کراچی کی مقامی عدالت نے معروف صحافی اور نجی چینل کے سابق ڈائریکٹر نیوز فرحان ملک کا پانچ روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے انہیں جوڈیشل مجسٹریٹ ملیر کی عدالت میں پیش کیا، جہاں عدالت نے ان کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست منظور کرتے ہوئے مزید تحقیقات کا حکم دیا۔
فرحان ملک کو غیر ملکیوں کے ساتھ انٹرنیٹ فراڈ میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔ انہیں ملیر کورٹ میں پیش کیا گیا تھا، تاہم اس سے قبل ایک اور عدالت نے انہیں عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دیا تھا۔ تاہم، عدالتی حکم پر جیل منتقل کرنے کے بجائے انہیں ایک اور مقدمے میں گرفتار کرلیا گیا۔20 مارچ کو ایف آئی اے سائبر کرائم کراچی نے پیکا آرڈیننس کے تحت فرحان ملک کو گرفتار کیا تھا۔ ذرائع کے مطابق، ان کے خلاف گزشتہ تین ماہ سے انکوائری جاری تھی۔ ایف آئی اے کی ٹیم نے ان کے دفتر پر چھاپہ مارا اور وہاں سے کمپیوٹر، یو ایس بی ڈرائیو سمیت دیگر ڈیجیٹل شواہد ضبط کر لیے۔
ایف آئی اے سائبر کرائم کراچی نے 20 مارچ کو فرحان ملک کو بیان دینے کے لیے طلب کیا تھا۔ بعد ازاں، ڈائریکٹر سائبر کرائم کے احکامات پر سب انسپکٹر ذیشان نے ان کے خلاف مقدمہ نمبر 25/25 درج کر کے انہیں باقاعدہ طور پر گرفتار کر لیا۔
فرحان ملک کی گرفتاری پر صحافتی حلقوں میں تشویش پائی جاتی ہے۔ کئی صحافتی تنظیموں نے اس گرفتاری کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے اور حکومت سے اپیل کی ہے کہ صحافیوں کو آزادیٔ اظہار کے حق کے تحت تحفظ فراہم کیا جائے۔یہ کیس مزید تحقیقات کے مراحل میں ہے اور مستقبل میں مزید انکشافات کی توقع کی جا رہی ہے۔