یورپی یونین کے ٹیک ریگولیٹرز نے امریکی بزنس مین ایلون مسک کے سوشل میڈیا پلیٹ فارم X پر 120 ملین یورو (140 ملین ڈالر) کا بھاری جرمانہ عائد کردیا۔
یہ اقدام ڈیجیٹل سروسز ایکٹ (DSA) کے تحت پہلی بڑی کارروائی ہے، جس کے باعث ماہرین کے مطابق امریکہ کی جانب سے سخت ردعمل سامنے آنے کا امکان ہے۔ یورپی حکام کے مطابق پلیٹ فارم X نے کئی اہم قواعد کی خلاف ورزی کی، جن میں بلیو چیک مارک کے ڈیزائن میں گمراہ کن طریقہ کار،اشتہارات کے ذخیرے میں شفافیت کی کمی،محققین کو عوامی ڈیٹا تک رسائی فراہم نہ کرناشامل ہیں،اسی دوران سوشل میڈیا حریف ٹک ٹاک جرمانے سے اس وقت بچ گیا جب اس نے مطلوبہ ترامیم پر رضامندی ظاہر کردی۔
یورپی یونین طویل عرصے سے بڑی ٹیک کمپنیوں کے مقابلے میں چھوٹے پلیٹ فارمز کے حقوق کے تحفظ اور صارفین کے لیے زیادہ انتخاب یقینی بنانے کے لیے سرگرم ہے۔ تاہم امریکہ کی ٹرمپ انتظامیہ ان پابندیوں کو امریکی کمپنیوں کے خلاف جانبداری قرار دے کر تنقید کرتی رہی ہے۔یورپی کمیشن کا کہنا ہے کہ اس کے قوانین کا تعلق کسی مخصوص قومیت سے نہیں بلکہ "ڈیجیٹل اور جمہوری معیارات” کے تحفظ سے ہے۔
یورپی ٹیک چیف ہینا وِرکونین نے کہا کہ X پر جرمانہ خلاف ورزیوں کی نوعیت، شدت اور مدت کو مدنظر رکھ کر لگایا گیا ہے۔انہوں نے کہا“ہم یہاں سب سے بڑا جرمانہ لگانے نہیں آئے، ہمارا مقصد قوانین پر عمل کروانا ہے۔ اگر پلیٹ فارم قواعد کا احترام کرے تو جرمانہ نہیں ہوگا۔”ورکونین نے یہ امید بھی ظاہر کی کہ دیگر کمپنیوں کے خلاف جاری تحقیقات پر فیصلے X کیس کی نسبت جلد سنائے جائیں گے۔
یورپی فیصلے سے قبل امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے X پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ “افواہیں ہیں کہ EU کمیشن X پر سینکڑوں ملین ڈالر کا جرمانہ اس لیے عائد کرنے والا ہے کہ وہ سنسرشپ میں حصہ نہیں لیتا۔ یورپی یونین کو آزادیِ اظہار کا ساتھ دینا چاہیے، نہ کہ امریکی کمپنیوں پر فضول حملے کرنے چاہئیں۔”
Meta اور TikTok پر اکتوبر میں DSA کی شفافیت کی شرائط کی خلاف ورزی کے چارجز لگائے گئے تھے۔چینی مارکیٹ پلیس Temu پر غیر قانونی مصنوعات کی فروخت روکنے میں ناکامی کا الزام ہے۔X کو 60 سے 90 ورکنگ دن دیے گئے ہیں کہ وہ DSA پر مکمل عملدرآمد کے لیے اقدامات پیش کرے۔TikTok نے اپنے اشتہاری نظام میں اصلاحات پر رضامندی ظاہر کرتے ہوئے ریگولیٹرز سے مطالبہ کیا کہ قانون تمام پلیٹ فارمز پر یکساں طور پر لاگو کیا جائے۔یورپی کمیشن کے مطابق X پر غیر قانونی مواد کے پھیلاؤ اور غلط معلومات کے خلاف اقدامات کی تحقیقات جاری ہیں۔TikTok کے ڈیزائن، الگورتھمز اور بچوں کے تحفظ سے متعلق الگ تحقیقات بھی چل رہی ہیں۔ کمپنی کی عالمی سالانہ آمدنی کے 6 فیصد تک جرمانہ عائد کیا جاسکتا ہے، جس سے بڑی ٹیک کمپنیوں کے لیے یہ قانون نہایت سخت اور بااثر سمجھا جارہا ہے۔








