کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے صحافی فرحان ملک کی درخواست پر فریقین کو نوٹس جاری کر دیے ہیں۔ فرحان ملک، جو کہ ایف آئی اے کی حراست میں ہیں، نے جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی کی عدالت میں مقدمہ خارج کرنے کی درخواست دائر کی تھی۔ درخواست میں سندھ حکومت، ایس ایس پی ایسٹ، ڈائریکٹر ایف آئی اے اور دیگر حکام کو فریق بنایا گیا ہے۔
صحافی فرحان ملک کو ایف آئی اے نے 20 مارچ کو پیکا آرڈیننس کے تحت گرفتار کیا تھا۔ ان کے خلاف گزشتہ تین ماہ سے انکوائری جاری تھی اور 20 مارچ کو انہیں ایف آئی اے سائبر کرائم کراچی میں بیان دینے کے لیے طلب کیا گیا تھا۔ بعد ازاں، ڈائریکٹر سائبر کرائم کے احکامات پر سب انسپکٹر ذیشان نے مقدمہ نمبر 25/25 درج کر کے فرحان ملک کو باضابطہ طور پر گرفتار کر لیا۔21 مارچ کو، عدالت نے ایف آئی اے کی درخواست پر صحافی فرحان ملک کا 4 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا تھا۔ اس دوران، صحافی نے عدالت سے مقدمہ خارج کرنے کی درخواست کی تھی، جس پر سندھ ہائی کورٹ نے فریقین کو نوٹس جاری کر دیے ہیں۔
سندھ ہائی کورٹ نے اس درخواست پر سماعت کے لیے عید کی تعطیلات کے بعد کی تاریخ مقرر کی ہے۔ عدالت نے اس مقدمے کی مزید سماعت عید کے بعد تک ملتوی کر دی ہے۔فرحان ملک کے وکلا کا موقف ہے کہ ان کے موکل کو بلاجواز گرفتار کیا گیا اور ان کے خلاف کوئی ٹھوس شواہد نہیں ہیں۔ دوسری طرف، ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ تحقیقات کے دوران پیکا آرڈیننس کی خلاف ورزی کے شواہد ملے ہیں، جس پر قانونی کارروائی کی جا رہی ہے۔








