چترال(گل حماد فاروقی) چترال خیبر پختون خواہ کا رقبے کے لحاظ سے سب سے بڑا ضلع ہے جو 14850 مربع کلومیٹر پر محیط ہے مگر ترقی کے لحاظ سے یہ سب سے پیچھے ہے۔ چترال میں کوئی انڈسٹری یعنی کارخانہ، کوئی بڑا کاروبار نہ ہونے کی وجہ سے یہاں کی زیادہ تر لوگ پشاور، لاہور، کراچی، کوئٹہ اور پاکستان کے چاروں صوبوں کے بڑے شہروں میں محنت مزدوری اور کام کاج کیلئے جاتے ہیں۔
چترال کی تاریح میں پہلی بار اور پاکستان بننے کے 75 سالوں میں چترال اکنامک زون منظور ہوا ہے جس پر بہت تیزی سے نہایت معیاری کام جاری ہے،سابق تحصیل ناظم اور چترال چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر سرتاج احمد خان کی خدمات اس سلسلے میں کسی پوشیدہ نہیں ہے جن کی انتھک محنت سے چترال اکنامک زون منظور ہوا ہے جس کے لئے صوبائی حکومت نے چالیس کروڑ روپے منظور کئے ہیں جس میں بیس کروڑ روپے اے ڈی پی کی جانب سے او ر 20 کروڑ خیبر پختون خواہ اکنامک زون کی جانب سے ہے۔

اس فنڈ سے چترال اکنامک زون کے دفاتر، سڑک، نالیاں، ٹیوب ویل، ٹرانسفارمر اور بجلی، نکاسی آب اور دیگر تعمیراتی کام کیلئے مختص ہیں اور اس میں سو سے زیادہ کارخانے لگیں گے۔چونکہ یہاں سنگ مرمر یعنی ماربل کے بہت اعلےٰ قسم کے ذحایر موجود ہیں تو اس اکنامک زون میں زیادہ تر ماربل فیکٹریاں لگیں گی۔ اس کے علاوہ جیم اور قیمتی پتھروں کی پالشنگ اور کٹائی، خشک میوے کے پراسیسنگ، خواتین کیلئے دستکاری اور سلائی کڑھائی کے مراکز کا منصوبہ بھی اس میں شامل ہے۔
اکنامک زون کے منیجر خبیب خان نے ہمارے نمائندے کو بتایا کہ یہ چالیس ایکڑ پر محیط ہے۔ اس میں انڈسٹریل زون اور دفاتر وغیرہ شامل ہیں۔ حبیب خان نے مزید بتایا کہ اگر یہاں خشک میوے کے پلانٹ لگ جائے تو اس سے اس کی بہترین پیکنگ ہوکر بیرون ممالک بھی بھیجا جاسکتا ہے

جان سنز تعمیراتی کمپنی کے ترجمان راشد منہاس خٹک کا کہنا ہے کہ اگر حکومت اکنامک زون کے ذریعے چترال کو ترقی دینا چاہتی ہے تو ہم بھی اس میں اپنا حصہ ڈالیں گے۔ ہماری کوشش ہوگی کہ اکنامک زون کا سارا کام نہایت معیاری ہو ہم کبھی بھی مقدار اور معیار پر سمجھوتہ نہیں کرتے۔
انہوں نے کہا کہ چترال ایک دور آفتادہ اور پسماندہ ضلع ہے جب کوئی مشین خراب ہوتی ہے تو ہمیں اسے پشاور، نوشہرہ یا راولپنڈی لے جانا پڑتا ہے مگر ان تمام تم مشکلات کے باوجود ہم نے اسے ایک چیلنج کے طور پر قبول کیا ہے او راس وقت بھی ہمارے ساتھ ڈیڑھ سو تک مزدور کام کرتے ہیں۔

چترال اکنامک زون کی تکمیل سے جب یہاں سو کے قریب کارحانے لگیں گے تو اس سے اس علاقے کی قسمت بدلے گی۔ چترال کے زیادہ تر لوگ محنت مزدوری کیلئے چترال سے باہر او ر ملک سے بھی باہر جانے پر مجبور تھے اب اس کی تکمیل سے یہاں کے لوگوں کو ہنر سیکھنے اور روزگار کے مواقع ملیں گے اور یہ لوگ اب مزدوری کیلئے باہر جانے پر مجبور نہیں ہوں گے۔ اس کی وجہ سے چترال کی سڑکوں کی حالت بھی بہتر ہوگی کیونکہ یہاں جو اعلیٰ ٰ معیار کا سنگ مرمر یعنی سفید ماربل پالش کرنے کے بعد تیار ہوں گے تو ان کو لے جانے کیلئے سڑکیں بھی بنانا پڑیں گی۔

ماہرین کے مطابق چترال اکنامک زون اس علاقے کی قسمت بدلنے اور یہاں ترقیاتی کاموں کا جال بچھانے میں سنگ میل ثابت ہوگا۔








