گزشتہ برس ہونے والے عام انتخابات کو لے کر پی ٹی آئی نے احتجاج کی کال تو دی اور احتجاج بھی کیا تو خیبر پختونخوا میں،جہاں پی ٹی آئی کی حکومت ہے،تاہم پی ٹی آئی کی انتشار، نفرت، تقسیم کی سیاست کو اب خیبر پختونخوا کی عوام نے بھی مسترد کر دیا ہے.پی ٹی آئی کی جانب سے حالیہ جلسے میں عوام کی عدم دلچسپی اور خالی پنڈال نے واضح طور پر یہ ثابت کیا کہ پی ٹی آئی کی سیاست اب عوام کے درمیان کوئی اثر نہیں رکھتی۔ جلسے کی ناکامی نے پارٹی رہنماؤں میں مایوسی کی لہر دوڑا دی ہے، جو پہلے ہی بحرانوں اور مشکلات کا شکار ہیں۔ پی ٹی آئی کے ساتھ عوامی تعلق کمزور ہوچکا ہے،درحقیقت پاکستان تحریک انصاف ایک سیاسی جماعت نہیں بلکہ ایک انتہا پسند گروپ کی شکل اختیار کر چکی ہے۔نومئی، 26 نومبر کو جو کچھ ہوا وہ قوم کے سامنے ہے، خیبر پختونخوا میں حکومت ہوتے ہوئے بھی پی ٹی آئی کی قیادت نے عوامی مسائل کو نظر انداز کر دیا ،وہاں کے شہری علاج کے لئے پنجاب کا رخ کر رہے ہیں، تعلیم کی سہولیات ناکافی ہیں، پی ٹی آئی صرف اور صرف اپنی ذاتی مفادات کی سیاست کر رہی ہے جس کی وجہ سے عوام مایوس ہو چکی ہے

پی ٹی آئی احتجاج کی کال دے کر قوم کو بچوں کو استعمال کر رہی ہے تو وہیں معیار یہ ہے کہ پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کے بیٹے بیرون ملک میں آرام سے زندگی گزار رہے ہیں، جبکہ عمران خان کی سیاسی جماعت اپنے ملک کے نوجوانوں کو فسادات اور عدم استحکام کی طرف دھکیل رہی ہے۔ یہ حقیقت عوام کے لیے باعث تشویش ہے کہ پی ٹی آئی کے رہنما اپنی ذات کی سیاست میں مگن ہیں اور دوسروں کے بچوں کو ملک میں انتشار اور فسادات کی طرف اُکسا رہے ہیں۔ن تحریک انصاف نے مرکز میں 3.5 سال اور خیبر پختونخوا میں 11 سال حکومت کی، لیکن ان برسوں میں ملک اور صوبے کی ترقی کے لیے کچھ خاص نہیں کیا گیا۔ عوام کو ترقی اور خوشحالی کی بجائے، صرف سیاسی مصلحتوں اور ذاتی مفادات کے کھیل کا سامنا کرنا پڑا۔ ان برسوں میں حکومت نے لوگوں کی زندگیوں میں بہتری لانے کے بجائے مسائل میں اضافہ کیا۔

پی ٹی آئی کا ایجنڈا صرف اور صرف ملک میں عدم استحکام پیدا کرنا اور انارکی پھیلانا ہے۔ 9 مئی کے واقعات نے پی ٹی آئی کے منفی ایجنڈے کو بے نقاب کر دیا ہے، جب اس کے کارکنوں نے ملک کے اہم ترین اداروں پر حملہ کیا۔ یہ حملے ملک کی ترقی کے لیے نہیں، بلکہ ایک گروپ کی سیاسی مفاد کے لیے تھے، جس کا مقصد صرف اور صرف ملک میں عدم استحکام پیدا کرنا تھا۔9 مئی 2023 کو ہونے والے واقعات نے پی ٹی آئی کے سیاسی ایجنڈے کی حقیقت کو کھول کر رکھ دیا۔ پی ٹی آئی کے کارکنوں نے سیاسی مفادات کے لیے پاکستان کے مختلف اہم اداروں کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں ملک کی سلامتی اور استحکام پر سنگین اثرات مرتب ہوئے۔

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا، جنہیں پی ٹی آئی کی طرف سے صوبے کی ترقی کی ذمہ داری دی گئی ہے، وہ جلسوں، احتجاجوں ، دھرنوں میں خیبر پختونخوا کے خزانے کا پیسہ لٹا رہے ہیں،عوامی مسائل کا حل انکی ترجیح نہیں ہے. خیبر پختونخوا کی عوام کو سڑکوں کی بہتر حالت، صحت کے بہتر نظام اور تعلیم کے شعبے میں ترقی کی ضرورت ہے۔ لیکن اس کے بجائے، علی امین گنڈا پور عمران خان کی رہائی کا نعرہ لگا کر اور دھمکیاں دے کر اپنی سیاست کر رہے ہیں، وفاق کو دھمکیاں دینا علی امین گنڈا پور کی مستقل پالیسی بن چکی ہے جو خطرناک ہے، یہی وجہ ہے کہ عوام پی ٹی آئی کو اب مسترد کر چکی، جلسے کی ناکامی، پارٹی کے اندر کی لڑائیاں، اور پی ٹی آئی کے رہنماؤں کی ناکامیوں نے عوام کو یہ سوچنے پر مجبور کر دیا ہے کہ اس جماعت کا ایجنڈا صرف اور صرف ذاتی مفادات پر مبنی ہے، نہ کہ ملک کی ترقی اور عوام کی بھلائی کے لیے۔خیبر پختونخوا کے عوام ترقی اور استحکام چاہتے ہیں، نہ کہ انتشار اور سیاسی لڑائیاں۔ وہ چاہتے ہیں کہ حکومت ان کے مسائل حل کرے، نہ کہ سیاسی نعروں میں وقت ضائع کیا جائے۔ پی ٹی آئی کا ایجنڈا اب عوام کے مفاد میں نہیں ہے، اور یہی وجہ ہے کہ عوام نے اس جماعت کو مسترد کر دیا ہے۔

Shares: