ایلون مسک کی برطانوی سیاست میں مداخلت،الزامات اور تنازعات
ٹیکنالوجی کے ارب پتی ایلون مسک حالیہ دنوں میں برطانوی سیاست میں متنازع حیثیت اختیار کر چکے ہیں۔ انہوں نے اپنی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر وزیر اعظم کیئر اسٹارمر اور دیگر لیبر پارٹی کے رہنماؤں پر حملے کیے اور غلط معلومات پھیلائیں۔
مسک نے اپنی 211 ملین فالوورز کے لیے کی گئی متعدد پوسٹس میں کیئر اسٹارمر اور لیبر پارٹی کے ارکان کو برطانیہ میں مبینہ طور پر "گرومنگ گینگز” کی حمایت کرنے کا الزام لگایا۔ یہ اصطلاح 2010 کی دہائی میں منظر عام پر آنے والے ایک اسکینڈل کی عکاسی کرتی ہے جس میں شمالی انگلینڈ کے مختلف قصبوں میں کم عمر لڑکیوں کو جنسی استحصال کا نشانہ بنایا گیا۔ ان جرائم کے زیادہ تر مرتکب برطانوی پاکستانی تھے۔
گرومنگ گینگز اسکینڈل کیا ہے؟
2011 میں دی ٹائمز آف لندن کی ایک تحقیقاتی رپورٹ نے انکشاف کیا کہ 1997 سے انگلینڈ کے شمالی اور وسطی علاقوں میں جرائم پیشہ گروہ کم عمر لڑکیوں کا استحصال کر رہے تھے۔ اس وقت کے چیف انسپکٹر ایلن ایڈورڈز نے کہا تھا، "ہر کوئی نسلی پہلو کو دیکھنے سے ڈر رہا تھا۔”2014 میں روٹرہیم کے قصبے میں ایک سرکاری رپورٹ کے مطابق، 1997 سے 2013 تک کم از کم 1,400 بچوں کو جنسی استحصال کا نشانہ بنایا گیا، جبکہ مقامی حکام ان مسائل سے چشم پوشی کرتے رہے۔ اس اسکینڈل نے برطانیہ میں ایک قومی مباحثے کو جنم دیا، جس میں نسل، امیگریشن اور استحصال جیسے مسائل زیر بحث آئے۔
ایلون مسک کا تنازع کیسے شروع ہوا؟
اکتوبر میں لیبر پارٹی کی رکن اور "سیف گارڈنگ” کی وزیر جیس فلپس نے اولڈہم کونسل کی جانب سے گرومنگ گینگز کے اسکینڈل پر قومی تحقیقات کے مطالبے کو مسترد کر دیا۔ اس فیصلے پر سخت دائیں بازو کی نیٹ ورک جی بی نیوز نے ایک مضمون شائع کیا، جس کے بعد ایلون مسک نے فلپس کو "ریپ جینو سائیڈ ایپولوجسٹ” اور "چڑیل” قرار دیا۔
کیئر اسٹارمر کا ردعمل
مسک نے اسٹارمر پر الزام لگایا کہ وہ "ووٹ کے بدلے اجتماعی زیادتیوں” میں ملوث ہیں۔ تاہم، اسٹارمر نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ "بچوں کا جنسی استحصال انتہائی مکروہ ہے، اور ہمیں اس سے نمٹنے کے لیے ہر ممکن اقدام کرنا ہوگا۔”2013 کی پارلیمانی رپورٹ میں اسٹارمر کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا گیا تھا کہ "انہوں نے جنسی تشدد کے متاثرین کے لیے مجرمانہ انصاف کے نظام میں بہتری کے لیے گراں قدر خدمات انجام دی ہیں۔”
تحقیقات کا موجودہ حال
2015 سے برطانیہ میں متعدد مقامی اور قومی سطح پر گرومنگ گینگز کے خلاف تحقیقات جاری ہیں۔ 2022 میں ایک سرکاری رپورٹ میں بتایا گیا کہ بچوں کا جنسی استحصال اب بھی ایک بڑا مسئلہ ہے۔ پروفیسر الیکسس جے، جنہوں نے روٹرہیم انکوائری کی قیادت کی، نے کہا کہ "مزید تحقیقات کے بجائے ہمیں سفارشات پر عملدرآمد شروع کرنا چاہیے۔”
سعودی عرب جانیوالی خاتون کے پیٹ سے درجنوں ہیروئن بھرے کیپسولز برآمد
ہزار ادویات کی قیمتوں میں 300 فیصد تک اضافہ ہو جانے کا انکشاف