مودی کے دورحکومت میں مسلمانوں کا استحصال اورقتل عام جاری ہے،کوئی روک سکتا ہے توروک لے:رعنا ایوب

0
44

واشنگٹن:مودی کے دورحکومت میں مسلمانوں کا استحصال اورقتل عام جاری ہے،کوئی روک سکتا ہے توروک لے،بھارتی صحافی خاتون رعنا ایوب نے واشنگٹن میں بہترین پرفارمنس ایوارڈ وصول کرتے وقت بھارت میں اقلیتوں خصوصا مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کوبے نقاب کیا

رعنا ایوب واشنگٹن میں اس تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہتی ہیں کہ یہ حال ایسے صحافیوں سے بھرا ہوا ہے جو میری بات کو سمجھیں گے،میں مودی کے ظلم سے تنگ آکربھارت چھوڑ کرآئی ہوں‌، میرے ایک ساتھی کےساتھ جو ظلم ہوا سب جانتے ہیں ، مگرآج میں آپ سب کے سامنے بھارت میں ہونے والے مظالم کی تصویرضرور پیش کروں گی، میں واشنگٹن پوسٹ کی بھی مشکور ہیں جس نے مجھے آج عزت سےنوازا

رعنا ایوب کہتی ہیں کہ میں یہ ایوارڈ ایک ایسے شخص کو وقف کرنا چاہوں گی جو ہمارے درمیان نہیں ہے، اس کا نام شیریں ابو اخلیہ ہے، جسے سچ بولنے کی پاداش میں قتل کیا گیا ہے

رعنا ایوب نے واشنگٹن میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں بنیادی طور پرہندوستان سے ہوں ، اس ہندوسان سے جہاں ایک ارب تیس کروڑ انسان بستے ہیں اور وہاں بائیس کروڑ سے زائد مسلمان بھی آباد ہیں مگرمسلمانوں کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کیا جارہا

رعنا ایوب کا کہنا تھاکہ جو کوئی بھارت میں اقلیتوں پر ہونے والے مظالم کو بے نقاب کرتا ہے تو پھر اس کو قتل کردیا جاتا ہے اورراستےسے ہٹا دیا جاتا ہے، شاید میں بھی ان میں سے ایک ہوں جواس خوف کی وجہ سے بھارت چھوڑ کرآج امریکہ میں ماری ماری پھرتی ہوں اور کسی پناہ کی تلاش میں ہوں

ایم بی ایس کو سفر کے دوران دی گئی استثنیٰ کے بارے میں سوال کیا گیا اور انہوں نے نریندر مودی کی مثال دی کہ انہیں بھی اسی طرح کا استثنیٰ دیا گیا تھا۔ لہذا، انہوں نے ایک طرح سے میرا کام کیا، ایم بی ایس کا نریندر مودی سے موازنہ کر کے۔

واشنگٹن میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے رعنا ایوب نےکہا کہ جس آدمی کو آپ بین الاقوامی میگزین کے سرورق پر لگاتے ہیں، وہ ایک ایسا آدمی ہے جس کے ہاتھ خون سے رنگے ہوئے ہیں۔ 2002 میں جب مودی گجرات کے وزیر اعلیٰ تھے تو دو دن کے عرصے میں ایک ہزار مسلمانوں کا قتل عام کیا گیا اور ہم نے کبھی اسے مذاق کے طور پر سوچا بھی نہیں تھا کہ یہ شخص وزیر اعظم بن جائے گا۔ اتنا تو تھا کہ امریکہ اسے امریکہ میں داخلے کی اجازت نہیں دیتا اور اب آپ اسے دیکھیں، اس نے ابھی G-20 کی صدارت سنبھالی ہے۔ ایک قاتل اور پھر اس کی اتنی پذیرائی اس کا ذمہ دار امریکہ ہے

رعنا ایوب نے کہا کہ اگر میں مودی کے مظالم پر آواز بلند کروں تومیں محب وطن نہیں اور پھر مجھ جیسی خاتون کو اپنا گھربارچھوڑنا پڑتا ہے ،

رعنا ایوب کہتی ہیں کہ فوری طور پر سننے کی ضرورت ہے. یہ صرف مسلمانوں کی اقلیتوں پر ہونے والے ظلم و ستم کی کہانی نہیں ہے، یہ ہندوستان کی کہانی ہے، دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت فاشزم کی حالت میں پھسل رہی ہے۔ ہندوستان کے وزیر داخلہ، امیت شاہ بدقسمتی سے اور خوش قسمتی سے، میں نے 2010 میں اپنی تحقیقات کے ساتھ اس کے کال ریکارڈ شائع کیے تو انہیں سلاخوں کے پیچھے ڈال دیا گیا۔ میں تقریباً 25 سال کی تھی میرے اوپر8 خفیہ کیمرے بھی نصب کیے گئے تھے یہ ہے دنیا کی بڑی جمہوریت کا دعویدار بھارت جس کی کرتوتوں سے ہرکوئی حیران ہے

کیا دنیا اس بات کا نوٹس نہیں لے گی ، کیا دنیا مودی کے مظالم کو توسیع دینا چاہتی ہے، ایسانہیں ہونا چاہیے اگرآج آپ میرے ساتھ کھڑے نہ ہوئے تو بھارت میں مسلمانوں کو کچل دیاجائے گا، میں نے حق کا ساتھ دیا تو مجھے مارنے کی کوشش کی گئی ، میرے سے منسوب غلط قسم کامواد شیئر کیا گیا، لیکن آخر کب تک ، دنیا مودی کے مظالم کے خلاف اٹھ کھڑی ہوں صحافیوں کے‌خلاف مودی حکومت کے مظالم کا نوٹس لے اور سخت پابندیاں عائد کرے

Leave a reply