یورپی یونین اور برطانیہ نے روس کے خلاف نئی معاشی پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ ان پابندیوں کا اعلان امریکی سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پوتن کے درمیان گفتگو کے ایک دن بعد سامنے آیا ہے۔
عالمی خبر رساں ایجنسی کے مطابق، نئی پابندیاں خاص طور پر روس کے تیل لے جانے والے ’’شیڈو فلیٹ‘‘ یعنی خفیہ شپنگ نیٹ ورک اور مالیاتی اداروں کو نشانہ بنائیں گی، جنہیں ماسکو عالمی پابندیوں سے بچنے کے لیے استعمال کر رہا ہے۔یورپی یونین اور برطانیہ کے اس اقدام کا خیرمقدم کرتے ہوئے یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے اپنے سوشل میڈیا بیان میں کہا ہے کہ یہ پابندیاں اہم ہیں، اور میں ان تمام افراد کا شکریہ ادا کرتا ہوں جو ان اقدامات کو جنگی مجرموں کے خلاف موثر بنانے میں کردار ادا کر رہے ہیں۔‘‘
تاہم ان پابندیوں میں امریکہ شامل نہیں ہے، حالانکہ یورپی رہنماؤں نے ٹرمپ انتظامیہ پر اس حوالے سے دباؤ ڈالنے کی کوشش کی تھی۔جرمن وزیر خارجہ جوہان ویڈفول نے برسلز میں یورپی وزرائے خارجہ کے اجلاس کے دوران کہا کہ ہم روس سے صرف ایک چیز کی توقع رکھتے ہیں، اور وہ ہے غیر مشروط فوری جنگ بندی۔انہوں نے مزید کہا کہ چونکہ روس نے اس مطالبے کو مسترد کر دیا ہے، اس لیے یورپی ممالک کو سخت ردعمل دینا پڑا، اور انہوں نے امید ظاہر کی کہ امریکا بھی اس رویے کو برداشت نہیں کرے گا۔
جنگ بندی پر ڈیڈلاک برقرار
یاد رہے کہ حال ہی میں سابق صدر ٹرمپ کی درخواست پر روس اور یوکرین کے درمیان تین سال بعد براہ راست مذاکرات ہوئے، تاہم روس کی طرف سے ایسی شرائط پیش کی گئیں جنہیں یوکرینی وفد نے ’’ناقابل قبول‘‘ قرار دیا۔یوکرین نے فوری جنگ بندی پر آمادگی ظاہر کی ہے، جب کہ روس نے پہلے بات چیت پر زور دیا ہے۔ یورپی ممالک کا کہنا ہے کہ روسی مؤقف اس بات کا ثبوت ہے کہ صدر پوتن، جنہوں نے 2022 میں یوکرین پر حملہ کیا، اب بھی جنگ ختم کرنے میں سنجیدہ نہیں۔
روسی ردعمل
روس نے ان پابندیوں کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ ماسکو کسی بھی ’’الٹی میٹم‘‘ کے سامنے سر نہیں جھکائے گا۔ روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زخارووا نے کہا کہ ہم ایسی پابندیوں کو تسلیم نہیں کرتے جو ہماری خودمختاری پر حملہ ہیں۔دوسری جانب صدر پوتن نے ٹرمپ سے گفتگو کے بعد کہا ہے کہ روس، یوکرین کے ساتھ مستقبل میں امن معاہدے کے حوالے سے ایک یادداشت پر کام کرنے کے لیے تیار ہے۔
ماریا زخارووا نے مزید کہا کہ اب گیند یوکرین کے کورٹ میں ہے۔ واضح رہے کہ یورپی یونین اور برطانیہ کی نئی پابندیوں کا اہم مقصد روس کے اس شپنگ نیٹ ورک کو محدود کرنا ہے، جس کے ذریعے ماسکو عالمی منڈیوں میں تیل برآمد کر رہا ہے، حالانکہ ان برآمدات پر پابندیاں عائد ہیں۔
سندھ کابینہ اجلاس، ٹریفک اصلاحات، عدالتی نظام میں بہتری، اور سماجی ترقی کے اہم فیصلے
پاکستان کا امارات کے بینکوں سے ایک ارب ڈالر قرض لینے کا فیصلہ
فیلڈ مارشل سید عاصم منیر، کیریئر پر ایک جامع رپورٹ
افغانستان اور بھارت ٹرانزٹ ٹریڈ دوبارہ فعال، واہگہ بارڈر سے درجنوں ٹرک بھارت روانہ
مورو واقعہ: سندھ بھر میں کشیدگی، قومی شاہراہ بند، مظاہرے اور پرتشدد واقعات