جسٹس فائز عیسیٰ اور چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کو بھی مشکو ک خط موصول
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ ملک شہزاد احمد خان کو بھی دھمکی آمیز خط موصول ہوا ہے۔رجسٹرار آفس لاہور ہائیکورٹ کا کہنا ہے کہ خط میں پاؤڈر اور دھمکی آمیز تحریر موجود ہے۔اس سے قبل لاہور ہائیکورٹ کے 4 ججوں کو دھمکی آمیز خطوط موصول ہوئے تھے۔رجسٹرار آفس کا کہنا تھا کہ خطوط جسٹس شجاعت علی، جسٹس شاہد بلال، جسٹس عالیہ نیلم اور جسٹس عابد عزیز کو بھیجے گئے۔ مشکوک خطوط کی جانچ کے لیے فارنزک ٹیمیں، سی ٹی ڈی اور پولیس افسران لاہور ہائیکورٹ پہنچے۔پولیس ذرائع کا کہنا تھا کہ ججوں کو بھیجے گئے چاروں خطوط میں پاؤڈر پایا گیا ہے، پہلا خط دن 11:15 بجے جسٹس شجاعت علی کے پرائیویٹ سیکریٹری کو ملا، شبہ ہے کہ یہ پاؤڈر اینتھراکس ہے، اصل حقائق لیبارٹری رپورٹ کے بعد سامنے آئیں گے۔ اسکے علاو ہ چیف جسٹس پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو بھی دھمکی آمیز خط موصول ہوگیا۔ذرائع کے مطابق چیف جسٹس کے علاوہ 3 سپریم کورٹ کے ججز کو بھی دھمکی آمیز خط موصول ہوئے ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ جسٹس اطہر من اللہ، جسٹس جمال مندوخیل اور جسٹس امین الدین کو خط موصول ہوئے۔ چاروں خط یکم اپریل کو سپریم کورٹ میں موصول ہوئے۔ذرائع کے مطابق چاروں خطوط میں پاؤڈر پایا گیا اور دھمکی آمیز اشکال بنی ہوئی تھیں، خطوط کو کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ذرائع کا بتانا ہے کہ سینئر ترین جج جسٹس منصور علی شاہ کو بھی خط موصول ہوا ہے۔سپریم کورٹ کے ججز کو گل شاد نامی خاتون کی طرف سے خط لکھے گئے ہیں۔بعدازاں اسلام آباد پولیس حکام نے سپریم کورٹ کے رجسٹرار سے ملاقات کی ہے۔ذرائع کے مطابق اسلام آباد پولیس نے سپریم کورٹ کے ججز کو ملے خطوط کا الگ سے مقدمہ درج کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور یہ مقدمہ تھانہ سی ٹی ڈی میں درج کیا جائے گا۔