الیکشن ایکٹ کی شق 57 ون اور 58 میں ترامیم پارلیمانی کمیٹی نے کیں منظور
پارلیمانی کمیٹی برائے انتخابی اصلاحات نے مجوزہ ترامیم کی منظوری دیدی ہے جن کے تحت انتخابات کی تاریخ کا اعلان صدر کی بجائے چیف الیکشن کمشنر کر سکیں گے
پارلیمانی کمیٹی برائے انتخابی اصلاحات کا اجلاس ہوا جس میں چیف الیکشن کمشنر کی مجوزہ ترامیم کی منظوری دیدی گئی۔ پارلیمانی کمیٹی نے الیکشن ایکٹ کی شق 57 ون اور 58 میں ترامیم منظور کر لی ہیں۔ آئین میں ان ترامیم سے انتخابات کی تاریخ کا اعلان کا اختیار صدر کی بجائے چیف الیکشن کمشنر کے پاس چلا جائے گا
دوسری جانب قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا، اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ن لیگی رہنما جاوید لطیف کا کہنا تھا کہ مفتی عبدالشکور ایک بہادر انسان تھے ،زور وشور سے بات کی جاتی ہے کہ 90 میں الیکشن ہونے چاہیئے، کیا جسٹس منیر سے شروع ہونے والا سلسلہ جاری رہے، دو جونیئر ججز کو سپریم کورٹ کو بنانے کیلئے حکومت وقت اور طاقتور لوگوں نے کہا، اگر انصاف دینے فراہم کرنے والے میرٹ کے بغیر آئیں گے تو آج کس بات کا رونا ہے، کس بات کا رونا ہے کہ ہمیں انصاف نہیں مل رہا، وہ دو جج صاحبان جج بنے تو طاقتور لوگوں نے کونسی بات کی جو آج نہیں ہورہی،وزیر قانون صاحب کو یہ بتانا چاہیئے،
بشری نے بچوں سے نہ ملنےدیا، کیا شرط رکھی؟ خان کیسے انگلیوں پر ناچا؟
ہوشیار،بشری بی بی،عمران خان ،شرمناک خبرآ گئی ،مونس مال لے کر فرار
بشریٰ بی بی، بزدار، حریم شاہ گینگ بے نقاب،مبشر لقمان کو کیسے پھنسایا؟ تہلکہ خیز انکشاف
تحریک انصاف میں پھوٹ پڑ گئی، فرح گوگی کی کرپشن کی فیکٹریاں بحال
سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کیس کی سماعت اگلے ہفتے تک ملتوی
علاوہ ازیں سینیٹ اجلاس ہوا جس میں قومی احتساب ترمیمی بل 2023 ایوان میں پیش کر دیا گیا،بل وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے پیش کیا اور کہا کہ میری گزارش ہے بل کو کمیٹی میں بھیجنے کی بجائے منظور کیا جائے،سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ میں اس بل کی مخالفت کرتا ہوں، اس بل کی منظوری کے بعد نیب میں کرپشن مزید بڑھے گی، اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ مشتاق احمد صاحب گزارش ہے بل کو پڑھ کر آیا کریں،محض ٹی وی کی خبر کے لئے ایسا نہ کیا کریں، آپ قانون سازی کا مذاق اڑا رہے ہیں،عدالت نے شاید یہ سمجھ لیا کہ ان کے اختیارات ختم کردیے گئے،
قومی احتساب ترمیمی بل 2023 ایوان سے کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا، بل کی منظوری کے خلاف اپوزیشن نے شورشرابہ کیا اور اپوزیشن نے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں