انتخابات ،کیا عوام کو ریلیف مل پائے گا؟ تجزیہ: شہزاد قریشی

موجودہ الیکشن صحیح معنوں میں اس ملک اور عوام کو درپیش مسائل سے نجات دیگا
0
210
shehad qureshi

الیکشن 8 فروری کو ہی ہونگے ۔ الیکشن نہ ہونے کی افو اہیں ،سیاسی جماعتیں اور وہ سیاستدان کرر ہے ہیں جو اس کارکردگی سے مایوس ہیں ۔ سوال یہ ہے کہ کیا الیکشن کے بعد ملک کی موجودہ شکل صورت تبدیل ہوگی ؟کیا معیشت مستحکم ہوگی ؟ کیا روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے ۔ کیا زراعت پربھرپور توجہ د ی جائے گی؟ کیا ملکی وسائل پر توجہ دی جائے گی ؟

عوام کو بڑی اٰمیدیں ہیں کہ موجودہ الیکشن صحیح معنوں میں اس ملک اور عوام کو درپیش مسائل سے نجات دیگا۔ کیا بجلی اور گیس کی لوڈ شیڈنگ سے نجات ملے گی ’ تاہم وہ ساری قیاس آرائیاں دم توڑتی نظر آرہی ہیں۔جن میں کہا جا رہا تھا کہ الیکشن ملتوی ہو جائیں گے۔مسلم لیگ (ن) ،پیپلزپارٹی، سمیت مذہبی جماعتوں نے الیکشن مہم کا آغاز بھی کردیا ہے بلکہ زوروشور سے جاری ہے۔ میاں محمد نواز شریف نے سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو ملکی معیشت کو پروان چڑھانے کے لئے ٹاسک دے دیا ہے ۔ الیکشن میں کامیابی کے بعد عام آدمی کے بنیادی مسائل کو حل کرنے کے منصوبے پر غورو فکر کیا جا رہا ہے ۔ پیپلزپارٹی نے بھی اپنا منشور جاری کردیا ہے جبکہ پی ٹی آئی بھی میدان میں ہے ۔ مذہبی جماعتیں بھی اپنا اپنا منشور مل کر عوام میں دیکھی جا سکتی ہیں۔

آج کے دور میں نظریاتی سیاست کا خاتمہ ہو چکا ہے۔ نظریاتی سیاست کا جنازہ کب کا اُٹھ چکا ہے ۔ اس کا ادراک سیاسی جماعتوں اور عوام کی اکثریت کو بھی ہے ۔ اس وقت عوام کی اکثریت کی نگاہیں اپنے بنیادی مسائل اور8 فروری کے انتخابات پر ہیں ۔ گزشتہ کئی سالوں سے عوام کا سیاست کی سموگ سے دم گھٹ رہا تھا اب انتظامیہ کی غفلت اور لاپرواہی سے پنجاب کے بڑے اور چھوٹے شہر گندگی کے ڈھیروں میں تبدیل ہو چکے ہیں۔ سموگ نے پورے ملک کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے لاہور سمیت زہر آلود اشیاء جلانے والی فیکٹریوں کے مالکان ، عالمی مرتبت ،عزت دار ، پرہیز گار اور مخیر حضرات کو اپنی تجوریوں کی تو فکر ہے مگر مخلوق خدا کس کرب میں مبتلا ہے ۔ اس کی فکر نہیں۔ مضر صحت اشیاء کی فروخت ، جعلی ادویات ،جعلی مشرویات ،جعلی دودھ ، یہ وہ کاروبار ہیں جو مخیر حضرات کے حصے میں ہیں جنہیں انسانی جانوں کی پروا نہیں عوام آلودگی اور سموگ کو اپنے پھیپھڑوں کے ذریعے اپنے اندر سمونے پر مجبور ہیں۔زہریلے دھوئیں چھوڑنے والی گاڑیاں سڑکوں پر ٹریفک کے اعلیٰ حکام کے لئے بھی لمحہ فکریہ ہے۔ سیاست اور صحافت کے موضوعات عوام نہیں سیاسی لڑائیاں ہیں۔

Leave a reply