لنڈی کوتل (باغی ٹی وی رپورٹ) سابق ممبر صوبائی اسمبلی الحاج شفیق شیر آفریدی نے اپنے ساتھیوں چیئرمین تحصیل لنڈی کوتل حاجی شاہ خالد شینواری، ملک نثار آفریدی، ساجد علی آفریدی و دیگر کے ہمراہ لنڈی کوتل پریس کلب میں ایک اہم پریس کانفرنس کی۔
انہوں نے کہا کہ عوام کو حقائق سے آگاہ رکھنا ان کی ذمہ داری ہے، اور وہ علاقے کی ترقی اور خوشحالی کے لیے ہمیشہ آواز بلند کرتے رہیں گے۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ بطور اپوزیشن رکن ہوتے ہوئے بھی انہیں 20 کروڑ روپے کے ترقیاتی فنڈز دیے گئے، جن میں سے 10 کروڑ روپے توانائی کے منصوبوں پر خرچ کیے گئے۔
شفیق شیر آفریدی نے دعویٰ کیا کہ ترقیاتی فنڈز میں بے ضابطگیاں کی گئیں اور منتخب نمائندوں نے بیوروکریسی کے ساتھ مل کر تین فیصد کمیشن وصول کیا، جو کہ کھلی ناانصافی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ترقیاتی منصوبوں میں غیر ضروری کٹوتیاں ان کے معیار کو متاثر کرتی ہیں اور عوام کے پیسوں کا ضیاع ہے۔
سابق ایم پی اے نے لنڈی کوتل میں جاری ترقیاتی کاموں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ورلڈ بینک کے تعاون سے ایک اہم سڑک کی تعمیر جاری ہے، جس کا سروے اور منظوری ان کے دور میں دی گئی تھی۔ ان کے مطابق، اس منصوبے میں فی کلومیٹر لاگت تقریباً 8 کروڑ روپے ہے، اور اسے مکمل کرانے کے لیے ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔
شفیق شیر آفریدی نے موجودہ صوبائی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ وہ ترقیاتی منصوبے دینے میں مکمل ناکام رہی ہے۔ انہوں نے حکومت کو چیلنج کیا کہ وہ کوئی ایک بھی ایسا منصوبہ دکھائے جو عوامی فلاح کے لیے شروع کیا گیا ہو۔
انہوں نے کہا کہ وہ ترقیاتی کاموں میں کسی بھی قسم کی رکاوٹ ڈالنے کے خلاف ہیں، لیکن عوام کے حقوق کی پامالی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔ انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ موجودہ حکومت نے پہلے سے منظور شدہ تعلیمی منصوبوں کو منسوخ کر دیا، جو کہ تعلیم دشمنی کی واضح مثال ہے۔
آخر میں شفیق شیر آفریدی نے مطالبہ کیا کہ سابقہ پی سی ون کے مطابق ترقیاتی منصوبے مکمل کیے جائیں اور ترقیاتی فنڈز میں مبینہ خورد برد کی شفاف تحقیقات کرائی جائیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ اگر عوامی حقوق پر ڈاکا ڈالا گیا تو وہ خاموش نہیں رہیں گے اور ہر فورم پر آواز بلند کریں گے۔