جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی کی عدالت نے پیکا ایکٹ کے تحت گرفتار صحافی فرحان ملک کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع سے متعلق وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی درخواست مسترد کرتے ہوئے انہیں جیل بھیجنے کا حکم دے دیا ہے۔
ایف آئی اے نے پیکا ایکٹ کے تحت گرفتار صحافی فرحان ملک کو عدالت میں پیش کیا، جہاں ان کے وکیل عبدالمعیز جعفری نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ فرحان ملک کو بلاجواز ہراساں کرنے کے لیے مقدمہ بنایا گیا ہے اور انہیں کیس سے ڈسچارج کرنے کی درخواست دائر کی گئی تھی۔ وکیل نے مزید کہا کہ فرحان ملک ایک معروف صحافی ہیں اور ان کے خلاف لگائے گئے الزامات بے بنیاد ہیں۔اس موقع پر عدالت میں کئی سینئر صحافیوں اور اینکرز کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔ تفتیشی افسر نے عدالت میں کہا کہ فرحان ملک کی جانب سے اینٹی اسٹیٹ ویڈیوز پوسٹ کی گئی ہیں اور ان کے یوٹیوب چینل پر ایسے مواد کی موجودگی کا دعویٰ کیا۔ تاہم عدالت نے ایف آئی اے کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے فرحان ملک کے جسمانی ریمانڈ میں مزید توسیع نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔عدالت نے فرحان ملک کو عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دیا اور ان کی ضمانت کی درخواست پر نوٹس جاری کرتے ہوئے ایف آئی اے سے 27 مارچ تک جواب طلب کیا ہے۔