اداکارہ طوبیٰ انور نے بتایا ہے کہ حال ہی میں گھر میں مردہ پائی گئی اداکارہ حمیرا اصغر کی موت کے بعد تنہا رہنے والی اداکاراؤں کی حفاظت اور ان سے رابطے میں رہنے کے لیے واٹس ایپ پر گروپ بنا لیا گیا۔
حمیرا اصغر کی لاش 8 جولائی کو کراچی کے علاقے ڈی ایچ اے کے کرائے کے فلیٹ سے ملی تھی، جہاں وہ 2018 سے تنہا رہائش پذیر تھیں، پولیس اور ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق اداکارہ کی لاش 9 ماہ تک پرانی تھی حمیرا اصغر کی تدفین 11 جولائی کو آبائی شہر لاہور میں کردی گئی تھی حمیرا اصغر کی موت کے بعد شوبز کی سینئر اداکاراؤں نے کراچی میں تنہا رہنے والی اداکاراؤں کی حفاظت، ان سے رابطے میں رہنے اور انہیں مدد فراہم کرنے کے لیے فوری طور پر وا ٹس ایپ گروپ بنا دیا۔
اداکارہ طوبیٰ انور نے ایک انٹرویو کے دوران انکشاف کیا ہے کہ شوبز انڈسٹری سے وابستہ چند اداکاراؤں نے مل کر ایک واٹس ایپ گروپ تشکیل دیا ہے جس کا مقصد ایک دوسرے کی ذہنی صحت کے بارے میں باقاعدگی سے رابطے میں رہنا اور ایک دوسرے کی خیریت دریافت کرنا ہے۔
اداکارہ کا کہنا تھا کہ یہ اقدام اداکارہ حمیرہ علی کی افسوسناک موت کے بعد اُٹھایا گیا ہے جو مبینہ طور پر تنہائی کا شکار تھیں اور انہیں سماجی سپورٹ حاصل نہیں تھی ایسی بہت سی اداکارائیں ہیں جو اپنے گھروں سے دور کام کیلئے رہتی ہیں ان سب کو اس گروپ میں شامل کیا جارہا ہے حمیرا کی موت نے انڈسٹری میں ذہنی صحت اور باہمی تعاون کی اہمیت پر توجہ دلوائی ہے،گروپ کے ضوابط کے تحت تنہا یا اہل خانہ کے بغیر کراچی میں رہنے والی اداکاراؤں کی ہفتہ وار اٹینڈ س چیک کی جائے گی جب کہ انہیں ذہنی صحت سمیت مالی مشکلات کے حوالے سے بھی مدد فراہم کی جائے گی۔
طوبیٰ انور نے کہا کہ اس گروپ کے ذریعے اداکارائیں نہ صرف اپنے خیالات کا تبادلہ کرتی رہیں گی بلکہ ایک دوسرے کو سپورٹ کرنے کی کوشش بھی کریں گی تاکہ کوئی تنہائی کا شکار نہ ہو کیونکہ ان کی بھی بہت سی ایسی دوستیں ہیں جو کسی اور شہر سے کام کے سلسلے میں آئی ہوئی ہیں اور حمیرا کی موت کا اُن پر گہرا اثر پڑا ہے۔
واضح رہے کہ شوبز کی دنیا میں دباؤ، مقابلہ اور تنہائی عام مسائل ہیں، جن سے نمٹنے کے لیے اس قسم کے اقدامات کو خوش آئند قرار دیا جا رہا ہے، کراچی میں درجنوں اداکارائیں اور اداکار اہل خانہ کے بغیر رہتے ہیں، جس میں سے متعدد اداکار ایک دوسرے کے ساتھ رہتے ہیں، تاہم بہت سارے اداکار تنہا بھی رہتے ہیں،نہ صرف شوبز بلکہ میڈیا انڈسٹری سے لے کر دوسرے شعبہ جات سے تعلق رکھنے والی نوجوان لڑکیاں، خواتین اور لڑکے بھی کراچی جیسے بڑے شہر میں تنہا رہتے ہیں۔