کمسن فرشتہ قتل کیس، تحقیقات کہاں تک پہنچیں؟ اہم خبر آ گئی
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں کمسن فرشتہ زیادتی و قتل کیس میں پولیس نے جیو فینسنگ رپورٹ مرتب کر لی ہے.
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد پولیس نے فرشتہ کیس میں 8 لاکھ ٹیلی فون کالوں کی نگرانی کی، اب بھی پولیس 1587 مشکوک نمبرز کی نگرانی کر رہی ہے. پولیس نے گرفتار مرکزی ملزم کے علاو ہ چھ مشکوک اشخاص اور 50 مزید افراد سے تحقیقات کی. فرشتہ قتل کیس کے حوالہ سے جوڈیشل کمیشن انکوائری رپورٹ 28مئی کو مرتب کرے گی .
واضح رہے کہ اسلام آباد کے علاقے چک شہزاد سے 15 مئی کو کمسن فرشتہ لاپتہ ہوئی تھی جسے قتل کر کے جنگل میں پھینک دیا گیا، پولیس کا کہنا ہے کہ نعش کو جنگل سے برآمد کر کے پوسٹ مارٹم کروایا گیا ہے جس میں کمسن فرشتہ کے ساتھ زیادتی کی بھی تصدیق ہوئی ہے. پولیس نے ملزمان کو گرفتار کر نے کے لئے ٹیمیں تشکیل دے دی ہیں.فرشتہ کا تعلق خیبر پختونخواہ کے قبائلی علاقے ضلع مہمند سے تعلق تھا.مقتولہ بچی مقامی سکول میں دوسری جماعت کی طالبہ تھی۔ علی پورفراش کے علاقے میں رہائش پذیر مقتولہ (ف) کے والد نے مقامی پولیس تھانے شہزاد ٹاون میں پانچ روز قبل بچی کی گمشدگی کی شکایت درج کروائی تھی۔ فرشتہ کے والد نے کمسن بیٹی کی لاش کو دھوپ میں رکھ کر احتجاج کیا .گذشتہ دو ماہ کے دوران وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں یہ دوسرا واقعہ ہے جس میں ایک کمسن بچی کو زیادتی کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ اس سے پہلے بارہ کہو کے علاقے میں ایک دو سالہ بچی کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
کمسن فرشتہ کی زیادتی کے بعد سماجی رابطےکی ویب سائٹ ٹویٹر پر #JusticeForFarishta ٹاپ ٹرینڈ رہا. شہریوں نے فرشتہ کے قاتلوں کو سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے.
میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ معصوم فرشتہ کا ظالمانہ قتل قابل مذمت ہے ،ذمہ داروں کو قانون کے کٹہرے میں لانے کے لیے فوج ہر ممکن تعاون کرنے کے لیے تیار ہے ۔ڈی جی آئی ایس پی آر کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں معاشرتی ناسوروں سے اپنی آنے والی نسلوں کو محفوظ بنانے کے لیے ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے۔