امریکہ کے صدر منتخب ڈونلڈ ٹرمپ اور ایوان نمائندگان کے اسپیکر مائیک جانسن کے درمیان تنازع نے ایک دن میں امریکی سیاست میں ایک بھونچال پیدا کر دیا، اور حکومت کے شٹ ڈاؤن کی طرف بڑھنے کی صورت حال پیدا ہوگئی۔ یہ تنازع اس وقت شدت اختیار کر گیا جب ایلون مسک، جنہیں ٹرمپ کی حمایت حاصل ہے، نے جانسن کے حکومت کی فنڈنگ کے لیے پیش کردہ مختصر مدت کے معاہدے کو سوشل میڈیا پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا، جس کے بعد ٹرمپ نے بھی اس معاہدے کی مخالفت کی اور ایک نیا بحران پیدا کر دیا۔

ایلون مسک کی مداخلت اور ٹرمپ کی حمایت
ڈونلڈ ٹرمپ اور مائیک جانسن کے تعلقات ہمیشہ مضبوط رہے ہیں۔ ٹرمپ نے انتخابی رات جانسن کو اپنے ساتھ رکھا، اور گزشتہ ہفتے آرمی اینیوی فٹ بال گیم میں بھی جانسن کو مدعو کیا۔ اس کے باوجود جب ایلون مسک نے ٹرمپ کی رضامندی سے سوشل میڈیا پر جانسن کے مختصر مدتی حکومت فنڈنگ معاہدے کو "غیر قانونی” قرار دیا تو یہ سب کو حیران کن لگا۔ مسک کی اس مداخلت کے بعد، ٹرمپ نے بھی اس معاہدے کے خلاف آواز اٹھائی اور دھمکی دی کہ وہ 2026 میں ان ریپبلکن ارکان کے خلاف انتخابی مہم چلائیں گے جو اس معاہدے کی حمایت کریں گے۔

ٹرمپ کے مطالبات اور حکومت کی بندش کا خطرہ
ٹرمپ نے مزید مطالبہ کیا کہ وہ اپنے عہدہ سنبھالنے سے قبل قرض کی حد کو ختم کروا دیں یا کم از کم اسے معطل کیا جائے۔ یہ مطالبات ایوان نمائندگان میں ریپبلکنز کے درمیان ایک نیا تنازعہ پیدا کرنے کا باعث بنے، اور نتیجے کے طور پر حکومت کا شٹ ڈاؤن قریب آ گیا۔یہ غیر متوقع سیاسی تبدیلی اور تنازعہ اس بات کا غماز ہے کہ ریپبلکن پارٹی کے اندرونی اختلافات کتنے گہرے ہیں، خاص طور پر جب ٹرمپ جیسے طاقتور رہنما کی خواہشات ایوان کے اسپیکر کے ساتھ ٹکرا رہی ہوں۔

کئی ریپبلکن قانون سازوں نے اس پر حیرانی کا اظہار کیا۔ ایک قانون ساز نے سی این این کو بتایا، "یہ سب بہت عجیب ہے، یہ صورتحال مکمل طور پر قابلِ اجتناب تھی۔” تاہم، جمعرات کی شام تک، ٹرمپ نے دوبارہ جانسن کی حمایت کی جب جانسن نے ایک نیا منصوبہ پیش کیا جو ٹرمپ کے مطالبات کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت کی فنڈنگ کی مدت بڑھانے کی کوشش کر رہا تھا۔جانسن اور دیگر قانون سازوں نے تین ماہ کے لیے حکومت کی فنڈنگ بڑھانے کی کوشش کی، جس میں قرض کی حد کو 2027 تک بڑھایا جانا، زرعی بل میں توسیع اور قدرتی آفات کے لیے 110 بلین ڈالر کی امداد شامل تھی۔ تاہم، اس منصوبے کی مخالفت میں 38 ریپبلکن ارکان نے ووٹ دیا اور یہ بل ناکام ہوگیا۔

یہ واقعہ اس بات کا غماز ہے کہ ریپبلکن پارٹی کے اندر ٹرمپ اور جانسن کے تعلقات پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔ ٹرمپ نے گزشتہ ہفتے آرمی اینیوی فٹ بال گیم میں جانسن کے ساتھ گہرے گفتگو کی تھی اور اس موقع پر جانسن نے ٹرمپ کو یہ یقین دلانے کی کوشش کی تھی کہ مختصر مدت کی فنڈنگ سے زیادہ وقت درکار ہے۔ تاہم، جب بل کا متن سامنے آیا، تو ٹرمپ نے اس کی مخالفت شروع کر دی۔ٹرمپ اور ایلون مسک کے درمیان تعلقات بھی ایک اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ مسک کی حمایت نے ٹرمپ کے موقف کو مزید تقویت دی، اور دونوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ بل میں بہت زیادہ رعایتیں دی جا رہی ہیں اور اس میں زیادہ خرچ کی پیشکش کی گئی ہے جو کہ ڈیموکریٹس کو فائدہ پہنچاتی ہے۔

اس تمام پیچیدہ صورتحال نے ایوان نمائندگان کی قیادت کو شدید بحران میں ڈال دیا ہے۔ اب سوال یہ اٹھ رہا ہے کہ ٹرمپ کے اقتدار میں آنے کے بعد ریپبلکن پارٹی کیسے کام کرے گی، خاص طور پر جب اس میں مختلف دھڑے موجود ہیں،ڈیموکریٹس، جنہوں نے گزشتہ موسم بہار میں جانسن کی حمایت کی تھی، اب کہتے ہیں کہ وہ مزید اس کے ساتھ کام کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں، اور اس بات کا عندیہ دیتے ہیں کہ جانسن کو اپنے پارٹی کے اندرونی تنازعات سے نمٹنے میں مزید مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔

وزیراعظم کی کاروباری سہولت مراکز کی جلد از جلد تعمیر مکمل کرنے کی ہدایت

کراچی میں انسداد پولیو ٹیم پر حملہ،پولیس اہلکاروں کے کپڑے پھاڑ دیئے،چھ گرفتار

Shares: