الیکشن کمیشن آف پاکستان نے فافن رپورٹ پر وضاحت جاری کردی
ترجمان الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ ابتدائی حلقہ بندیوں پرفافن کا تجزیہ اطلاق کے حوالے سے غلط فہمی پر مبنی ہے، آئین کے آرٹیکل 51 کے تحت قومی اسمبلی کی 266 نشستیں صوبوں کے درمیان آبادی کی بنیاد پر تقسیم کی گئی،صوبے کی مختص شدہ نشستوں اور آبادی کو مدِنظر رکھتے ہوئے صوبے کا کوٹہ نکالا گیا ،الیکشن رولز 2017 کے رول 8 (2) کے تحت ہر ضلع کو سیٹیں مختص کی گئیں،ہر ضلع کی آبادی کی بنیاد پر اور اُس ضلع کی سیٹوں کو مدِ نظر رکھتے ہوئے حلقہ بندی کی گئی۔ جبکہ فافن نے آبادی میں فرق کا تجزیہ کرتے وقت ضلعی یونٹ کو سیٹوں کے تعین کے لیے نہیں لیا،فافن نے صوبے کے کوٹہ کویونٹ کے طور پر لیا اور ضلع کو نظر انداز کیا،جس سے ابہام پیدا ہوا ہے کمیشن نے ابتدائی حلقہ بندی کے دوران انتظامی یونٹ اور یکسانیت کو مدِنظر رکھا ہے،انتخابی حلقوں میں 10فی صد آبادی میں کمی و بیشی کی صورت میں وجوہات درج کی جانی ضروری ہیں ،انتخابی حلقے میں کمی و بیشی کی مناسب وجوہات ابتدائی حلقہ بندی کی رپورٹ میں درج ہیں،

نواز شریف پاکستان کے مسائل کا واحد حل ہے،رانا

شادی سے انکار پر لڑکی کو قتل کرنیوالے کو سز

واضح رہے کہ فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن) نے پاکستان میں عام انتخابات کے حوالے سے رپورٹ جاری کی ہے- فافن کی جانب سے جاری رپورٹ کے مطابق قومی و صوبائی اسمبلیوں کے 20 فیصد سے زائد مجوزہ حلقوں کی آبادی میں کمی بیشی کی شرح 10 فیصد کی قانونی حد سے متجاوز ہے،اور یہ فرق پارلیمنٹ سے منظور مساوی رائے دہی کےاصول کےبھی خلاف ہے۔فافن کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن مجوزہ حلقہ بندیوں پر اعتراضات مقامی سطح پر وصول کرے اور اعتراضات دائر کرنے کے عمل کو آسان بنائے، جبکہ ادارہ شماریات کو آبادی کے تفصیلی اعداد و شمارجاری کرنے چاہیے،حلقہ بندیوں کی ابتدائی رپورٹ و مجوزہ حلقوں کی فہرستوں میں آبادی کے فرق پارلیمان سے منظورترمیم کے تحت نہیں کیا گیا، صرف 11 قومی اور ایک صوبائی اسمبلی کے حلقے میں حالیہ ترمیم کا اطلاق کرتے ہوئے بین الاضلاعی حلقے بنائے گئے ہیں، ان 11 قومی اسمبلی کے حلقوں میں سے 6 خیبر پختونخوا میں، 3 پنجاب اور 2 سندھ میں ہیں۔

Shares: