لڑکیوں کو تعلیم سے روکنے پر یورپی ممالک نے افغان طالبان پر پابندی عائد کردی۔

باغی ٹی وی:یورپی یونین نے سینئیر رہنماؤں پر پابندی عائد کردی بلیک لسٹ ہونے والے سینئر رہنماؤں میں عبدالحکیم حقانی، عبدالحکیم شرعی اور مولوی حبیب اللہ آغا شامل ہیں طالبان رہنماؤں سمیت 18 افراد اور 5 اداروں پر بھی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے باعث پابندی عائد کی گئی ہے۔


یورپی یونین نے کہا کہ اس نے افغانستان، جنوبی سوڈان، وسطی افریقی جمہوریہ، یوکرین اور روس میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پرپابندیاں عائد کی ہیں جن ممالک کا ذکر کیا گیا ہے وہاں عام شہریوں کو منظم طریقے سے جنسی تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ جن افراد کو بلیک لسٹ کیا گیا ہے وہ پابندیوں کو دہشت پھیلانے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔


اس حوالے سے جاری بیان میں عبوری طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ طالبان رہنماؤں کو پابندیوں کی فہرست میں ڈالنا کسی بھی طرح فائدہ مند نہیں، دباؤ اور پابندیاں لگانے کے بجائے بات چیت اور افہام وتفہیم سے کام لینا چاہیے۔

پاکستان میں انتخابات کا اعلان حوصلہ افزا ہے،امریکا

یورپی کونسل کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ (مذکورہ افراد کو) افغان لڑکیوں اور خواتین کو تعلیم کے حق، انصاف تک رسائی اور مردوں اور عورتوں کے درمیان مساوی سلوک سے محروم کرنے میں ان کے کردار کی وجہ سے (پابندیوں کی فہرست میں) شامل کیا گیا ہے-

دوسری جانب اقوام متحدہ کی جانب سے انسانی حقوق کی صورت حال پر پیر کو جاری کی گئی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ طالبان حکومت نے حالیہ مہینوں میں افغانستان میں خواتین اور لڑکیوں پر عائد پابندیوں کو مزید سخت کر دیا ہے۔ خاص طور پر طالبان کی طرف سے خواتین کو تعلیم کی سہولت سے محروم کیا جا رہا ہے۔

سیما حیدر نےنریندرمودی اوریوگی آدتیہ ناتھ سے مدد مانگ لی

زیادہ اعتدال پسند حکمرانی کے ابتدائی وعدوں کے باوجود طالبان نے اگست 2021 میں افغانستان میں اقتدار پر قبضہ کرنے کے بعد سے سخت اقدامات نافذ کیے ہیں۔ تحریک نے خواتین کے پارکوں اور جموں جیسی عوامی جگہوں پر جانے پر پابندی لگا دی اور میڈیا کی آزادیوں پر کریک ڈاؤن کیا ہے ان اقدامات کے رد عمل میں بین الاقوامی سطح پربہت زیادہ شور مچایا گیا۔ کابل کو ایک ایسے وقت میں مزید تنہا کر دیا ہے جب اس کی معیشت تباہ ہو رہی ہے اور انسانی بحران دو چند ہو رہا ہے۔

Shares: