یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی لاہور میں پروفیسر کی جعلی بھرتی کا انکشاف سامنے آیا ہے
درخواست گزار محمد ناصر اور غلام حسین نے ڈاکٹر محسن کی تعیناتی بطور پروفیسر شعبہ ٹیکسٹائل اور تقرری بطور کیمپس کوآرڈینیٹر کو غیر قانونی ہونے کی بنا پر پہلے موجودہ وائس چانسلر شاہد منیر کو درخواست گزاری کہ ڈاکٹر محسن کی مذکورہ تعیناتی و تقرری کو کالعدم قرار دیا جائے لیکن وائس چانسلر نے موجودہ رجسٹرار (آصف) کی غلط قانونی تشریح پر اس معاملہ میں کوئی کاروائی نہ کی جس پر درخواست گزاروں نے گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر کو اپیل کر دی جس پر گورنر پنجاب نے انصاف کا ابتدائی تقاضہ پورا کرتے ہوئے تمام فریقین کو مورخہ 2025-10-14 کو ہیئرنگ کیلئے اپنے دفتر میں طلب کر لیا جس میں رجسٹرار نے یہ اقرار کیا کہ ڈاکٹر محسن کی تعیناتی و تقرری میں قانونی پراسس مکمل نہیں کیا گیا
علاوہ ازیں دورانِ ہیئرنگ درخواست گزاروں نے گورنر پنجاب کو باآور کرایا کہ جامعہ مذکورہ میں جملہ غیر قانونی و جعلی بھرتیوں کا ذمہ دار براہِ راست موجودہ رجسٹرار (آصف) ہے کیونکہ رجسٹرار سلیکشن بورڈ کا سیکرٹری ہے اور اس کی ذمہ داری ہے کہ بورڈ کے سامنے تمام درست ریکارڈ پیش کرے اور قانون کی درست وضاحت کرے تاکہ بورڈ میرٹ پر تعیناتی کر سکے لیکن رجسٹرار نے طمع نفس کیلئے سلیکشن بورڈ اور وائس چانسلر سے غلط ریکارڈ پیش کر کے بھرتیاں کروا رہا ہے اس کی اصل وجہ یہ ہے کہ رجسٹرار (آصف) نے خود یونیورسٹی میں اپنی نوکوری جعلی ایکسپرینس سرٹیفیکیٹ کے ذریعے حاصل کی ہے جو کہ ہائیر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کی انکوائری میں ثابت ہو چکا ہے یعنی ایک جعلی بھرتی یافتہ آگے خود جعلی بھرتیاں کیے جا رہا ہے جس کے تسلسل میں رجسٹرار نے سلیکشن بورڈ نمبر 380 کا ایجنڈا جاری کیے بغیر ڈاکٹر محسن کو اپنی ماہرانہ بد عنوانی کیلئے بطورِ پروفیسر بھرتی کروا دیا اس کے علاوہ ڈاکٹر محسن کا انٹرویو لینے والے جو ماہرین رجسٹرار نے سلیکشن بورڈ منٹس میں ظاہر کیے ہیں وہ بھی ڈاکٹر کے خاص تعلق دار ہیں جو ڈاکٹر محسن کے ساتھ مل کر کئی ریسرچ پیپرز بھی بین الاقوامی سطح پر لکھ چکے ہیں اس حوالہ سے تو رجسٹرار نے حرام کھانے کیلئے شفافیت، غیر جانبداری اور میرٹ کا جنازہ نکال دیا ہے اس کے بعد بات یہاں تک نہیں رکی رجسٹرار نے ڈاکٹر محسن پر اپنی مزید مہربانی کرتے ہوئے اسے غیر قانونی طور پر سلیکشن بورڈ کی منظوری کے بغیر ڈاکٹر محسن کو فیصل آباد کیمپس یو ای ٹی کا کوآرڈینیٹر بھی لگوا دیا۔
درخواست گزاروں نے گورنر پنجاب کو بتایا کہ یہ تمام لاقانونیت رجسٹرار نے طمع نفس کیلئے کی ہے جس پر گورنر پنجاب نے وہیں پر موجود رجسٹرار (آصف) سے بھی استفسار کیا لیکن وہ اپنی صفائی پیش نہ کر سکا جس پر گورنر پنجاب نے کہا کہ یہ ایک انتہائی سنجیدہ اور حساس معاملہ ہے لہٰذا فیصلہ بالکل میرٹ پر ہو گا اور گورنر صاحب نے درخواست گزاروں کو مزید یقین دہانی کرائی کہ اس کیس میں کسی کی مداخلت بھی قبول نہیں کی جائے گی اور مجرموں کو قرار واقعی سزا دی جائے گی اور غیر قانونی، آؤٹ آف میرٹ اور جعلی بھرتیوں کو بھی منسوخ کیا جائے گا۔








