اعتزاز احسن پیپلز پارٹی چھوڑ سکتے ہیں؟
اعتزاز احسن کیخلاف پیپلز پارٹی میں ہی مخالفت
بینظیر دور حکومت میں اہم عہدوں پر رہنے والے اعتزاز احسن کیخلاف پارٹی میں موجودہ سیاسی تناظر میں مخالفت شروع ہوئی پارٹی سے نکالنے کی قرارداد اجلاس میں منظور کی گئی

اعتزاز احسن پیپلز پارٹی چھوڑ سکتے ہیں؟
تحریک انصاف کی سینئر رہنما اعتزاز کو پارٹی میں شمولیت کی دعوت
سوشل میڈیا پر تنقید کے دوران فرح حبیب نے نامورسیاستدان کو پی ٹی آئی میں شمولیت کی دعوت دی اور کہا کہ ہماری پارٹی میں آنے کے لیے راستے کھلے ہیں

اعتزاز احسن پیپلز پارٹی چھوڑ سکتے ہیں؟
افواہوں، پراپیگنڈے کے دوران خود میدان میں آ گئے
اعتزاز احسن نے پیپلز پارٹی چھوڑنے کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ جب وزیراعظم بنانے کی آفر کی گئی تب نہیں چھوڑی تو اب کیوں چھوڑوں گا

اعتزاز احسن وہ سینئر سیاستدان اور نامور وکیل ہیں جو بغیر کسی لگی لپٹی کے سب کچھ کہہ دیتے ہیں،وہ پیپلز پارٹی میں بے نظیر بھٹو کے بھی انتہائی قریب رہے، وہ بینظیر دور حکومت میں وزارت داخلہ اوروزارت قانون کے اہم ترین عہدوں پر بھی فائز رہ چکے ہیں اب موجودہ سیاسی حالات میں اعتزاز احسن نے بیان دیا جس کے بعد یہ بحث شروع ہو گئی تھی کہ اعتزاز احسن پیپلز پارٹی کو چھوڑ رہے ہیں اور پی ٹی آئی میں شامل ہو رہے ہیں، اعتزاز احسن کیخلاف پیپلز پارٹی میں ہی ایک دھڑا کھڑا ہو گیا تھا، پنجاب میں انہوں نے اعتزاز احسن کے خلاف نہ صرف قرار داد اجلاس میں منظور کی بلکہ پارٹی قیادت سے مطالبہ کیا کہ اعتزاز احسن کو پارٹی سے نکالا جائے،

اعتزاز احسن پاکستان کے سینئر سیاستدان اور انکا سیاست پر تبصرہ ہمیشہ زیرک ہوتا ہے، وہ دوسروں پر تنقید کے ساتھ ساتھ اپنوں پر بھی تنقید کر جاتے ہیں یہی وجہ ہے کہ پیپلز پارٹی کے اندر کچھ لوگ انکی مخالفت کرتے نظر آئے، اسی صورتحال کو دیکھ کر تحریک انصاف کو بھی موقع مل گیا اورفرح حبیب نے اعتزاز احسن کو پی ٹی آئی میں باقاعدہ شمولیت کی دعوت دے ڈالی، فرح حبیب کا کہنا تھا کہ اعتزاز احسن ورکرز کے رول ماڈل ہیں وہ اپنی پارٹی میں کھل کر اختلاف کرتے ہیں جب کہ (ن) لیگ اورپیپلزپارٹی میں بادشاہی ہے کسی کی جرات نہیں اختلاف کرےاعتزازاحسن پی ٹی آئی میں شامل ہونا چاہتے ہیں تو آجائیں، ہماری پارٹی میں آنےکے لیے ہر اچھے بندے کے لیے راستے کھلے ہیں

سوشل میڈیا پر بھی اعتزاز احسن کے بیان کو لے کر اس بات کا امکان ظاہر کیا جا رہا تھا کہ شاید اعتزاز احسن پیپلز پارٹی چھوڑ رہے ہیں ، اعتزاز احسن دو روز تک خاموش رہے اور سارا معاملہ دیکھتے رہے تا ہم بعد ازاں انہوں نے خاموشی توڑی اور واضح کر دیا کہ جمہوریت میں اختلافات تو ہوتے ہیں لیکن ان اختلافات کو لے کر پارٹیاں نہیں چھوڑی جاتیں، اعتزاز احسن نے لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اس امکان کو رد کر دیا کہ وہ پیپلز پارٹی چھوڑ کر پی ٹی آئی میں شامل ہو جائیں گے

اعتزاز احسن نے میڈیا سے تفصیلی بات کی اور کہا کہ پیپلزپارٹی ان کا خاندان ہے اور عمران خان ان کا دوست، سیاسی اختلاف پر کسی کو برا بھلا کہنے یا رانا ثنا جیسی زبان استعمال کرنے پر یقین نہیں رکھتے پٹیاں ابھی بھی چل رہی ہیں کہ اعتزاز احسن بنی گالہ میں بیٹھے ہیں عمران خا ن سرگودھا اور میں یہاں لاہور میں ہوںمیرا پیپلز پارٹی چھوڑنے کا کوئی امکان نہیں یہ واویلا مچایا جا رہا ہے کہ مجھے پارٹی سے نکالنا چاہئے پی ٹی آئی سے مجھے نگران وزیر اعظم بنانے کی بات ہو رہی ہے، کہاجاتارہا کہ پارٹی دشمن رویے کے خلاف مال روڈ پر مظاہرہ ہورہا ہے یسے انداز گفتگو میں یقین نہیں رکھتا کہ سیاسی اختلاف ہو تو جو برا کہنا چاہیں کہہ دیں ،کیا اگر سیاسی اختلاف ہو تو رانا ثنا اللہ کی زبان استعمال کرنا شروع کر دیں، جب وکلا کی تحریک چلا رہا تھا تب بھی کہا جاتا تھا کہ یا پیپلز پارٹی چھوڑ دیں، میرا جواب تھا کہ پیپلز پارٹی چھوڑ سکتا ہوں اور نہ ہی وکلا تحریک، میرے تعلقات پارٹی کے ساتھ اس وقت بھی شائستہ تھے اور رہنے چاہئے،مجھے دو مئی 2007 کو پیپلز پارٹی چھوڑنے کا پیغام پرویز مشرف سے ملا،پرویز مشرف نے کہا آپ وزیر اعظم بنیں، میں تب بھی تیار نہیں تھا

اعتزاز احسن نے اپنا موقف واضح کر دیا ، پی ٹی آئی کے یوتھیوں کو انتظار تھا کہ وہ اب عمران خان سے جا ملیں گے لیکن انکی امیدوں پر پانی پھر گیا، ممکنہ طور پر اعتزاز احسن پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا ایکٹوسٹ سے ٹویٹر پر گالیاں کھانے کے لئے تیار رہیں…

Shares: