یورپی یونین کے خصوصی نمائندے برائے انسانی حقوق، اولوف سکوگ، نے حال ہی میں پاکستان کا ایک ہفتہ طویل دورہ کیا، جس کے دوران انہوں نے مختلف حکومتی عہدیداروں، وکلاء، سول سوسائٹی، اور میڈیا کے نمائندوں سے ملاقاتیں کیں۔ اس دورے کے دوران، خصوصی نمائندے نے پاکستان کے انسانی حقوق کے معاملات، جی ایس پی پلس کی سہولت سے ہونے والے فوائد اور پاکستان میں عدلیہ کی سالمیت پر تفصیلی گفتگو کی۔

یورپی یونین کے اعلامیہ کے مطابق، اولوف سکوگ نے وفاقی و صوبائی وزراء، اقوام متحدہ کے اداروں اور مختلف اداروں کے نمائندوں سے ملاقاتوں میں یورپی یونین کی جانب سے پاکستان کے ساتھ انسانی حقوق اور قانون کی حکمرانی کے حوالے سے تعاون کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان جنوبی ایشیا میں یورپی یونین کا کلیدی شراکت دار ہے اور دونوں کے درمیان تعلقات جمہوریت، انسانی حقوق اور بین الاقوامی اصولوں پر استوار ہیں۔دورے کے دوران، یورپی یونین کے نمائندے نے پاکستان کے کاروباری شعبے کی ترقی کی بھی تعریف کی۔ انہوں نے جی ایس پی پلس اسکیم کے تحت پاکستانی کاروباروں کی یورپی یونین کی مارکیٹ میں برآمدات میں 108 فیصد اضافے کا ذکر کیا اور پاکستان کی تجارتی صلاحیت کو مزید بڑھانے کے لیے اصلاحات کی اہمیت پر زور دیا۔

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سے ملاقات میں، سکوگ نے پاکستان میں عدلیہ کے سامنے موجود چیلنجز پر گفتگو کی اور جوڈیشل بیک لاگ جیسے مسائل کو حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ اس ملاقات میں عدلیہ کی آزادی اور سالمیت پر بھی بات کی گئی۔ سکوگ نے انسانی حقوق کے قومی کمیشن کے کردار کو سراہا اور اس کی آزادی کو برقرار رکھنے کی ضرورت پر زور دیا۔

یورپی یونین کے نمائندے نے لاہور میں مسیحی برادری کے نمائندوں سے ملاقات کی اور اقلیتی امور کے وزیر سردار رمیش سنگھ اروڑہ اور وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف سے بھی ملاقات کی، جس میں اقلیتی حقوق کے تحفظ اور پاکستان کے جی ایس پی پلس میں رہنے کی اہمیت پر تبادلہ خیال کیا گیا۔یورپی یونین نے اس دورے کے دوران پاکستان کو انسانی حقوق کی عالمی ذمہ داریوں کے حوالے سے مزید اصلاحات کرنے کی ترغیب دی، خاص طور پر جی ایس پی پلس مانیٹرنگ مشن کے تناظر میں، جہاں بین الاقوامی کنونشنز پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔

پیکاایکٹ، کیا آزادی صحافت کو دبانے کی کوشش ہے؟تجزیہ:شہزاد قریشی

ایلون مسک نے واشنگٹن ڈی سی میں دفتر کو ہی اپنا بیڈروم بنا لیا

Shares: