پی آئی اے کے پائیلٹوں کی نااہلی ، یورپ میں آوارہ پھرتے رہے،یورپ کی فضائیہ حرکت میں رہی،اہلیت پرسوال اٹھ گئے

0
32

اسلام آباد: باکمال لوگوں کی لاجواب سروس کے بے کمال امورنے رہی سہی کسربھی نکال دی ، باغی ٹی وی کےمطابق پی آئی اے کے پائیلٹس کی نااہلیت کے یورپ میں بھی چرچے ہونے لگے ، اطلاعات کےمطابق لندن سے اسلام آباد پہنچنے والی پروازپی کے 786 کا پائیلٹ ایئرٹریفک کنٹرول سے رابطہ ہی نہ پایا ،اس بات کا انکشاف مشرقی یورپ سے ایک رپورٹ میں کیا گیا ہے

باغی ٹی وی کےمطابق پی آئی اے کی پروازپی کے 786 جب مشرقی یورپ سے گزررہی تھی تواس وقت پی آئی اے کا پائیلٹ ایئرٹریفک کنٹرول سے رابطہ نہ کرسکا ، ذرائع کے مطابق عین اسی وقت ایک اورپرواز جوکہ لندن ہیتھرو سے اسلام آباد کی طرف آرہی تھی وہ بھی 50 منٹ ایئرٹریفک کنٹرول سے گم رہی اوررابطہ نہ کرسکی

باغی ٹی وی کےمطابق پی کے 786 کی پرواز کا اس وقت رابطہ منقطع ہوا جب وہ جرمنی کی فضاوں پرسے گزررہی تھی ،ہیرالڈ ایوی ایشن کی طرف سے جاری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ Czech کی فضاوں میں جب پاکستانی مسافرطیارہ پی کے 777 پہنچا تواس وقت ایئرٹریفک کنٹرول کی طرف سے بار بار رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی لیکن پاکستانی پائیلٹ کی طرف سے کوئی پیغام موصول نہ ہوا

جرمن ایوی ایشن ذرائع کا کہنا ہےکہ اسی اثنا میں ایک اورپاکستانی طیارہ جوکہ انہیں فضائی حدود سے گزرنے والا تھا جرمن حکام نے رابطہ منقطع ہونے کی وجہ سے اس کوجرمنی کی فضائی حدود میں آنے سے روکنا چاہا ،جرمن حکام کا کہنا ہے کہ ایسے ہی پاکستانی طیارہ ہنگری کی حدود میں داخل ہوگیا اوراس وقت بھی پاکستانی پائیلٹ کسی سے رابطہ نہ کرپایا

ادھر ذرائع کےمطابق ہنگری کی ایئرفورس کے جنگی طیارے اس کا گھیرا کرنے کرنے لگے ، مزے کی بات یہ ہے کہ اس قدر خطرے کے باوجود پاکستانی پائیلٹ نے کسی سے رابطہ نہ کیا اورآگے گزرگیا ،

ذرائع کا کہنا ہے کہ جب پاکستانی طیارہ رومانیہ کی فضائی حدود میں داخل ہوا تو پھر جاکراس کے ایئرٹریف کنٹرولر سے رابطہ ہوسکا ، ہیرالڈ ایوایشن ذرائع نے انکشاف کیا ہےکہ یوں پاکستانی طیارہ Czech.Slovakia اورہنگری کی فضاوں میں 50 منٹ تک خطرات میں گھرا مگربے پروارہا کسی سے رابطہ تک نہ کیا گیا ، ذرائع کا کہنا ہے کہ ایسے ہی پی آئی اے کی پروازپی کے 786 کا حال رہا جس سے ایئرٹریفک کنٹرول نے کئی باررابطہ کیا مگرکوئی جواب تک موصول نہ ہوا

ہیرالڈ ایوی ایشن نے انکشاف کیا ہے کہ یہ پرواز بھی جب سلوواکیہ کی طرف پرواز کررہی تھی تواس کے رابطے بھی منقطع ہوگئے ، جس کی وجہ سے ان ممالک کی فضائی حدود میں اس وقت سخت ریسپانس کا ڈر تھا ،اس رپورٹ میں یہ انکشاف کیا گیا ہےکہ ایئرٹریفک کنٹرول نے فروکینسی بدل کررابطہ کرنے کی کوشش کی توپھرجاکرپاکستانی پائیلٹ سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی لیکن اس وقت پاکستانی مسافر طیارہ خطرناک کئی مراحل طئے کرچکا تھا ،

ہیرالڈ ایوی ایشن نے اس سارے خطرناک سفرکا تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا ہےکہ ایئرٹریفک کنٹرول کی طرف سے مختلف ذرائع سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی لیکن پاکستانی پائیلٹ اس پیغام کو نہ سمجھ سکے اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستانی پائیلٹوں کو ایئرٹریفک سگنلز کے بارے میں کوئی خاص علم نہیں ہے

پاکستانی طیاروں کی اس قدربے علمی اورنااہلی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہےکہ ان حالات میں جب ان ممالک کے ایئرٹریفک کنٹرول سسٹم بار بار رابطہ کرنے کی کوشش کررہے تھے اورپاکستانی پائیلٹس کویہ سگنلز موصول ہورہے تھے لیکن ان کا جواب نہ دے کربہت بڑی غلطی کی ، ان تمام ممالک کی فضائیہ الرٹ ہوگئی اورکسی بھی وقت وہ ان پاکستانی طیاروں کو مارکرگراسکتے تھے ،

ادھر یورپ میں پی آئی اے کے پائیلٹوں کے نااہلی کی تردید تو نہیں ، لیکن البتہ یورپ کی فضائیہ کے گھیرے میں‌آنے کی تردید ضرور کی ہے ، اس حوالے سے پی آئی اے کے ترجمان نے پھیلائی جانے والی رپورٹس کہ پی آئی اے کے طیارے کو چیک ائیرفورس کی حفاظتی تحویل والے واقعات کی تردید کی ہے۔

پی کے 786 لندن تا سلام آباد 27 فروری کو کسی فائیٹر جہاز نے گھیرے میں نہیں لیاپی کے 786 ہنگری ائیر ٹریفک کنٹرولر کے ساتھ سلوکیا کی فضائی حدود تک مسلسل رابطے میں رہا ہنگری ائیرٹریفک کنٹرولر نے فضائی ٹریفک کے پیش نظر ڈائریکٹ روٹ دیا تھا جس کی تصدیق رومانیہ اور چیک حکام نے طیارہ سے کی

پائلٹ کی طرف سے اجازت بتانے پر انہوں نے ڈاریکٹ راستہ برقرار رکھنے کی اجازت دے دی ایسے واقعات یا خلاف ورزی کی اطلاع فوری طور پر مطعلقہ ملک کو کی جاتی ہے۔ پی آئی اے کو کسی طرف سے بھی کوئی رپورٹ نہیں موصول ہوئی پائلٹ کی رپوٹ نے بھی کوئی غیرمعمولی واقع کی نشاندہی نہیں کی۔

Leave a reply