اردوکے شہر میں انگریزی کا راج—از…..فا طمہ قمر

منہاج یو نیورسٹی میں science’ reason and religion کے عنوان پر ایک بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد ہوا۔ یہ دو روزہ کانفرنس تھی۔ہم نے کانفرنس کی آخری نشست میں شرکت کی۔اس کانفرنس میں پاکستان کے علاوہ برطانیہ ‘ کینیڈا اور امریکہ کے ماہر تعلیم نے اظہار خیال کیا۔ پاکستان سے اس میں سابق سیکرٹری خارجہ شمشاد احمد خان’ یونیورسٹی اف ساؤتھ ایشیا کے وائس چانسلر ڈآکٹر میاں عمران مسعود ‘ منہاج یونیورسٹی کے بورڈ اف گورنر کے ڈائریکٹر ڈاکٹر حسین محی الدین نے خطاب کیا۔

وزیراعلیٰ کی بیٹی اور بہن گرفتار

کانفرنس اپنے موضوع کے لحاظ سے بہت فکر انگیز تھی فی الوقت ایسے موضوعات پر مذاکرے کرنے کی بہت ضرورت تھی۔ لیکن اس کانفرنس کی سب سے بڑی خامی اس کی کارروائی سے لے کر اس کے مقررین کا انگریزی میں خطاب تھا۔ اور کانفرنس کے دعوت نامے سےلے کر پس منظر نامہ سب کچھ انگریزی میں رقم تھا۔ اپنی ظاہری شناخت سے یہ امریکہ یا برطانیہ کی تقریب دکھائی دے رہی تھی۔ ہم نے وقفہ سوالات میں غیر ملکی مندوبین سے سوال کیا کہ "آپ تین ملکوں کے نمائندے ایک بین الاقوامی کانفرنس میں شرکت کر رہے ہیں۔کیا آپ اپنے ملک کی تقریب میں اپنے ہی ہم وطنوں سے غیر ملکی زبان میں بات کر سکتے ہیں؟کیا آپ کے ملک میں بین الاقوامی کانفرنس کا علم بذریعہ ترجمہ نہیں دیا جاتا ؟ اگر ایسا ہے تو اہل پاکستان کو بھی بتائیں کہ دنیا کی چھ ایٹمی طاقتیں پوری دنیا سے اپنی زبان میں مخاطب ہوتی ہیں۔ پاکستان گونگا نہیں ہے یہ بھی دنیا کی باوقار آزاد’ خود مختار اقوام کی طرح اپنی قومی زبان میں مخاطب ہو”

کرپشن پر سزایافہ مگر اجازت بھی مل گئی؛کیا معاملہ ہے ؟

ہمارا سوال انگریزی میں کارروائی کرنے والی میزبان کی غلامی پر کاری وار کر گیا۔ ان محترمہ نے سوال یہ کہہ کر نظر انداز کرنے کی کوشش کی کہ یہ سوال نہیں ” تبصرہ ہے” لیکن یہ بہت خوش آئند امر ہے کہ یونیورسٹی اف ساؤتھ ایشیاء کے وائس چانسلر جو کہ صدارت بھی کررہےتھے انہوں نے ہمیں کہا کہ "آپ کا سوال بالکل درست اور برحق ہے ہم نے اسے نوٹ کرلیا ہے” اور سامعین کی ایک خاموش بھاری اکثریت نے ہمارے سوال کی تالیاں بجا بجا کر بے حد داد دی۔ وہ سامعین جو انگریزی کی تقریر سن کر گونگے بہرے بنے’ تقریب کی کا رروائی سے لاتعلق بنے ہوئے تھے ہمارے اردو میں کئے گئے سوال پر ایک دم سے جاگ اٹھے۔

کسی بھی ملک کی جامعات اس ملک کی روایات ‘ ثقافت اور زبان کی نمائندہ ہوتی ہے پاکستان کی ہر جامعہ کے پاس مترجم کی سہولت ہر وقت موجود ہوتی ہے کم اذکم جامعات کو اپنی ہر کانفرنس میں اپنی قومی زبان کو عالمی شناخت ہر صورت میں دینی چاہئے۔

دھرنے کو کیسے کنٹرول کرنا ہے وفاقی حکومت نے اہم فیصلے کرلیئے

معزز اہل وطن! ہم نے نفاذ اردو کی عملی صدا بلند کی ہے’ کرتے رہتے ہیں آپ بھی انگریزی کے غیر فطری اور ناجائز تسلط کے خاتمے کے لئے ہمارے عملی ہم آواز بن جائیں۔ ہر جگہ انگریزی کے غیر فطری تسلط کے خلاف آواز بلند کریں یقین کیجئے کامیابی آپ کے قدم چومے گی۔

اردوکے شہر میں انگریزی کا راج

تحریر:فا طمہ قمر

فا طمہ قمر پاکستان قومی زبان تحریک

Comments are closed.