فرشتہ قتل کیس ،عدالت نے مرکزی ملزم محمد نثار پرفردجرم عائدکردی
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ملزم محمد نثار نے صحت جرم سے انکار،عدالت نے آئندہ سماعت پر گواہان کوطلب کرلیا،ڈسٹرکٹ اینڈسیشن کورٹ اسلام آباد میں کیس کی سماعت 30 ستمبر تک ملتوی کر دی،
فرشتہ قتل کیس میں غیرذمہ دارانہ رپورٹنگ پردو چینلز کو نوٹس جاری
واضح رہے کہ اسلام آباد کے علاقے چک شہزاد سے 15 مئی کو کمسن فرشتہ لاپتہ ہوئی تھی جسے قتل کر کے جنگل میں پھینک دیا گیا، پولیس کا کہنا ہے کہ نعش کو جنگل سے برآمد کر کے پوسٹ مارٹم کروایا گیا ہے جس میں کمسن فرشتہ کے ساتھ زیادتی کی بھی تصدیق ہوئی ہے. پولیس نے ملزمان کو گرفتار کر نے کے لئے ٹیمیں تشکیل دے دی ہیں.فرشتہ کا تعلق خیبر پختونخواہ کے قبائلی علاقے ضلع مہمند سے تعلق تھا.مقتولہ بچی مقامی سکول میں دوسری جماعت کی طالبہ تھی۔ علی پورفراش کے علاقے میں رہائش پذیر مقتولہ (ف) کے والد نے مقامی پولیس تھانے شہزاد ٹاون میں بچی کی گمشدگی کی شکایت درج کروائی تھی۔ فرشتہ کے والد نے کمسن بیٹی کی لاش کو دھوپ میں رکھ کر احتجاج کیا . وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں یہ دوسرا واقعہ ہے جس میں ایک کمسن بچی کو زیادتی کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ اس سے پہلے بارہ کہو کے علاقے میں ایک دو سالہ بچی کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
اور حکومت کو ہوش آ گیا، فردوس عاشق اعوان کی فرشتہ کے گھر آمد، دبنگ اعلان کر دیا
اسلام آباد میں کمسن فرشتہ زیادتی کے بعد قتل
اسلام آباد میں کمسن فرشتہ کا قتل، وفاقی وزیر داخلہ کا نوٹس
فرشتہ زیادتی و قتل کیس، ایس ایچ او کے خلاف بھی مقدمہ درج
فرشتہ قتل کیس، قاتلوں کو گرفتار کر کے چوک میں سزا دی جائے، سراج الحق
معصوم فرشتہ کے قتل پر اسلام آباد میں سول سوسائٹی نے بڑا مطالبہ کر دیا
کمسن فرشتہ زیادتی و قتل کیس، پاک فوج نے اہم اعلان کر دیا
فرشتہ کے پوسٹ مارٹم میں تاخیر پر ذمہ دار ڈاکٹر کو عہدے سے ہٹا دیا گیا
کمسن فرشتہ کی زیادتی کے بعد سماجی رابطےکی ویب سائٹ ٹویٹر پر #JusticeForFarishta ٹاپ ٹرینڈ رہا. شہریوں نے فرشتہ کے قاتلوں کو سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے.
میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ معصوم فرشتہ کا ظالمانہ قتل قابل مذمت ہے ،ذمہ داروں کو قانون کے کٹہرے میں لانے کے لیے فوج ہر ممکن تعاون کرنے کے لیے تیار ہے ۔ڈی جی آئی ایس پی آر کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں معاشرتی ناسوروں سے اپنی آنے والی نسلوں کو محفوظ بنانے کے لیے ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے۔