فیض حمید کی تحویل ایک اہم فیصلہ، احتساب کا درست اقدام، عطا تارڑ

0
61
atta aur sana

اسلام آباد: وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ آج کا فیصلہ کوئی چھوٹا فیصلہ نہیں ہے، بلکہ یہ ایک اہم قدم ہے جس کے تحت سابق اعلیٰ فوجی افسر فیض حمید کو تحویل میں لیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس اقدام سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہمارے تمام خدشات درست تھے اور فیض حمید نے بالآخر اپنی ماضی کی غلطیوں کا خمیازہ بھگت لیا۔عطا تارڑ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 2018ء کے انتخابات سے پہلے فیض حمید نے ایک مخصوص سیاسی جماعت کو پروموٹ کیا، اور آج ان کے خلاف کی جانے والی کارروائی اسی کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے فوج کے اندر موجود احتساب کے نظام کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ ایک اچھا قدم ہے اور اس پر تنقید کے بجائے اسے سراہا جانا چاہئے۔وفاقی وزیر اطلاعات نے مزید کہا کہ فوج کے اندر ایک کڑا احتساب کا نظام موجود ہے جو میرٹ پر مبنی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ فیض حمید کا سیاست میں شامل ہونے کا ایک لنک ہے، اور ایسا لگتا ہے کہ فیض حمید کی مخصوص سیاسی جماعت کے ساتھ وابستگی کے حوالے سے شواہد سامنے آئے ہیں۔عطا تارڑ نے مزید کہا کہ آج کی کارروائی سے ایک بڑا اور کلیئر پیغام ملا ہے کہ جو بھی آئین و قانون کے خلاف چلے گا اس کا احتساب ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ فیض حمید کے خلاف کرپشن اور سیاسی مداخلت کے الزامات موجود تھے اور پاک فوج نے ایک درست قدم اٹھایا ہے۔
دوسری جانب مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما رانا ثنا اللہ نے بھی اس اقدام کو سراہتے ہوئے کہا کہ سب کو معلوم تھا کہ فیض حمید کے خلاف انکوائری ہو رہی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اس ایکشن سے ادارے کے اعتماد میں اضافہ ہوگا۔رانا ثنا اللہ نے یاد دلایا کہ فیض آباد دھرنے کے معاملے پر معاہدے میں فیض حمید کے دستخط موجود ہیں اور یقیناً انکوائری کے عمل میں یہ چیزیں شامل ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ فیض آباد دھرنے کے دوران لوگوں کو مینج کرکے بٹھایا گیا تھا، اور یہ بھی سننے میں آیا ہے کہ پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کے تانے بانے بھی فیض حمید سے ملتے تھے، اگرچہ اس کے شواہد موجود نہیں ہیں۔ان بیانات سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت اور اپوزیشن دونوں نے فیض حمید کے خلاف کی جانے والی کارروائی کو ایک درست قدم قرار دیا ہے، اور اس کے نتیجے میں مستقبل میں فوج کے اندر شفافیت اور احتساب کے نظام پر اعتماد مزید بڑھ سکتا ہے۔

Leave a reply