فرائضِ صحافت اور صحافی
تحریر: غنی محمود قصوری
مقننہ، انتظامیہ اور عدلیہ کے بعد صحافت ریاست کا چوتھا ستون ہے۔ صحافی وہ شخص ہوتا ہے جو عوام سے لے کر خواص، غریب سے لے کر امیر، اور سرکاری و غیر سرکاری اداروں تک سب کا نمائندہ اور آواز ہوتا ہے۔ لوگ اپنی آواز اور انصاف کے لیے صحافیوں کی طرف دیکھتے ہیں۔ ایک حقیقی اور ایماندار صحافی کی پہچان کسی جماعت، گروہ، قبیلے یا مسلک سے نہیں، بلکہ حق و سچ سے ہوتی ہے۔ مگر افسوس، آج زیادہ تر صحافی حضرات اپنے مسلک، جماعت یا قبیلے کی بنیاد پر جانے جاتے ہیں، گویا انہوں نے ذاتی مفادات کو اسلام اور ریاست پر ترجیح دینے کا عہد کر رکھا ہو۔

جس طرح عام انسانوں میں غلطیاں اور کوتاہیاں ہوتی ہیں، اسی طرح اداروں اور جماعتوں میں بھی خامیاں ہوتی ہیں۔ ان خامیوں کی نشاندہی اور انہیں اعلیٰ حکام تک پہنچانا ایک صحافی کا اصل فرض ہے۔ اسی طرح جرائم پیشہ عناصر کے خلاف حق اور سچ پر مبنی آواز اٹھانا بھی ایک صحافی کی ذمہ داری ہے۔ جس طرح ایک فوجی کا مقصد اپنے قبیلے یا گروہ کی بجائے ریاست کی حفاظت ہوتا ہے، ویسے ہی ایک صحافی کا فرض بھی ریاست کا ساتھ دینا اور اندرونی و بیرونی دشمنوں کا مقابلہ کرنا ہوتا ہے۔ فوجی ہتھیار سے لڑتا ہے اور صحافی قلم سے۔

جیسے ڈاکٹر بیماری کا علاج کرنے کے لیے جراثیم کو ختم کرتا ہے، اسی طرح ایک صحافی معاشرتی برائیوں کو بے نقاب کرتا ہے اور انتظامیہ کو خبردار کرتا ہے، جس کے بعد عدلیہ اپنا فیصلہ سناتی ہے۔ جس طرح ایک فوجی کو اپنی جان قربان کرنا پڑسکتا ہے، ویسے ہی ایک حقیقی اور ایماندار صحافی کو حق و سچ لکھنے اور بولنے کی پاداش میں اپنی جان گنوانی پڑ سکتی ہے۔ میرے علم کے مطابق، رواں سال کے 10 ماہ میں 18 صحافی حق اور سچ کا ساتھ دینے کی وجہ سے قتل کیے جا چکے ہیں۔

جس طرح ڈاکٹر مختلف امراض میں مہارت رکھتا ہے، اسی طرح صحافی بھی مختلف شعبوں میں ماہر ہوتے ہیں، جیسے دفاع، معیشت اور جرائم۔ ایک فوجی کی طرح صحافت کا پیشہ بھی ایک جہاد ہے، اور اس پیشے سے مخلص رہنا حقیقی خدمت ہے۔ ایک صحافی، جو جرائم پیشہ افراد سے معاشرے کو بچانے کے لیے اپنی جان کی پرواہ کیے بغیر لڑتا ہے، کا بھی اعلیٰ مقام ہے۔

قلم کی حرمت کو اللہ تعالیٰ نے قرآن میں بیان کیا ہے۔ پہلی وحی میں ارشاد ہوا:
اِقْرَاْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذِیْ خَلَقَۚ(۱) خَلَقَ الْاِنْسَانَ مِنْ عَلَقٍۚ(۲)اِقْرَاْ وَ رَبُّكَ الْاَكْرَمُۙ(۳) الَّذِیْ عَلَّمَ بِالْقَلَمِۙ(۴) عَلَّمَ الْاِنْسَانَ مَا لَمْ یَعْلَمْ
ترجمہ: اپنے رب کے نام سے پڑھو جس نے انسان کو خون کے لوتھڑے سے پیدا کیا۔ پڑھو اور تمہارا رب سب سے بڑا کریم ہے جس نے قلم سے لکھنا سکھایا اور انسان کو وہ سکھایا جو وہ نہیں جانتا تھا۔

اللہ تعالیٰ سورہ قلم میں فرماتے ہیں:
"وَ الۡقَلَمِ وَ مَا یَسۡطُرُوۡنَ ۙ” ترجمہ: "قسم ہے قلم کی اور اس کی جو کچھ وہ (فرشتے) لکھتے ہیں۔”

جیسے ہر شعبے میں اچھے اور برے لوگ ہوتے ہیں، ویسے ہی صحافت میں بھی کچھ افراد کی وجہ سے یہ مقدس پیشہ بدنام ہوا ہے۔ آج پاکستان میں صحافت کو کاروبار بنا لیا گیا ہے۔ بعض چینل اور اخبار پیسوں کے عوض نمائندے بھرتی کرتے ہیں اور تنخواہ دینے کے بجائے پیسے لیتے ہیں۔ انگلیوں پر گنے جانے والے چند اخبارات اور چینل ہی ہیں جو اپنے نمائندوں کو کچھ معاوضہ دیتے ہیں، ورنہ زیادہ تر نمائندے خود اپنی جیب سے پیسے خرچ کرتے ہیں۔

کچھ افراد صحافت کو بلیک میلنگ کے لیے اپناتے ہیں، مگر الحمدللہ زیادہ تر صحافی جذبہ جہاد کے تحت اس شعبے میں آتے ہیں اور لوگوں کی آواز بنتے ہیں۔ جو صحافی جماعت، فرد یا گروہ کے مفادات کی خاطر جرم کا ساتھ دیتے ہیں، ان کی خدمت میں سورہ القصص کی آیت نمبر 17 کا ترجمہ پیش ہے:
"اے میرے پروردگار، آپ نے مجھ پر انعام کیا ہے تو آئندہ کبھی مجرموں کا مددگار نہیں بنوں گا۔”

ایک رپورٹر اور کالم نگار کی حیثیت سے دس سال سے میں اپنی قوم کو معمولی علم کے ساتھ دعوت دیتا آیا ہوں، اور آج میری یہ دعوت اپنی صحافی برادری کے نام ہے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو حق سچ کا ساتھ دینے اور راہِ ہدایت پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔

Shares: