مزید دیکھیں

مقبول

الیکشن جنوری فروری سے پہلی بھی ہوسکتے ہیں،نگران وزیراعظم

نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ ہم 9 مئی کے واقعات میں کسی پاکستانی جماعت کے خلاف نہیں بلکہ اُن لوگوں کے خلاف ہیں جو فوجی تنصیبات پر حملوں میں ملوث تھے-

باغی ٹی وی : نجی خبر رساں ادارے کی سینئیر صحافی عاصمہ شیرازی کو دیئے گئے انٹرویو میں نگراں وزیر اعظم نے کہا کہ نیشنل انوسٹمنٹ فیسیلیٹشن کونسل (این آئی ایف سی) کے ذریعے ہونے والے معاشی اقدامات کے نتائج دسمبر کے آخرتک آنا شروع ہو جائیں گے-

نگراں حکومت سے غیرمعمولی توقعات پر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ جو بھی وقت ہمیں دیا گیا ہے ہم ایمانداری سے توقعات پر پورا اترنے اور اہداف پورے کرنے کی اپنی تئیں پوری کوشش کریں گے ہم نے اپنے پہلے ہی ہفتے میں اپنی ترجیحات کو درست کرلیا، ہمیں اپنے تجارتی خسارے کا اندازہ ہے اور اس کا حل بھی پتا ہے کہ ہم نے کیا کرنا ہے-

اگر پیپلز پارٹی وعدے سے نہ پھرتی تو اب تک الیکشن ہو جاتے،مولانا فضل الرحمان

انہوں نے کہا کہ ہمیں لوڈ شیڈنگ کا سامنا ہوا تو ہم نے کہا کہ فوراً بجلی پیدا کرنی چاہیے، یہ جانے بغیر کہ اس بجلی کی کھپت کہاں ہوگی، انڈسٹریل سیکٹر میں کیسے ہوگی ڈومیسٹک سیکٹر میں کیسے ہوگی، اس کا اکنامک ماڈل قابل عامل ہے یا نہیں، میں آئی پی پیز سے کیے معاہدوں کی طرف اشارہ کر رہا ہوں مقامی آئی پی پی پیز کے ساتھ جو معاہدات ہوچکے ہیں، ان میں بھی ہم دیکھ رہے ہیں کہاں کہاں مداخلت کرکے کیپیسیٹی چارج جو ہمیں دینا پڑ رہا ہے اس کی ارینجمنٹ درست کی جاسکے اس پر کام ہو رہا ہے۔

وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ ایک طرف مشکل فیصلوں کیلئےدباؤ ہے تو دوسری طرف دباؤ ہے کہ آپ الیکشن کرائیں اور جائیں، ہمیں ایک بیلنس قائم کرنا ہے، ہم یہاں نہ طویل مدت کیلئے آئے ہیں نہ ہمارا ایسا کوئی ارادہ ہے، کسی کے ذہن میں اس طرح کا خیال ہے تو وہ غلط فہمی دور ہوجائے تو بہتر ہے، الیکشن جنوری فروری سے پہلی بھی ہوسکتے ہیں، اگر سپریم کورٹ آف پاکستان 90 دن میں انتخابات کا فیصلہ دے گی تو اس پر بھی عمل کیا جائے گا۔

کراچی اور پشاورمیں سیوریج کے پانی میں پولیو کے وائرس کی تصدیق

انہوں نے کہا کہ ملک میں 90 فیصد لوگ ٹیکس ادا ہی نہیں کرتے، لوگ ٹیکس نیٹ میں آنے کیلئے تیار نہیں ہیں، ٹیکس نیٹ بڑھانے کیلئے مشکل فیصلے کرنے پڑیں گے، مشکل فیصلوں سےمستقبل میں بہتری آئے گی، ڈیجیٹلائزیشن سے کرپشن میں کمی آئے گی، اس معاملے میں جتنی ہم انسانی مداخلت کم رکھیں گے اتنی شفافیت اور کرپشن کم ہوگی، ٹیکنالوجی کو استعمال کرکے ٹیکس نیٹ بڑھائیں گے ہوسکتا ہے کہ ان فیصلوں پر احتجاج آئے، لیکن عمومی طور پاکستان کے عوام ان فیصلوں سے طویل مدت تک مستفید ہوں گے-

ہم اس نہج پر اس لیے پہنچے ہیں کہ لوگ جو اپنے حصے کا بوجھ نہیں اٹھا رہے محکمے وہ بوجھ دوسروں پر ڈال کر ان سے ریکوریز کر رہے ہیں آئی پی پیز سے معاہدے ہیں، بجلی چوری روکنا مشکل ہے۔ بجلی کے مسئلہ کے حل کیلئے مڈٹرم پلان چاہئے ہم ڈسکوز کی نجکاری کا عمل شروع کر رہے ہیں، جس کے بعد ڈسکوز بجلی چوری رکنے کے اقدامات کریں گے۔

سپریم کورٹ میں سانحہ جڑانوالا کیس سماعت کیلئے مقرر

ان کا کہنا تھا کہ قابل عمل پلان ہم دے چکے ہیں، حکومت کی مدت پوری ہونے تک کچھ بہتری آئے گی، بجلی پر ریلیف کیلئے آئی ایم ایف سے بات چیت جاری ہے، توانائی کی بچت کیلئے بھی صوبوں سےمشاورت جاری ہے، مغرب تک کاروباری مراکز بند کرانے پر بات ہورہی ہے، شرعی طور پر مغرب کے بعد کسی کے گھر جانا منع ہے۔

نگراں وزیراعظم نے کہا کہ سمجھ نہیں آتی یہ تاثر کیوں جارہا ہے کہ فوج اور نگراں حکومت الگ الگ کام کر رہے ہیں پاکستان ملٹری آئین کے تحت حکومت کا ایک جُز ہے، ہم نے جہاں جہاں فوج کو مدد کی درخواست کی ہے فوج نے فوراً اس پر عمل کیا ہے، دن میں کئی بار مختلف معاملات پر پاک فوج سے رابطہ ہوتا ہے، عسکری قیادت کی ملاقاتیں بھی اسی سلسلہ کاحصہ ہیں، پاک فوج بھی پالیسیز پرعملدرآمد کیلئے مدد کررہی ہے، میں اور وہ الگ مل رہے ہیں یہ تاثر دینا غلط ہے نگراں حکومت اور پاک فوج کا ہدف ایک ہی ہے، فیصلے کرنا حکومت کا کام ہے، فوج سے تعاون لیا جاتا ہے، میرٹ پر اداروں سے مدد لی جاتی ہے میں اُن کا آدمی ہوں یہ سیاست کا غیرضروری عنصر ہے، ہم چاہتے ہیں کہ اُن کے رہیں، ہم اُن کے ہوتے ہیں، پھر اُن سے ناراض ہوجاتے ہیں، پھر سے اُن کے ہونا چاہتے ہیں، یہ معاملہ چلتا رہتا ہے۔

ذخیرہ اندوزوں کے خلاف آپریشن،چینی کے ساڑھے 5 ہزار سے زائد بیگ برآمد