دنیا کی پہلی الیکڑک کار کب بنائی گئی؟ تحریر:عفیفہ راؤ

دنیا کی پہلی الیکڑک کار کب بنائی گئی؟ تحریر:عفیفہ راؤ
اس وقت تیل کے بے جا اخراجات کی وجہ ہو، ماحولیاتی آلودگی ہو یا بڑھتی ہوئی گلوبل وارمنگ۔۔ دنیا کے تقریبا تمام ہی ممالک تیل سے چلنی والی گاڑیوں سے جان چھڑا کر الیکٹرک کاروں کے استعمال پر زور دے رہے ہیں۔ موجودہ دور میں الیکٹرک کاروں کا یہ سلسلہ شروع تو Teslaکمپنی کی الیکٹرک کاروں سے ہوا ہے جس کے بعد اس وقت کاریں بنانے والی تقریبا تمام ہی بڑی کمپنیاں اب اپنے اپنے برانڈ کی الیکٹرک کاریں بنانے پر کام کر رہی ہیں۔ لیکن کیا آپ کو معلوم ہے کہ ایلن مسک دنیا کا کوئی پہلا شخص نہیں ہے جس نے الیکٹرک کار بنانے کے سوچا اور نہ ہی ٹیسلا کوئی پہلی کمپنی ہے جس نے الیکٹرک کاریں بنائیں۔ اور ایلن مسک کی اصل کامیابی یہ نہیں کہ اس نے الیکٹرک کاریں بنائیں بلکہ اصل چیز کچھ اور ہے۔ دنیا کی پہلی الیکٹرک کار کب بنائی گئی، وہ کس نے بنائی تھی اور اس کے بعد الیکٹرک کاریں کیوں بننا بند ہو گئیں تھیں؟ اور اب یہ الیکٹرک کاریں کیسے اتنی کامیابی سے چل رہی ہیں؟

ٹیسلا الیکٹرک کاروں کے اس وقت چار ماڈلز ہیں جو کہ سب سے زیادہ سیل ہو رہے ہیں ،
Model S
Model 3
Model X
Model Y
لیکن اپنے ان چند ماڈلز کے ساتھ ہی ٹیسلا نے پوری دنیا کا Mind changeکردیا ہے مارکیٹ ٹرینڈز کوبدل کر رکھ دیا ہے۔ کچھ وقت پہلے تک ٹیسلا دنیا کی وہ واحد کمپنی تھی جو کہ موجودہ دور میں الیکٹرک کاریں بنا رہی تھی لیکن اب تقریبا تمام بڑی کمپنیاں اپنی اپنی الیکٹرک کاروں پر کام کر رہی ہیں اور جلد ہی وہ اپنے الیکٹرک ماڈلز کو مارکیٹ میں سیل کے لئے لانچ کرنے والی ہیں۔جیسےToyotaکا bZ4X ماڈل۔General MotorsکاCadillac Lyriqماڈل۔بی ایم ڈبلیو کاBMW iXماڈل آنے والا ہے۔KIA کاEV6AudiاپنےQ4 e-tron Sportbackماڈل پر کام کر رہی ہے۔Mercedes-Benzکا EQBماڈل۔Lexusکا LF-Z Electrifiedماڈل۔Volkswagenکا ID.8جو کہ ایک Three rowوالی ایس یو وی گاڑی ہے۔Hyundaiکا IONIQ 5ماڈل یہ بھی ایک درمیانے سائز کی ایس یو وی گاڑی ہو گی۔اور اس کے علاوہ جنرل موٹرز کی ہی GMC Hummer SUVگاڑی ہے۔ یہ تمام گاڑیاں 2022سے لیکر 2024تک مارکیٹ میں لانچ ہونے والی ہیں۔ جس کی وجہ سے اب یہ پیشن گوئی کی جا رہی ہے 2025 تک عالمی سطح پر تمام نئی گاڑیوں کی فروخت میں بیس فیصد الیکٹرک کاریں ہوں گی۔2030 تک ان کی تعداد چالیس فیصد ہوجائے گی جبکہ 2040 میں بظاہر تمام ہی بکنے والی نئی گاڑیاں الیکٹرک ہوں گی۔لیکن ویڈیو کہ آغاز میں جیسا کہ میں نے آپ کو بتایا تھا کہ ایلن مسک دنیا کا کوئی پہلا شخص نہیں ہے جس نے الیکٹرک کار بنانے کے سوچا اور نہ ہی ٹیسلا کوئی پہلی کمپنی ہے جس نے الیکٹرک کاریں بنائیں۔ تو اب میں آپ کو بتاتا ہوں کہ دنیا کی پہلی الیکٹرک کار کب ایجاد ہوئی تھی۔ آپ کو یہ جان کر حیرت ہو گی کہ الیکٹرک کاروں کی طرف موجودہ رجحان کوئی نیا نہیں ہے۔ الیکٹرک کاروں کے اس سلسلے کو ہم تاریخ کا دہرایا جانا کہہ سکتے ہیں۔1900کے شروع میں بھی چالیس فیصد گاڑیاں تیل کی بجائے الیکٹرک بیٹریوں سے ہی چلتی تھیں۔ 38 فیصد گاڑیاں بھاپ انجن سے جبکہ صرف 2 فیصد گاڑیاں تیل یا پٹرول سے چلائی جاتی تھیں۔ لیکن پھر کچھ ایسا ہوا کہ بیٹری پر چلنے والی یہ گاڑیاں1935تک دنیا سے تقریبا ناپید ہی ہوگئیں۔ 1835میں پہلی بار بجلی سے چلنے والی کارThomas Davinنے بنائی تھی۔ یہ پہلی ہائیڈروجن کار کے تیس سال بعد بنائی گئی تھی۔ جبکہ
Gasolineانجن 1870کے بعد بننا شروع ہوئے تھے۔ جس کے بعد پہلی پروڈکشن کار 1885میں Carl Benzکی جانب سے بنائی گئی تھی جسے بعد میںMercedes-Benzکا نام دیا گیا۔ Rudalf Dieselنے 1900میں ہونے والے پیرس عالمی میلے میں اپنے ڈیزل انجن کو پہلی بارمونگ پھلی کے تیل سے چلایا تھا۔ جس کے بعد internal combustion engines انجن دنیا میں تیزی کے ساتھ مشہور ہوئے۔اور ان انجنوں نے بھاپ سے چلنے والے انجنوں کو پیچھے چھوڑ دیا کیونکہ بھاپ سے چلنے والے انجنوں میں سب سے بڑا مسئلہ یہ تھا کہ سرد موسم میں وہ گرم ہونے میں
45 منٹ لگا دیتے تھے۔ پانی کی محدود گنجائش ہونے کی وجہ سے بھاپ سے چلنے والی گاڑیاں زیادہ فاصلہ بھی طے نہیں کر سکتی تھیں۔ اس لئےgasolineپر چلنے والی گاڑیاں ان کی نسبت زیادہ موزوں تھیں۔ البتہ ان کے انجن چالو کرنے کے لیے کافی زیادہ مشقت کرنا پڑتی تھی۔ اس کے علاوہ یہ گاڑیاں بہت زیادہ شور کرتی اور لرزتی تھیں۔ ان تمام نقائص کو دیکھتے ہوئے الیکٹرک کاریں اس وقت بھی ذاتی استعمال کے لیے بہت زیادہ فائدہ مند تھیں۔ یہ بالکل بھی شور نہیں کرتی تھیں، انہیں اسٹارٹ کرنے میں مشقت نہیں کرنا پڑتی تھی اور گیسولین اور بھاپ والی گاڑیوں کی نسبت انہیں چلانا بھی نہایت آسان تھا۔ خاص طور پر شہر کے اندر اور کم فاصلہ تک سفر کے لیے الیکٹرک کاریں بہت موزوں تھیں۔

