نیویارک: اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں اسرائیلی وزیراعظم بنیامن نیتن یاہو کے خطاب کے دوران کئی ممالک کے وفود احتجاجاً ہال سے اٹھ کر باہر چلے گئے۔ اس اقدام نے عالمی سطح پر اسرائیل کی پالیسیوں کے خلاف بڑھتی ہوئی بے چینی کو ایک بار پھر نمایاں کر دیا۔
جمعہ کے روز جنرل اسمبلی کے 80ویں سالانہ اجلاس کی کارروائی کا آغاز ہوا تو سب سے پہلے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کو خطاب کے لیے مدعو کیا گیا۔ تاہم جیسے ہی نیتن یاہو اسٹیج پر پہنچے، متعدد عرب اور مسلم ممالک کے مندوبین احتجاجاً اپنی نشستوں سے اٹھے اور ہال سے باہر نکل گئے۔ اس موقع پر ہال کے ایک حصے میں خالی نشستوں کی تعداد نمایاں طور پر بڑھ گئی۔
ذرائع کے مطابق، یہ اقدام پہلے سے طے شدہ حکمت عملی کا حصہ تھا۔ غیر ملکی میڈیا نے ایک روز قبل ہی رپورٹ کیا تھا کہ مسلم اور عرب ممالک نے مشترکہ طور پر فیصلہ کیا ہے کہ نیتن یاہو کی تقریر کے دوران وہ جنرل اسمبلی اجلاس میں موجود نہیں رہیں گے۔ ان ممالک کے نمائندوں کا مؤقف ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم ایسے وقت میں عالمی فورم سے خطاب کر رہے ہیں جب غزہ اور فلسطین میں اسرائیلی کارروائیوں کے باعث انسانی المیہ جنم لے چکا ہے۔
بائیکاٹ کرنے والے ممالک نے نیتن یاہو کی تقریر کو "غیر اخلاقی اور حقائق کے منافی” قرار دیا اور مؤقف اپنایا کہ اسرائیل نہ صرف فلسطینی عوام کے بنیادی انسانی حقوق پامال کر رہا ہے بلکہ عالمی قوانین اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کی بھی بارہا خلاف ورزی کر چکا ہے۔








