انتخابات ازخود نوٹس کا تحریری فیصلہ جاری

0
44
supreme court

سپریم کورٹ نے پنجاب اور خیبرپختونخوا انتخابات ازخود نوٹس کا تحریری فیصلہ جاری کردیا

13 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلے میں 2 ججز کا اختلافی نوٹ بھی شامل ہے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ کہ نگران حکومت الیکشن کمیشن کو تمام سہولتیں فراہم کرنے کی پابند ہیں یہ وفاق کی ڈیوٹی بھی ہے کہ وفاق کی ایگزیکٹو اتھارٹی الیکشن کمیشن کی مدد کریگی 9 اپریل کو انتخابات ممکن نہیں تو مشاورت کے بعد پنجاب میں تاریخ بدلی جاسکتی ہے مخصوص مدت میں الیکشن نہ ہوسکیں تو آرٹیکل 254 لاگو ہوتا ہے انتخابات جمہوریت اورآئین کا بنیادی حصہ ہیں ہائیکورٹس3 روز میں کیسز کا فیصلہ کریں ،کے پی میں انتخابات کیلئے صدر مملکت کی طرف سے دی گئی تاریخ کالعدم قراردے دی گئی، اکثریتی فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ کے پی میں انتخابات کی تاریخ کااختیار گورنر کو حاصل ہے،گورنر کے پی الیکشن کمیشن سے مشاورت کے بعد تاریخ دیں

سپریم کورٹ نے پنجاب الیکشن کیلئے صدر مملکت کی طرف سے دی گئی تاریخ آئینی قراردے دی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ گورنر اسمبلی تحلیل کرنے پر دستخط نہ کرے وہاں تاریخ دینے کااختیار صدر کو ہے صدر مملکت نے پنجاب کیلئے 9 اپریل کی تاریخ دی جو عملی طور پر نافذ العمل نہیں ،صدر مملکت الیکشن کمیشن سے مشاورت کے بعد پنجاب کیلئے دوبارہ تاریخ دیں ،سپریم کورٹ نے 90 روز میں پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات کرانے کا حکم دیدیا، عدالت نے کہاکہ آئین کے آرٹیکل 222 میں کہاگیاہے کہ انتخابات وفاق کا موضوع ہے ،اسمبلی تحلیل ہونے کے 90 دن کے اندر انتخابات کرائے جائیں ، انتخابات کی تاریخ کا اعلان گورنر کی آئینی ذمہ داری ہے،الیکشن کمیشن فوری طور پر صدر مملکت کو انتخابی تاریخ کی سفارش کرے

جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس جمال مندوخیل کے اختلافی نوٹ تحریری فیصلے کا حصہ ہیں،اختلافی نوٹ میں کہا گیا ہے کہ ازخودنوٹس لینے کی کوئی وجہ نظر نہیں آتی ازخودنوٹس جلدبازی میں لیا گیا،سپریم کورٹ کو ازخود نوٹس کا اختیار استعمال نہیں کرنا چاہئے تھا، معاملہ ہائیکورٹس میں تھا تو سپریم کورٹ نوٹس نہیں لے سکتی تھی،لاہور ہائیکورٹ پہلے ہی مقدمے کا فیصلہ کر چکی ہے ہائیکورٹ میں معاملہ ازخودنوٹس کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہوا،ہائیکورٹس زیرالتوا مقدمات کا جلد فیصلہ کریں

فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ گورنر اسمبلی تحلیل کرے تو 90 دن میں انتخابات لازمی ہیں،گورنر اسمبلی تحلیل کرے تو تاریخ بھی دے گا،خیبرپختونخوا میں انتخابات کی تاریخ دینا گورنر کی ذمہ داری ہے ،پنجاب میں انتخابات کی تاریخ دینا صدر کی ذمہ داری ہے گورنر فیصلہ نہ کرے تو صدر تاریخ دے سکتا ہے گورنر کے حکم پر اسمبلی تحلیل ہوئی ہے تو گورنر نے تاریخ دینی ہے گورنر کو اپنی آئینی ذمہ داری پوری کرنی چاہئے ،سپریم کورٹ نے صدر مملکت کا پنجاب میں انتخابات کی تاریخ دینا درست قرار دیدیا،عدالت نے کہا کہ صدر الیکشن کمیشن کی مشاورت کے ساتھ تاریخ کا اعلان کریں،ہر ممکن حد تک 90 دن میں انتخابات یقینی بنائے جائیں،الیکشن ایکٹ کے سیکشن 57 اور 58 کو مدنظر رکھ کر تاریخ دی جائے،گورنر خیبرپختونخوا فوری طور پر انتخابات کی تاریخ دیں، تمام وفاقی و صوبائی ادارے الیکشن کمیشن کی معاونت کریں،اداروں کو سکیورٹی سمیت ہر طرح کی امداد یقینی بنانے کا حکم دے دیا گیا،

سپریم کورٹ نے تحریری فیصلے میں مزید کہا کہ نگران حکومت الیکشن کمیشن کو تمام سہولتیں فراہم کرنے کی پابند ہیں، یہ وفاق کی ڈیوٹی بھی ہے کہ وفاق کی ایگزیکٹو اتھارٹی الیکشن کمیشن کی مدد کریگی،9 اپریل کو انتخابات ممکن نہیں تو مشاورت کے بعد پنجاب میں تاریخ بدلی جاسکتی ہے مخصوص مدت میں الیکشن نہ سکیں تو آرٹیکل 254 لاگو ہوتا ہے، انتخابات جمہوریت اور آئین کا بنیادی حصہ ہیں،ہائیکورٹس3 روز میں کیسز کا فیصلہ کریں

Leave a reply