رانا ثناء اللہ کو اینٹی نارکوٹکس فورس نے اسلام آباد سے لاہور جاتے ہوئے گرفتار کر لیا اور اس کی گاڑی سے 15 کلو اعلی کوالٹی کی چرس برآمد کرلی اس پر اپوزیشن نے آسمان سر پر اٹھا رکھا ہے شاید *چور مچائے شور* اسے ہی کہتے ہیں.
ماڈل ٹاون سانحہ کا مرکزی کردار اور پنجاب میں دہشت گردوں کو تحفظ اور تعاون فراہم کرنے والے غنڈے کی چرس سمیت گرفتاری اس بات کی علامت ہے کہ ہم آج تک قاتلوں کو کندھوں پر بٹھا کر اسمبلی تک چھوڑ کر آتے رہے ہیں
بصری آلودگی کی انتہاء دیکھیے کہ ہم یہ سب جانتے بوجھتے کرتے رہے
ہم جانتے تھے کہ نونی ہے یا پیپلی، یہ غنڈے ہیں لیکن ہم انہیں ووٹ دیتے رہے
ہم جانتے تھے کہ یہ بنارسی ٹھگ باریاں لیتے اور عوام کو لوٹتے ہیں لیکن ہم انہیں ووٹ دیتے رہے
ہم جانتے تھے کہ یہ قاتل ہیں لیکن ہم انہیں ووٹ دیتے رہے

ہم جانتے تھے کہ یہ نونی اور پیپلی پاکستان پر قافیہ تنگ کر رہے ہیں لیکن ہم انہیں ووٹ دیتے رہے
ہم جانتے تھے کہ پاکستان میں دہشتگردی کی اصل وجہ یہی خونی درندے ہیں لیکن ہم انہیں ووٹ دیتے رہے
کیونکہ ہم تعلیم یافتہ نہ تھے، کاش ہم تعلیم یافتہ ہوکر باشعور ہوتے تو ملک آج تک اندھیروں میں دھکے نہ کھاتا
اور یہ سب ہم سے زیادہ یہ بنارسی ٹھگ جانتے تھے شاید اسی لیے انہوں نے ہمارا نظام تعلیم کرائے پر دیئے رکھا تاکہ ہم اردو اور انگلش میڈیم، آکسفورڈ او اور اے لیول، اور اسی طرح کے دیگر جھمیلوں میں الجھے رہیں اور اصل مسئلے کی طرف ہمارا دھیان ہی نہ جائے
اور یوں ہماری اسمبلیاں ہوں یا پارلیمنٹ، مقننہ ہو یا اپوزیشن، کسی بھی جگہ باشعور اور تعلیم یافتہ لوگوں کو آگے نہیں آنے دیا گیا، جو بھی یہاں پہنچے ذہنی غلام اور اپنے ضمیروں کا سودا کر کے آنے والے تھے
شاید آپ کو "پارلیمنٹ سے بازار حسن تک” کا مطالعہ کرنا چاہیے
اس کا خمیازہ ہم آج تک بھگت رہے ہیں، لیکن صرف ہم ہی بھگت رہے ہیں یا سارا وطن بھگت رہا ہے، اس کا جواب تلاش کرنے کی ضرورت نہیں، کیونکہ اس کا جواب ہمیں روزانہ اور بلاناغہ بارہا مرتبہ
جھنجھوڑتا ہے لیکن ہم بحیثیت قوم بے حسی کا شکار ہو چکے ہیں اور جب ایسی مِلّـی بے حسی طاری ہوتی ہے تو بڑے سانحات کی راہ از خود ہموار ہوجایا کرتی ہے۔
اور اب کان پکڑ لیجیے قبل اس سے کہ کان پکڑوا دئے جائیں۔

Shares: