پرچی کلچر اور میرٹ کے بغیر کھلاڑیوں کی سلیکشن نے کرکٹ کو تباہ کردیا، شائقین برہم

3 مہینے قبل

باغی ٹی وی.انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) چیمپئنز ٹرافی 2025 کے اہم میچ میں پاکستان کو بھارت کے ہاتھوں 6 وکٹوں سے شکست کا سامنا کرنا پڑا، جس کے بعد شائقین میں شدید غصہ پایا جا رہا ہے۔ کرکٹ مداحوں نے ٹیم کی ناقص کارکردگی، غیر معیاری سلیکشن اور کپتان محمد رضوان کی حکمت عملی پر کڑی تنقید کی۔

اتوار کے روز دبئی انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلے گئے میچ میں پاکستان نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 241 رنز بنائے، تاہم بھارتی ٹیم نے ویرات کوہلی کی نصف سنچری کی بدولت یہ ہدف صرف 4 وکٹوں کے نقصان پر پورا کر لیا۔ پاکستانی باؤلرز بھارتی بیٹنگ لائن کے سامنے بے بس نظر آئے، جبکہ بیٹنگ میں بھی کوئی کھلاڑی بڑی اننگز نہ کھیل سکا۔

پاکستان کی شکست کے بعد شائقین نے سوشل میڈیا اور عوامی مقامات پر شدید ردعمل کا اظہار کیا۔ ایک مداح نے کہا کہ یہ کھلاڑی اپنی تنخواہ لیں اور کرکٹ چھوڑ دیں کیونکہ ان کی کارکردگی کسی کلب ٹیم سے بھی بدتر ہو چکی ہے۔ کچھ شائقین نے الزام لگایا کہ ٹیم میں پرچی کلچر عام ہو چکا ہے، اور میرٹ پر کھلاڑیوں کا انتخاب نہیں کیا جا رہا، جس کی وجہ سے کرکٹ زوال پذیر ہے۔

سابق کپتان بابر اعظم بھی شائقین کی تنقید کا شکار ہوئے۔ ایک مداح نے طنزیہ انداز میں کہا کہ لوگ بابر کو کنگ کہتے ہیں، مگر اس کی پرفارمنس کسی عام کھلاڑی جیسی بھی نہیں۔ ایک اور شائق نے کہا کہ بابر اعظم صرف کمزور ٹیموں کے خلاف رنز بناتا ہے اور بڑے میچوں میں ہمیشہ ناکام ہو جاتا ہے۔

کپتان محمد رضوان کی قیادت پر بھی سوالات اٹھائے گئے اور ان کے فیصلوں کو ناقص قرار دیا گیا۔ شائقین نے ان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان کی قیادت میں کوئی واضح حکمت عملی نظر نہیں آتی اور ٹیم بغیر کسی پلاننگ کے کھیل رہی ہے۔ باؤلنگ میں اہم مواقع پر شاہین شاہ آفریدی کو بروقت نہ لانے اور بیٹنگ آرڈر میں غیر ضروری تبدیلیوں کو شکست کی بڑی وجہ قرار دیا گیا۔

سلیکشن پالیسی پر بھی سخت سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔ کرکٹ تجزیہ کاروں اور مداحوں کا کہنا ہے کہ جب تک پسند و ناپسند کی بنیاد پر کھلاڑی ٹیم میں شامل کیے جائیں گے، پاکستان کی کارکردگی میں بہتری ممکن نہیں۔ ایک سابق کرکٹر نے تبصرہ کیا کہ اگر قومی ٹیم کو عالمی معیار پر واپس لانا ہے تو سلیکشن میں مکمل شفافیت اور میرٹ کو یقینی بنانا ہوگا۔

پاکستانی ٹیم کی اس شکست کے بعد کرکٹ ماہرین اور سابق کھلاڑی بھی ٹیم مینجمنٹ پر کڑی تنقید کر رہے ہیں اور بڑے پیمانے پر تبدیلیوں کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔

ڈاکٹرغلام مصطفی بڈانی

ڈاکٹرغلام مصطفی بڈانی 2003ء سے اب تک مختلف قومی اور ریجنل اخبارات میں کالمز لکھنے کے علاوہ اخبارات میں رپورٹنگ اور گروپ ایڈیٹر اور نیوز ایڈیٹرکے طورپر زمہ داریاں سرانجام دے چکے ہیں اس وقت باغی ٹی وی میں بطور انچارج نمائندگان اپنی ذمہ داری سرانجام دے رہے ہیں

Latest from پاکستان