ شاہد بھائی نے آج اونٹ کا گوشت اور چاول ( مندی حاشی ) سعودیہ میں تقریباً ہر اچھے ہوٹل میں مل جاتی ہے اونٹ کے بچے کے گوشت اور چاول یہاں مندی حاشی کہلاتا ہے
اونٹ کے گوشت کو کھانے کے بعد وضو کرنا ضروری ہے اس حوالے سے چند احادیث پیش خدمت ہیں
حضرت جابر بن سمرہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا کیا میں بکری کا گوشت کھانے سے وضو کروں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اگر تو چاہے تو وضو کر اور اگر نہ چاہے تو نہ کر اس نے کہا کیا میں اونٹ کا گوشت کھانے پر وضو کروں تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہاں اونٹ کا گوشت کھانے پر وضو کر پھر اس نے کہا کیا میں بکریوں کے باڑے میں نماز ادا کروں فرمایا ہاں اس نے کہا کیا میں اونٹوں کے بیٹھنے کے مقام میں نماز ادا کروں فرمایا نہیں۔(صحیح مسلم:جلد اول:حدیث نمبر 800)
حضرت براء بن عازب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اونٹ کا گوشت کھا کر وضو کرنے کے بارے میں دریافت کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس سے وضو کرو اور بکری کا گوشت کھا کر وضو کرنے کے بارے میں سوال کیا گیا تو فرمایا اس سے وضو مت کرو اور سوال کیا گیا اونٹوں کے بیٹھنے کی جگہ پر نماز پڑھنے کے بارے میں تو فرمایا اونٹوں کے بیٹھنے کی جگہ پر نماز مت پڑھو۔ کیونکہ وہ شیطانوں کی جگہ ہے اور دریافت کیا گیا بکریوں کے رہنے کی جگہ پر نماز پڑھنے کے بارے میں تو فرمایا وہاں نماز پڑھ لو کیونکہ وہ برکت کی جگہ ہے۔(سنن ابوداؤد:جلد اول:حدیث نمبر 183)
حضرت براء بن عازب رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دریافت کیا گیا اونٹ کا گوشت کھانے کی وجہ سے وضو کرنے کے متعلق۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا اس کی وجہ سے وضو کر لیا کرو ۔(سنن ابن ماجہ:جلد اول:حدیث نمبر 494)
” اور حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ (اسم گرامی جابر بن سمرۃ اور کنیت ابوعبدا اللہ عامری ہے سن وفات میں اختلاف ہے بعض لوگ فرماتے ہیں کہ ٦٦ھ میں انہوں نے وفات پائی کچھ حضرات کی تحقیق ہے کہ ان کا سن وفات ٧٤ھ ہے۔) فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ ” کیا ہم بکری کا گوشت کھانے کے بعد وضو کریں” آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تمہارا جی چاہے تو وضو کرو اور نہ چاہے تو نہ کرو” پھر اس آدمی نے پوچھا کیا اونٹ کا گوشت کھانے کے بعد وضو کروں؟” آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” ہاں اونٹ کا گوشت کھانے کے بعد وضو کرو” پھر اس آدمی نے سوال کیا ” کیا بکریوں کے رہنے کی جگہ میں نماز پڑھ لوں” آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” ہاں! پھر اس آدمی نے دریافت کیا ” کیا اونٹوں کے بندھے کی جگہ نماز پڑھوں” آپ نے فرمایا ” نہیں” ۔” (صحیح مسلم)( مشکوۃ شریف:جلد اول:حدیث نمبر 290 )
تشریح :
حضرت امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ چونکہ ظاہر حدیث پر عمل کرتے ہیں اس لیے انہوں نے تو یہ حدیث دیکھ کر حکم لگا دیا کہ اونٹ کا گوشت کھانے کے بعد وضو کرنا چاہئے کیونکہ اس حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اونٹ کا گوشت کھانے کے بعد وضو کرنے کا حکم فرمایا ہے۔
لیکن حضرت امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ تعالیٰ، حضرت امام شافعی اور حضرت امام مالک رحمہم اللہ کے نزدیک اونٹ کا گوشت کھانے سے وضو نہیں ٹوٹتا اس لیے کہ یہ حضرات اس حدیث کا محل وضو کے لغوی معنے” ہاتھ منہ دھونے” کو قرار دیتے ہیں یعنی یہ حضرات فرماتے ہیں کہ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کا مقصد یہ ہے کہ چونکہ اونٹ کے گوشت میں بساندہ اور چکنائی زیادہ ہوتی ہے اس لیے اس کو کھانے کے بعد ہاتھ منہ دھو لینا چاہئے چونکہ بکری کے گوشت میں بساندھی اور چکنائی کم ہوتی ہے اس لیے اس کے بارے میں فرما دیا کہ اگر طبیعت چاہے اور نظافت کا تقاضا ہو تو ہاتھ منہ دھولیا کرو اور اگر طبیعت نہ چاہے تو کوئی ضروری نہیں ہے۔
اونٹوں کے بندھنے کی جگہ نماز پڑھنے سے منع فرمانا نہی تنزیہی کے طور پر ہے اور منع اس لیے فرمایا کہ وہاں نماز پڑھنے میں سکون و اطمینان اور خاطرجمعی نہیں رہتی، اونٹوں کے بھاگ جانے یا لات مار دینے اور تکلیف پہنچانے کا خدشہ رہتا ہے بخلاف بکریوں کے چونکہ وہ بیچاری سیدھی سادی اور بے ضرر ہوتی ہیں اس لیے ان کے رہنے کی جگہ نماز پڑھ لینے کی اجازت دے دی۔
اتنی بات اور سمجھ لینی چاہئے کہ نماز پڑھنے کے سلسلہ میں یہ جواز او عدم جواز اس صورت میں ہے جب کہ مرابض (بکریوں کے رہنے کی جگہ) اور مبارک (اونٹوں کے بندھنے کی جگہ) نجاست و گندگی سے خالی ہوں اگر وہاں نجاست ہوگی تو پھر مرابض میں بھی نماز پڑھنی مکروہ ہوگی۔حضرت ذی الغرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دیہاتی آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت چہل قدمی فرما رہے تھے، اس نے پوچھا یا رسول اللہ! بعض اوقات ابھی ہم لوگ اونٹوں کے باڑے میں ہوتے ہیں کہ نماز کا وقت ہوجاتا ہے تو کیا ہم وہیں پر نماز پڑھ سکتے ہیں ؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں ، اس نے پوچھا کیا اونٹ کا گوشت کھانے کے بعد ہم نیا وضو کریں ؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں ! اس نے پوچھا کیا ہم بکریوں کے باڑے میں نماز پڑھ سکتے ہیں ؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں ! اس نے پوچھا کیا بکری کا گوشت کھانے کے بعد ہم نیا وضو کریں ؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں ۔
مسند احمد:جلد ششم:حدیث نمبر 2439
الحمد للہ آج ہمیں ایک اور سنت نبوی ﷺ پر عمل کرنے کا موقع میسر آیا اونٹ کا گوشت کھانے کے بعد نیا وضو کر کے نماز عصر ادا کی اللہ رب العالمین نبی کریم ﷺ کی تمام سنتوں پر عمل کی توفیق عطا فرمائیں
@mmasief