انتخابات اور عالمی منظر نامہ،تجزیہ:شہزاد قریشی
(تجزیہ شہزاد قریشی)
پاکستان ہی نہیں امریکہ سمیت دنیا کے کئی ممالک میں عام انتخابات ہونے جا رہے ہیں جیسے جیسے انتخابات کی تاریخ نزدیک آرہی ہے دھڑکنیں بھی تیز ہو رہی ہیں۔ پوری دنیا کا ووٹر انتخابات کا منتظر ہے جبکہ پوری دنیا کی معیشت پر گزشتہ سال جو اثرات پڑے ہیں ایک کرونا دوسرا روس ہیو کرائن جنگ جبکہ تیسرا اسرائیل غزہ جنگ نے پوری دنیا کی معیشت کو ہلا کر رکھ دیا ہے ۔ دنیا کا ووٹرز منتظر ہے کہ شاید موجودہ سال کے انتخابات میں کامیاب ہونے والے سیاستدان معیشت کو مستحکم کرنے میں اپنا کردار ادا کریں ۔ دنیا بھر کا ووٹر مہنگائی کی زد میں ہے ۔ سب سے زیادہ دیکھا جانے والا انتخاب امریکہ کا ہوگا 81 سالہ بائیڈن دوبارہ صدارتی انتخابات کا امیدوار ہے جبکہ روس صدر پوتن بھی صدارتی امیدوار کی دوڑ میں شامل ہیں پوتن مضبوط ترین امیدوار ہیں۔ بھارت، بنگلہ دیش، جنوبی افریقہ ، میکسیکو ، انڈونیشیا اور دنیا کے دیگر ممالک میں بھی عام انتخابات ہو رہے ہیں۔ اس طرح 2024 کو انتخابات کا سال قرار دیا جا سکتا ہے اور سیاست کے ساتھ معیشت مستحکم کرنے کا سال بھی قرار دیا جا سکتا ہے۔ دنیا کے موجودہ انتخابات نہ صرف سیاست بلکہ بین الاقوامی تعلقات عالمی اقتصادی اور مالیاتی منظر نامے کو بھی تبدیل کریں گے۔
پاکستان کی وزارت عظمی حاصل کرنے کے لئے مسلم لیگ(ن) اور پیپلزپارٹی دونوں شامل ہیں۔ جبکہ پی ٹی آئی اور مذہبی جماعتیں بھی اس دوڑ میں شامل تو ہیں مگر 8 فروری کے انتخابات میں عوام جو مہنگائی اور دیگر مسائل میں مبتلا ہیں کس جماعت کو اکثریت میں کامیاب کریں گے۔آصف علی زرداری سیاسی شطرنج کھیلنے کے لئے تو ماہر ہیں مگر پنجاب میں شاید وہ کامیاب نہ ہو سکیں۔ پنجاب میں اب (ن) لیگ ہی نہیں پی ٹی آئی کا ووٹر بھی موجود ہے ۔ بظاہر کوئی بھی سیاسی جماعت ملک بھرمیں اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب ہو گی ۔ مذہبی اور دیگر چھوٹی جماعتوں کے ساتھ مل کر حکومت بنانے میں کامیاب ہوگی۔
تادم تحریر ملک مالیاتی بحران کا شکار ہے دوسرے کئی مسائل کے گرداب میں پھنسا ہے۔کیا بلاول بھٹو یا نواز شریف ان مشکل ترین حالات جن میں پاکستان او رعوام پھنسے ہیں نکالنے میں کامیاب ہو جائیں گے؟ مسلم لیگ(ن) کا دعویٰ ہے کہ نواز شریف کے انتخابات جیتنے اور وزیراعظم بننے کے امکانات قوی ہیں۔ کیا نواز شریف اندھیروں میں ڈوبے پاکستان اور عوام کو روشنیوں کی جانب لے جانے میں ایک بار پھر کامیاب ہو جائیں گے اگر ایسا ہے توپھر ویلکم ٹو نواز شریف2024