برطانیہ میں یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے یورپی رہنماؤں کا ایک اہم سربراہی اجلاس ہوا۔ اس اجلاس میں شریک رہنماؤں نے فیصلہ کیا کہ جب تک یوکرین اور روس کے درمیان جنگ جاری ہے، یوکرین کو فوجی امداد جاری رکھی جائے گی اور روس پر اقتصادی دباؤ میں مزید اضافہ کیا جائے گا۔
اس اجلاس میں یوکرینی صدر زیلنسکی کے علاوہ کینیڈا، فرانس، جرمنی، اٹلی اور دیگر یورپی ممالک کے سربراہان شامل ہوئے۔ نیٹو کے سیکرٹری جنرل اور یورپی کمیشن اور یورپین کونسل کے صدور بھی اس اجلاس کا حصہ تھے۔ اجلاس کا مقصد روس-یوکرین جنگ کے خاتمے کی کوششوں اور یورپ کی دفاعی پوزیشن کو مستحکم کرنا تھا۔ برطانوی وزیراعظم سرکیئر اسٹارمر نے اجلاس کے بعد ایک پریس بریفنگ میں بتایا کہ اس اجلاس میں چار اہم نکات پر اتفاق ہوا ہے، جب تک جنگ جاری ہے، یوکرین کو فوجی امداد فراہم کی جاتی رہے گی۔ روس پر اقتصادی دباؤ میں اضافہ کیا جائے گا تاکہ اس کے جنگی اقدامات کو روکنے کی کوشش کی جا سکے۔ کسی بھی امن مذاکرات کی میز پر یوکرین کو شامل ہونا چاہیے تاکہ اس کی خودمختاری اور سلامتی کو یقینی بنایا جا سکے۔ امن معاہدے کی صورت میں یورپی رہنماؤں کا مقصد مستقبل میں روس کے کسی بھی حملے کو روکنا ہوگا۔
برطانوی وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ برطانوی حکومت یوکرین کو 1.6 ارب پاؤنڈ کی اضافی امداد فراہم کرے گی، جس سے یوکرین 5 ہزار سے زائد ایئر ڈیفنس میزائل خرید سکے گا۔ یہ میزائل بلفاسٹ میں تیار ہوں گے، جس سے برطانیہ کے دفاعی شعبے میں نئے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔سرکیئر اسٹارمر نے مزید کہا کہ یورپ کی سلامتی کے لیے یہ ضروری ہے کہ یورپ اور امریکہ ایک ساتھ کھڑے ہوں اور مل کر کام کریں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک تاریخی لمحہ ہے اور ہم ایک نئے دور کا آغاز کر رہے ہیں جہاں ہمیں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کی ضرورت ہے۔وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ برطانیہ، فرانس اور دیگر یورپی ممالک نے یوکرین کے ساتھ مل کر جنگ روکنے کے لیے ایک منصوبہ تیار کیا ہے۔ یہ منصوبہ امریکہ کے ساتھ مشاورت کے بعد آگے بڑھایا جائے گا۔
اس اجلاس کا مقصد یوکرین کی حمایت میں عالمی سطح پر یکجہتی اور تعاون کو فروغ دینا تھا تاکہ یوکرین کی خودمختاری اور سلامتی کو برقرار رکھا جا سکے، اور روس کے جارحانہ اقدامات کا مقابلہ کیا جا سکے۔