کاروں کے حوالہ سے بڑے نام جیسا کہfrederick porscheجو porscheموٹر کمپنی کا مالک تھا اور Thomas Edisonسمیت زیادہ تر لوگ الیکٹرک گاڑیوں کو ہی پسند کرتے تھے۔ یہاں تک کہ Porscheکی پہلی کارجو1898 میں لانچ کی گئی وہ الیکڑک ماڈل تھی جس کا نام Loaner Porsche تھا۔ اس کے ایک سال بعد Thomas Edisonنے الیکٹرک گاڑیوں کو لمبے سفر کے لیے موزوں بیٹریاں بنانے پر کام شروع کیا۔ Edisonکو یقین تھا کہ الیکٹرک کاریں ہی انسانیت کا مستقبل ہیں۔ لیکن پھر اچانک دس سال تک اس پر کام کرنے کے بعدEdisonنے اس پر مزید کام کرنا چھوڑ دیا۔ لیکن ٹیسلا کی کاروں کی طرح الیکٹرک کاریں اس دورمیں بھی کافی مہنگی تھی جس کی وجہ سے یہ صرف امیر لوگوں کے استعمال تک محدود رہیں۔Henry Fordنے کار کو عام عوام کی پہنچ تک لانے کے لیے بہت غور کیا۔ وہ ایسی کار بنانا چاہتا تھا جو تین سے چار افراد کو بٹھا کر آسانی سے سفر کر سکے۔ اس مقصد کے لئے بڑی بڑی فیکٹریاں بنائی گئیں جن میں مختلف مرحلوں میں پرزوں کو جوڑ کم وقت میں گاڑیاں بنانے کا عمل شروع ہوا۔ اس تبدیلی سے گاڑیاں بنانے کے عمل میں بہت تیزی آئی اور بڑی تعداد میں گاڑیاں بنائی جانے لگیں۔ اس سے گاڑیوں کی قیمتوں میں نمایاں کمی ہوئی جس کی بدولت درمیانہ طبقہ بھی گاڑیاں خریدنے کے قابل ہوگیا۔ صرف 1914میں فورڈ کمپنی نے دیگر تمام کاریں بنانے والی کمپنیوں کی کل تعداد کی نسبت زیادہ کاریں بنا کر فروخت کیں۔ اس وقت فورڈ کی ماڈل ٹی کار کی قیمت 260 ڈالر تھی۔ جو آج کے تقریبا 650 ڈالر کے برابر ہے۔ جبکہ اس وقت ایک الیکٹرک کار کی قیمت ایک ہزار سات سو ڈالر تھی جو آج کے 43 ہزار ڈالر بنتے ہیں۔ قیمتوں کے اس فرق نے الیکٹرک کاروں کے رجحان کو تقریبا ختم کر دیا۔ جبکہ اگر ہم ٹیسلا کی موجودہ قیمتوں کو دیکھیں تو ٹیسلا کی سب سے سستی کار کی قیمت اس کے برابر بنتی ہیں۔ جبکہ باقی ماڈل تو اس سے کہیں مہنگے ہیں۔ٹیسلا کی ماڈل ایکس سب مہنگی گاڑی ہے جس کی قیمت ہے99,900$ماڈل ایس کی قیمت 90,000$
ماڈل وائے کی قیمت55,000$اورماڈل تھری جو ٹیسلا کی سب سے زیادہ بکنے والی گاڑی ہے اس کی قیمت42,000$ہے۔Henry Ford and Thomas Edisonدونوں بہت اچھے دوست تھے۔ انہوں نے1896میں اپنی پہلی تجرباتی الیکٹرک کار بنائی تھی۔ جس کے بعد انھیں اپنی الیکٹرک کار کمپنی فورڈ موٹر کمپنی بنانے کا خیال آیا۔1914میں جب یہ دونوں الیکٹرک کاریں بنانے پر کام کر رہے تھے تو گیارہ جنوری1914میں نیویارک ٹائم میں فورڈ کا ایک بیان شائع ہوا جس میں اس کا کہنا تھامجھے امید ہے کہ ایک سال کے اندر ہم کمرشل بنیادوں پر الیکٹرک کاریں بنانا شروع کر دیں گے۔ میں اس بارے میں کوئی پیش گوئی نہیں کرنا چاہتا لیکن اپنا ایک منصوبہ آپ کو ضرور بتانا چاہتا ہوں۔ حقیقت میں۔۔ میں اور مسٹرEdisonپچھلے کئی سال سے الیکٹرک کاریں بنانے پر ایک ساتھ کام کر رہے تھے جو سستی اور استعمال میں آسان ہوں۔ تجرباتی طور پر کاریں بنائی گئیں ہیں جن کی کارکردگی سے ہم مطمئن ہیں اور یہ گاڑیاں عام دستیابی کے لیے تیار ہیں۔ لیکن اس وقت جو مسئلہ ہے وہ زیادہ چارج کی حامل ہلکی بیٹریاں بنانا ہے جو لمبا سفر کرنے کے قابل ہوں۔

Mr. Edisonایسی بیٹریاں بنانے پر تجربات میں مصروف ہیں۔ میرا یقین ہے کہ جلد یا بدیر الیکٹرک گاڑیاں پوری دنیا کے بڑے شہروں میں آنے جانے کے لیے استعال ہوں گی۔ الیکٹرک گاڑیاں ہماری سفری سہولیات کا مستقبل ہوں گی۔ سامان کی نقل و حمل والے تمام ٹرک الیکٹرک ہوں گے۔ میں یہ یقین رکھتا ہوں کہ جلد وہ وقت آنے والا ہے جب نیویارک کے تمام ٹرک الیکٹرک ہوں گے۔لیکن سوچیں کہ اس قدر یقین کے باوجود الیکڑک گاڑیاں کیوں نہ بن سکیں؟اس بارے میں مختلف قیاس آرائیاں کی جاتی ہیں۔ کئی لوگوں کا خیال ہے کہ وہ لیب جہاں الیکٹرک کاریں تجرباتی طور پر بنائی جاتی تھیں وہاں جان بوجھ کر سازش کے تحت آگ لگا دی گئی تھی جس کے بعد لیب مکمل طور پر جل کر خاک ہو گئی تھی۔ یہ پراجیکٹ جس میں 1.4 ملین ڈالر کی رقم جھونکی گئی تھی ختم ہوگیا۔ یہ رقم آج کے 34 ملین ڈالر کے برابر ہے۔ بعض کے نزدیک تیزی سے ترقی کرتی آئل انڈسٹری اس کی ذمہ دار ہے جس سے وابستہ لوگ الیکٹرک گاڑیوں کی انڈسٹری کو پنپنے دینا نہیں چاہتے۔ لیکن ایک خیال یہ بھی ہے کہ فورڈ جو بیٹریاں الیکٹرک کاروں میں استعمال کرتا تھا وہ اس قابل ہی نہیں تھیں جو الیکٹرک کار کو مطلوبہ معیار تک چلا سکیں۔ حقیقت کیا ہے کوئی حتمی طور پر نہیں جانتا۔لیکن تیل پر انحصار ختم کرنے، گلوبل وارمنگ سے بچنے اور ماحولیاتی آلودگی پر قابو پانے کے لیے آج ہم اسی طرح الیکٹرک کاروں کے بارے میں سوچ رہے ہیں جس طرح ایک سو سال پہلے سوچ رہے تھے۔لیکن اس سے بھی اہم بات یہ ہے کہ آجBattriesکی صنعت نے بھی اتنی ترقی کر لی ہے کہ اب یہ خواب ممکن ہوتا نظر آ رہا ہے کہ آنے والے وقت میں تیل سے چلنے والی گاڑیوں کو آہستہ آہستہ کم کرکے الیکٹرک کاروں کا استعمال بڑھایا جائے۔ کیونکہ جدید ٹیکنالوجی کی بدولت آج ایسی الیکٹرک کاریں بنائی جا چکی ہیں جو ایک بار چارج کرنے پر سینکڑوں کلومیٹر تک کا سفر کرنے کے قابل ہیں۔ یعنی ٹیسلا کی اصل کامیابی یہ نہیں کہ اس نے الیکٹرک کار بنائی ہے بلکہ اصل achievementیہ ہے کہ اس نے اس طرح کی بیٹریز اور سولر پینلز بنائے ہیں جس کے بعد الیکٹرک کار پہلے سے زیادہ پائیدار ہیں۔ اس طرح ایک صدی بعد ہی سہی لیکن ٹیسلا کے ایلن مسک نے تھامس ایڈیسن کی بات آخر سچ ثابت کر دکھائی ہے کہ الیکٹرک گاڑیاں ہی انسانیت کا مستقبل ہیں۔

Comments are closed.