یو سی ایل اور لندن اسکول آف ہائجین اینڈ ٹراپیکل میڈیسن کی مشترکہ تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اگر موسمیاتی تبدیلیوں پر قابو نہ پایا گیا تو 2070 کی دہائی تک انگلینڈ اور ویلز میں شدید گرمی سے ہونے والی اموات میں 50 گنا تک اضافہ ہو سکتا ہے۔
تحقیق کے مطابق 1981 سے 2021 کے درمیان ہر سال اوسطاً 634 افراد گرمی کے باعث ہلاک ہوئے، تاہم اگر درجہ حرارت بدترین صورتحال میں 4.3 ڈگری سینٹی گریڈ تک بڑھ جائے تو 2070 تک سالانہ اموات کی تعداد 34 ہزار سے تجاوز کر سکتی ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر بہترین اقدامات کیے جائیں اور درجہ حرارت میں اضافہ 1.6 ڈگری تک محدود رکھا جائے، تب بھی گرمی سے اموات میں 6 گنا تک اضافہ ہو سکتا ہے۔
یاد رہے کہ 2022 میں ریکارڈ توڑ گرمی (40.3 ڈگری سینٹی گریڈ) کے دوران 2985 افراد ہلاک ہوئے تھے، جو کہ مستقبل کے ممکنہ خطرے کی ایک واضح جھلک ہے۔تحقیق میں خبردار کیا گیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے معمر افراد سب سے زیادہ متاثر ہوں گے، خاص طور پر جب 2060 تک 65 سال سے زائد عمر کی آبادی میں نمایاں اضافہ متوقع ہے۔
ماہرین نے شہروں کی منصوبہ بندی، سماجی ناہمواری اور ناکافی نگہداشت کو بھی خطرے میں اضافے کا سبب قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ گرمی ایک خاموش قاتل ہے، اور اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو نتائج سنگین ہو سکتے ہیں۔تحقیق میں زور دیا گیا ہے کہ گرین ہاؤس گیسوں میں کمی اور مؤثر منصوبہ بندی ناگزیر ہے تاکہ مستقبل میں انسانی جانوں کو بچایا جا سکے۔
شاہد آفریدی کی دہشت گرد حملوں کی مذمت، سوات واقعے پر بھی سوال
دوحہ مذاکرات ، اسرائیل اور حماس کے درمیان جامع معاہدے کا امکان
پاکستان ریلوے کی خوشخبری، جدید بزنس ٹرین کا اعلان
طورخم بارڈر، انسانی اسمگلنگ میں ملوث ایجنٹس سمیت 6 افراد گرفتار
فرانس کا برطانیہ سے فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کا مطالبہ








