انسداد دہشتگردی عدالت نے سرکاری ملازم پر تشدد کے کیس میں زیر حراست چیئرمین چنیسر ٹاؤن فرحان غنی کے جسمانی ریمانڈ میں 3 روز کی توسیع کر دی۔

ٹاؤن چیئرمین فرحان غنی اور دیگر کے خلاف تشدد اور دھمکیاں دینے کا کیس انسداد دہشت گردی کی منتظم عدالت میں ہوا، جس دوران فرحان غنی اور دیگر ملزمان کو عدالت میں پیش کیا گیا،وقار عباسی ایڈووکیٹ نے ملزمان کی جانب سے وکالت نامہ جمع کرایا جبکہ پراسیکیوشن کی جانب سے ملزمان کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کی استدعا کی گئی،دوران سماعت تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ملزمان کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج ہے،عدالت نے استفسار کیا کتنے لوگوں کے 161 کے بیانات قلنمبد کیے گئے؟ جس پر تفتیشی افسر نے بتایا کہ دو افراد کے 161 کے بیانات ریکارڈ کیے گئے۔

جج نے پوچھا بتائیں کیا پیشرفت کی ہے آپ نے؟ مزید ریمانڈ کا کیا کریں گے؟ ابھی تک تو کچھ نہیں کیا آپ نے، کہاں ہیں آپ کے سراغ رساں کتے؟ زندہ بھی ہیں یا مرگئے؟ وہ سراغ رساں کتے ہی ہیں یا کچھ اور ہیں؟ وہ چرس پکڑنا جانتے ہیں؟عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے تفتیشی افسر سے پوچھا کہاں ہے سی آئی اے، ایس آئی یو، سب مر گئے ہیں؟ آپ لوگوں کو صرف عام آدمی کو تنگ کرنا آتا ہے؟جج نے تفتیشی افسر سے سوال کیا کیا آپ اس کیس کے بعد ڈی ایس پی بن جائیں گے؟ ایک جج نے بھی نمبر پلیٹ کی درخواست دی ہوئی ہے؟ لوگوں نے نمبر پلیٹ کے لیے درخواست اور پیسے بھی دیے لیکن ذلیل ہو رہے ہیں؟تفتیشی افسر نے کہا کہ مدعی نے ابھی گواہ پیش نہیں کیے، جس پر جج نے تفتیشی افسر کی سرزنش کرتے ہوئے کہا مدعی گواہ پیش نہیں کر رہا تو کیا تم اس کے ملازم ہو؟عدالت نے ملزمان کے جسمانی ریمانڈ میں3 دن کی توسیع کرتے ہوئے ملزمان کو 30 اگست کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

Shares: