لاہورمیں فیض فیسٹیول،کراچی میں لٹریچرفیسٹیول اختتام پزیر: ہزاروں افراد کی شرکت

0
48
Breaking

لاہور::کراچی: ممتاز شاعر فیض احمد فیض کی یاد میں منعقدہ تین روزہ فیض فیسٹیول اپنی ادبی اور ثقافتی رعنائیوں کے ساتھ ختم ہوگیا۔ لاہور کے الحمرا آرٹس کونسل میں منعقد ہونے والے اس ادبی اور ثقافتی فیسٹول میں اندرون ملک سمیت بیرون ملک سے بھی اہم شخصیات شریک ہوئیں۔

faiz3

 

میلے کا اہتمام فیض فاؤنڈیشن ٹرسٹ نے لاہور آرٹس کونسل کے تعاون سے کیا تھا اور فیض میلے کے دوران الحمرا کی عمارت کو فیض احمد فیض کی تصویروں اور ان کے کلام پر مبنی بینروں سے سجایا گیا تھا۔تین روزہ فیسٹول کے دوران مختلف سیشنز میں ادب، سیاست، آرٹ، کلچر، تھیٹر اور ڈرامہ سمیت فنون لطیفہ کے مختلف شعبوں کے دو سو سے زائد ماہرین نے اظہار خیال کیا۔

faiz2

اس موقع پر الحمرا آرٹ گیلری میں ایک نمائش کا بھی اہتمام کیا گیا جبکہ اس موقع پر کتابوں کے اسٹالز بھی لگائے گئے تھے۔شہریوں کو فیض کے نام خط لکھنے کے لیے ایک اسٹال سجایا گیا تھا جبکہ فیسٹول میں رقص،کتھک ڈانس،ڈھول پرفارمنس اورقوالی کا بھی اہتمام کیا گیا تھا۔

faiz4

فیسٹول کے آخری روز کشورناہید، افتخارعارف، اداکارہ سجل علی، سمیعہ ممتاز، ثانیہ سعید، منیزہ ہاشمی، بھارت سے آئے ہوئے نامور شاعر جاوید اختر، انورشعور اور خورشید رضوی سمیت دیگر شخصیات نے مختلف سیشن میں اظہار خیال کیا۔

faiz5

فیض احمد فیض کی شاعری،ان کی سوانح حیات، داستان گوئی،ملکی سیاسی،معاشی صورتحال،ادب اور ثقافت سمیت مختلف موضوعات پر گفتگو کی گئی جبکہ آخری روز مجموعی طور پر 25 سیشن ہوئے۔

 

ادھرکراچی لٹریچر فیسٹول کا 14 واں ایڈیشن ادب سے شغف رکھنے والوں کی بڑی تعداد کی کے ساتھ اختتام پذیر ہوگیا۔ فیسٹیول میں مختلف سیشنز نے سامعین کو بحث ومباحثہ اور فکر انگیز گفتگو میں بھر پور انداز میں شرکت کا موقع دیا۔

تیسرے روز کا آغاز دنیا بھر کے مقبول ترین کھیل کرکٹ پر بحث سے ہوا، پینلسٹ میں شامل لیجنڈری کرکٹر وسیم اکرم،علی خان، احمر نقوی اور حدیل عبید نے اپنی گفتگو سے سامعین کو بہت زیادہ محضوظ کیا، سیشن کے نظامت کے فرائض ندیم فاروق پراچہ نے ادا کئے، سیشن میں وسیم اکرم کی کتاب”سلطان“ اور علی خان کی کتاب  Cricket     in     Pakistan: Nation, Identity and Politics کی تقریب رونمائی بھی ہوئی۔

 

جیسمین ہال میں  Faith and Intellect  کے عنوان سے نمایاں پینل بحث ومباحثہ میں فکری گفتگو کی گئی جس کے نظامت کے فرائض غازی صلاح الدین نے ادا کئے، پینلسٹ میں قیصر بنگالی، سید سلیم رضا اور سید شبر زیدی شامل تھے جنہوں نے اعتقاد اور علت کے درمیان ربط اور مذہبی اعمال میں عقل پر گہری گفتگو کی۔

klf1

Climate Justice and Embedded Injustices کے عنوان سے سیشن میں احمد شبر، زہا تونیو اور عافیہ سلام نے موسمیاتی تبدیلی کے کمزور طبقات پر اثرات پرروشنی ڈالی اور اس مسئلے سے نمٹنے کیلئے اجتماعی کوششوں پر زور دیا۔

فیسٹول کے تیسرے دن کا سب سے نمایاں سیشن  From Silver Screen to Mini Screen: Goldmine of OTT Media  کے عنوان سے تھا جس کے نظامت کے فرائض سیفنہ دانش الہیٰ نے ادا کئے، پینلسٹ میں فصیح باری خان اور صنم سعید شامل تھے۔پینلسٹس نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ کس طرح ڈیجیٹل اسٹریمنگ پلیٹ فارمز خاص طور پراو ٹی ٹی پلیٹ فارمز نے مزید تخلیقی آزادی اور وسیع تر سامعین تک رسائی فراہم کرکے مواد کے تخلیق کاروں کے لیے امکانات کو بڑھایا ہے۔

پاکستان کے معروف دانشور جاوید جبار اور شمیم احمد  نے ”The Equitable Tax“ پر ہونے والی گفتگو میں شرکت کی، سیشن میں ٹیکس اصلاحات سے متعلق مسائل  اور اقتصادی مساوات اور انصاف کے حصول میں اس کے ممکنہ اثرات پر توجہ مرکوز کی گئی۔

klf3

”دوسری ملاقات“ کے عنوان سے سیشن میں انور مقصود اور ان کی شریک حیات عمرانہ مقصود نے کے ایل ایف کے مین گارڈن یں احمد شاہ کے ساتھ گفتگو کی۔

Saints, Sufis and Shrines: The Mystical Landscape of Sindh کے عنوان سے سیشن نے لوگوں کی کافی توجہ حاصل کی۔

Pakistan’s Economy: Depth and Resilience   کے عنوان سے سیشن میں مفتاح اسماعیل، اکبر زیدی، محمد اورنگزیب اور اظفر احسان نے پاکستان کی معیشت کو درپیش چیلنجز اور مواقع پر بات چیت کی۔ سیشن میں زراعت، انڈسٹری اور خدمات کے شعبوں کی صلاحیت پر بھی روشنی ڈالی گئی۔

اختتامی تقریب کے دوران مین گارڈن میں نوری کی شاندار پرفارمنس نے سامعین کو اپنی گرفت میں جکڑ لیا۔علی حمزہ اور علی نور کے گانوں نے سامعین پر نشہ طاری کیا جو مدتوں تک یاد رکھا جائے گا۔

Leave a reply