ٹوئٹر کے نئے سربراہ ایلون مسک نے امریکا میں منگل کو ہونے والے وسط مدتی انتخابات میں ری پبلکنز کی حمایت کر دی-

باغی ٹی وی : ایلون مسک نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں آزاد سوچ رکھنے والے ووٹرز کو مشورہ دیا کہ وہ ریپبلکن کانگریس کے لیے ووٹ دیں۔

ٹوئٹر کی جانب سے سبسکرپشن سروس کو متعارف کرانے کا سلسلہ شروع


ایلون مسک نے کہا کہ ری پبلکنز اور ڈیموکریٹس کے حامی کبھی دوسرے فریق کو ووٹ نہیں دیتے، آزاد ووٹرز وہی ہیں جو اصل میں فیصلہ کرتے ہیں کہ سربراہ کون ہوگا۔


خیال رہے کہ امریکا میں وسط مدتی انتخابات میں ایوان نمائندگان کی 435 اور سینیٹ کی 35 نشستوں کیلئے ووٹنگ منگل کو ہوگی 36 ریاستوں کے گورنروں کا انتخاب بھی کل ہی ہوگا، ریاستی اسمبلیوں اور مقامی سطح پر بھی کل انتخابات ہوں گے –

انتخابات کیلئے چار کروڑ امریکی خود یا ڈاک کے ذریعے پہلے ہی ووٹ کاسٹ کر چکے ہیں، ڈیموکریٹس اور ری پبلکن دونوں جماعتیں اپنی اپنی فتح کے دعوے کررہی ہیں ریپبلکنز کو سینیٹ میں اکثریت کیلئے ایک اور ایوان نمائندگان میں اکثریت کیلئے صرف پانچ نشستیں درکار ہیں-

واضح رہے کہ امریکا میں وسط مدتی انتخابات کومڈٹرم الیکشن کہا جاتا ہے، یہ صدارتی الیکشن کے ہر دوسال بعد ہوتے ہیں ، جو صدرکی مقبولیت اور غیرمقبولیت یا حکومتی پالیسیوں کی سمت کا تعین کرنے میں اہم کردارادا کرتے ہیں امریکی آئین کے مطابق کانگر یس، انتظامیہ اورعدلیہ ریاست کی تین شاخیں ہیں ، صدر انتظامیہ کا سربراہ ہوتا ہے اور اس کا انتخاب ہر چار سال بعد ہوتا ہے۔

ایلون مسک کے کمپنی سنبھالنے کے بعد ایمبر ہرڈ کا ٹوئٹر سےاکاؤنٹ غائب ہو گیا

ایوانِ نمائندگان مالیاتی امور، ٹیکسیشن سمیت دیگر قوانین سے متعلق بل پیش کرنے، وفاقی عہدے داروں کے مواخذے جیسے اہم اختیارات رکھتا ہے جبکہ تجارتی اور دیگر بین الاقوامی معاہدوں کی توثیق اور صدر کی جانب سے نامزدگیوں کی توثیق سینیٹ کرتی ہے۔

ہر بار ایک تہائی سینیٹرزکا انتخاب ازسرنو ہوتا ہے، اس لیے مدت مکمل ہونے پر سینیٹرز کی تین کلاسز بنائی جاتی ہیں، ان میں سے کلاس اول اوردوم میں تینتیس، تینتیس اور کلاس سوم میں چونتیس سینیٹرز شامل ہیں۔

اس بار وسط مدتی اتنخابات میں چونتیس سینیٹرز کا انتخاب کیا جائے گا اور اس سال کامیاب ہونے والے کانگریس کے ارکان تین جنوری 2023 سے اپنی ذمےد اریاں نبھائیں گے۔

ٹوئٹر ملازمین کونکالنے سے امریکا کے وسط مدتی انتخابات پر بھی منفی اثرات پڑنے کا…

Shares: