مزید دیکھیں

مقبول

ضلعی انتظامیہ خیبر کی کارروائی، میٹرک امتحانات میں منظم نقل کا انکشاف

خیبر: ضلعی انتظامیہ خیبر نے ہفتے کے روز جاری...

15 پر ڈکیتی کی جھوٹی اطلاع دینے پر دو افراد کے خلاف پرچہ،گرفتار

قصور پولیس نے 11 لاکھ روپیہ کی ڈکیتی کی...

فلسطینی خاتون کا بچوں کو کھچوے پکا کر کھلانے کا انکشاف

61 سالہ فلسطینی خاتون کنان نے غزہ میں خوراک...

ڈی ایچ اے حادثہ کی کہانی، افنان شفقت کے والد کی زبانی

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سینئر صحافی و اینکر پرسن مبشر لقمان نے کہا ہے کہ میں آج مشکل کام کرنے جا رہا ہوںَ دلخراش واقعہ ہوا، اس نے سب کو سوگوار کر دیا، خاص طور پر ماں باپ کے لئے بڑا مشکل ہوتا ہے، ایسے واقعہ کو نظرانداز کرنا، ایک حادثہ ہوا ڈی ایچ اے لاہور میں جس میں ایک ہی خاندان کے چھ افراد پر قیامت آ گئی اور انکی موت ہوئی، مجھے یاد ہے، میں‌بیٹے کے ساتھ آ رہا تھا ہم نے دو گاڑیاں دیکھیں مین بلیوارڈ پر لگی ہوئی تھیں، میں نے بیٹے کو کہا کہ اللہ رحم کرے، جتنا بڑا حادثہ ہوا کوئی زخمی نہ ہوا ہو، اس رات تو ہمیں پتہ نہ چلا اگلے دن خبر آنا شروع ہو گئی کہ چھ افرا د کی موت ہوئی، حادثاتی موت بھی شہادت ہوتی ہے، اللہ تعالیٰ سوگواران کو صبر دے،آمین،اسکے بعد میں نے دیکھا کہ جس طرح خبریں آنا شروع ہوئیں ان میں سب سے پہلے یہ آئی کہ لڑائی ہوئی تھی، ہاتھا پائی ہوئی،لڑکیوں کو چھیڑنے کی بات ہوئی پھر کہا کہ ڈی ایچ اے میں نہیں رہنے دوں‌گا، میں سوچ رہا تھا کہ یہ باتیں کہاں سے آ رہی ہیں، انکا گواہ کون ہے؟ حادثہ کا تو سب کو سمجھ آتا ہے، سی سی ٹی وی فوٹیج کا ریکارڈ ملتا ہے، لیکن رکنا ، گالم گلوچ کرنا یہ کہاں سے نکلا؟ ہم نے اس کیس کو دیکھنا شروع کیا، مظلوم فیملی جن کی اموات ہوئی انکے والد نے میڈیا ٹاک کی، میں نے وہ سنی، بچے کی ایک ویڈیو آئی اور میں نے ایک ویلاگ میں کہا کہ پولیس اس بچے کی ویڈیو کیسے وائرل کر سکتی ہے یہ کم عمر ہے، پولیس کا کون کیا کر سکتا ہے، زیادہ سے زیادہ دو ماہ کے لئے سسپینڈ ہو جائیں گے، پھر آہستہ آہستہ دہشت گردی کا پرچہ ہو گیا، جج نے کہا کہ میں نہیں سن سکتا، یہ اے ٹی سی کورٹ سنے گی، آج صبح مجھے پتہ چلا کہ بچے کا مزید ریمانڈ مل گیا، پولیس ایک ماہ کا ریمانڈ مانگ رہی تھی تا ہم پانچ دن کا عدالت نے دیا، اس کی وجوہات بہت ہیں، آج کار حادثہ کے ملزم افنان کے والد شفقت ہمارے ہمراہ ہیں

مبشر لقمان نے افنان کے والد شفقت سے سوال کیا کہ بہت بڑا ظلم ہو گیا ہے، جس پر شفقت کا کہنا تھا کہ ایسی ہی بات ہے، یہ ایک حادثہ تھا، ایک ہی فیملی کے چھ لوگ چلے گئے، اس سے بڑا اور ظلم کچھ نہیں کہہ سکتے، ہماری تمام تر ہمدردیاں اسکے ساتھ ہیں، میں نے کل بھی میڈیا پر بات کی، ہم اس کےبارے بات نہیں کر سکتے ،اتنا بڑا حادثہ ہوا، یہ اللہ کی مرضی تھی اور ہمارے بچے سے یہ ہونا تھا، یہ ایک حادثہ تھا اسکو جس رنگ میں پیش کیا گیا اور جس طرح روز چیزیں بدلتی گئیں ہمارے لئے وہ اور فکر کی بات تھی، ہمیں اس فیز میں دھکیل دیا گیا کہ ہم ہمدردی بھی نہیں کر سکتے، دعا کے لئے بھی نہیں جا سکتے، جب حادثہ ہوا تو میرا بیٹا اسی وقت گرفتارہو گیا، ایف آئی آر ہو گئی، اگلے دن ہماری کوشش تھی کہ جب میتیں آئیں گی تو ہم جنازے میں شرکت کریں گے، کچھ فیملی کے لوگ تیار تھے، میری بھی کوشش تھی کہ جاؤں، اس وقت یہ بات کر دی گئی کہ قتل کیا گیا، ہم پوسٹ مارٹم کروا رہے ہیں،یہ ایف آئی آر کے اگلے دن بعد کا بیان ہے، جب 302 کے بیان کی بات آئی تو ہم محتاط ہو گئے کہ انکے جذبات پتہ نہیں کیا ہوں گے، قتل کیسے ہوایہ وہ جانتے ہیں، پہلے کبھی میری ان سے ملاقات نہیں، کوئی لڑائی جھگڑا نہیں،مدعی کا بیان ہے کہ میں بھی ساتھ تھا لیکن میں ساتھ نہیں تھا، میں عسکری الیون تھا اور گھر سے نکل رہا تھا، اسکی سی سی ٹی وی فوٹیج موجود ہے، بیٹا الگ تھا ، آٹھ چالیس ، پینتالیس کو رات کو بیٹا گاڑی لے کر نکلا مجھے پتہ تھا کہ یہ نکلا ہے، ہم لوگ فلیٹ میں رہتے ہیں،

مبشر لقمان نے کہا کہ سوشل میڈیا پر پڑھا ہے کہ آپ بہت بڑے پراپرٹی ٹائیکون ہیں، جس پر شفقت کا کہنا تھا کہ یہ آن دی ریکارڈ ہے کہ میں فلیٹ میں اور رینٹ پر رہتا ہوں، اپنا گھر نہیں ہے، بچوں کو اچھی تعلیم دے رہا ہوں، ہر والد کی کوشش ہوتی ہے کہ بچوں کو اچھی تعلیم دی جائے، اس کوشش میں میں اپنا گھر ابھی تک نہیں بنا سکا، مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ لوگوں کا سوال یہ ہو گا کہ کیا تعلیم دی بچوں کو کہ کم عمر بچہ گاڑی چلا رہا، شفقت کا کہنا تھا کہ یہ بات ٹھیک ہے، اس معاملے میں صرف میں نہیں ہوں، ہم جس معاشرے میں رہ رہے ہیں، بچے جاتے ہیں، اسکا مطلب یہ نہیں کہ بچے نافرما ن ہیں میرے بچے نے کبھی نشہ نہیں کیا، اپنی سائیڈ پر سیدھا جانا تھا اس نے سپیڈ کا نہیں کہتا کہ کم تھی یا زیادہ، سپیڈ پچاس تھی یا ڈیڑھ سو ، یہ بحث نہیں بندے تو مرے ہیں انکا دکھ کرنا چاہئے، فرض کریں ہم پچاس کی سپیڈ کہہ دیتے لیکن بندے تو مرے،جب یہ گیا اسکے پندرہ بیس منٹ بعد بیٹے کی کال آئی کہ بابا گاڑی لگ گئی، میں اسوقت فیز فائیو میں تھا، اسکی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی ہے، مجھے وہاں پہنچتے دس پندرہ منٹ لگے، اسوقت لوگوں نے اسکو گھیرا ہوا تھا ، تشدد کر رہے تھے، نو بجکر 11 منٹ پر پہلی کال چلی، اسکے بعد پولیس اس کو لے کر گئی.پولیس اور ریسکیو دیر سے آئے،

ملزم افنان کے والد شفقت کا مکمل انٹرویو سننے کے لئے یہاں کلک کریں

ممتاز حیدر
ممتاز حیدرhttp://www.baaghitv.com
ممتاز حیدر اعوان ،2007 سے مختلف میڈیا اداروں سے وابستہ رہے ہیں، پرنٹ میڈیا میں رپورٹنگ سے لے کر نیوز ڈیسک، ایڈیٹوریل،میگزین سیکشن میں کام کر چکے ہیں، آجکل باغی ٹی وی کے ساتھ بطور ایڈیٹر کام کر رہے ہیں Follow @MumtaazAwan